اللہ تعالیٰ نے ساری کائنات کو پیدا فرمایا اور اس کائنات میں طرح طرح کے عجائبات پیدا فرمائے ۔اور رب لم یزل انسانی نسل کا آغاز حضرت آدم علیہ السّلام سے کیا۔حضرت آدم علیہ السّلام کو اللہ تعالیٰ نے بغیر ماں باپ کے پیدا فرمایااور رب لم یزل نے آپ علیہ السّلام کی پسلی سے حضرت حوا رضی اللہ عنہ کو پیدا فرمایا۔پھر ان کے باہمی جنسی تعلق سے انسانی نسل کا آغاز ہوا۔

اس انسانی نسل کی بقا کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایک ایسا نظام، ایسا رشتہ متعارف کروایا جسے آج دنیا میاں بیوی کے رشتے سے جانتی ہے۔اور اس رشتہ کی حفاظت کے لیے جس طرح شوہر پر بیوی کے حقوق ہیں۔

شوہر پر بیوی کے چند حقوق یہ ہیں: (1) خرچہ دینا (2) رہائش مہیا کرنا (3) اچھے طریقے سے گزارہ کرنا (4) نیک باتوں حیاء اور پردے کی تعلیم دیتے رہنا (5) ان کی خلاف ورزی کرنے پر سختی سے منع کرنا (6) جب تک شریعت منع نہ کرے ہر جائز بات میں اس کی دلجوئی کرنا (7) اس کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف پر صبر کرنا اگرچہ یہ عورت کا حق نہیں۔

اسی طرح کچھ حقوق بیوی پر شوہر کے بھی ہیں:

بیوی پرشوہر کے چند حقوق یہ ہیں: (1)ازدواجی تعلقات میں مُطْلَقاً شوہر کی اطاعت کرنا (2) اس کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا (3) اس کے مال کی حفاظت کرنا (4) ہر بات میں اس کی خیر خواہی کرنا (5) ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا (6) اسے اپنا سردار جاننا (7) شوہر کونام لے کر نہ پکارنا (8) کسی سے اس کی بلا وجہ شکایت نہ کرنا (9) اور خداتوفیق دے تو وجہ ہونے کے باجود شکایت نہ کرنا (10) اس کی اجازت کے بغیر آٹھویں دن سے پہلے والدین یا ایک سال سے پہلے دیگر محارم کے یہاں نہ جانا (11) وہ ناراض ہو تو اس کی بہت خوشامد کرکے منانا۔(فتاوی رضویہ، ۲۴/۳۷۱، ملخصاً)

شوہر کے حقوق کے متعلق کچھ احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:

(1) حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جب عورت اپنے شوہر کو دنیا میں ایذا دیتی ہے تو حورِعِین کہتی ہیں: خدا پاک تجھے قتل کرے، اِسے ایذا نہ دے، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے، عنقریب تجھ سے جدا ہو کر ہمارے پاس آ جائے گا۔(ترمذی، کتاب الرضاع، ۱۹-باب، ۲/۳۹۲، الحدیث: ۱۱۷۷)

(2) اُم المؤمنین حضرت ام سلمہ رَضِیَ ا للہُ تعالیٰ عَنْہا سے روایت ہے، سرکارِ عالی وقار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو عورت اس حال میں مری کہ اس کا شوہر اس پر راضی تھا وہ جنت میں داخل ہو گئی۔۔(ترمذی، کتاب الرضاع، باب ما جاء فی حقّ الزوج علی المراۃ، ۲/۳۸۶، الحدیث: ۱۱۶۴)

عورت اور مرد دونوں کو چاہئے کہ وہ ایک دوسرے کے حقوق کا لحاظ رکھیں تب ہی وہ احسن طریقے سے زندگی گزارنے میں کامیاب ہونگے۔