زو جین (میاں بیوی) ہمارے معاشرے کا ایک اہم جز ہیں اور زوجین کے ایک دوسرے پر بے شمار حقوق ہیں۔ زوجین کے دن اور رات حقوق و فرائض کا منبع ہوتے ہیں۔ شوہر کے حقوق آیات و احادیث کی روشنی میں ملا حظہ فرمائیے۔ قرآنِ پاک میں فرمایا گیا: مرد عورتوں پر حکمران ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالی نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس لیے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے تو نیک بخت عورتیں ادب والی ہیں۔ خاوند کے پیچھے حفاظت رکھنے والی ہیں جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا: اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَى النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰهُ بَعْضَهُمْ عَلٰى بَعْضٍ وَّ بِمَاۤ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْؕ-فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَیْبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰهُؕ- (پ 5، النساء: 34) ترجمہ کنز العرفان: مرد عورتوں پر نگہبان ہیں اس وجہ سے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو نیک عورتیں اطاعت کرنے والی اور انکی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و توفیق سے حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں۔

اس آیت میں یہ بیان فرمایا گیا ہے کہ مرد (شوہر) عورتوں پر حاکم ہیں۔ نیک خواتین اپنے شوہر کا ادب بجا لا تی ہیں۔ جب شوہر گھر پر نہ ہو تو ان کے پیچہے ان کی عزت کی حفاظت کرتی ہیں۔

شوہر کا حق ہے کہ بیوی اس کا ہر حکم ما نے جو خلاف شر عی نہ ہو۔ اس کی غیر موجودگی میں اس کی عزت کی حفاظت کرے۔ اس کا محنت سے کمایا ہوا ما ل اسراف نہ کرے۔ فضول خرچی سے بچے۔ شوہر کے لیے لذیذ اور پسندیدہ کھانے بنائے۔

احادیث کی روشنی میں: بے شمار احادیث میں شوہر کے حقوق کی ادئیگی کا حکم دیا گیا، احادیث سے شوہر کے حقوق کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ شوہر کے حقوق کی ادائیگی کی ایک فضیلت ملاحظہ فرمائیں، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر میں کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ اپنے شہر کو سجدہ کرے۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1162)

ایک اور حدیث ملا حظہ فرمائیے: چنانچہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو عورت اس حال میں فوت ہو جائے اس کا شوہر اس سے راضی ہو وہ جنت میں داخل ہوگی۔ (ترمذی، 2/386، حدیث: 1164)

ہم بستری سے متعلق ایک حدیث ملاحظہ فرمائیں، ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: جب شوہر اپنی بیوی کو بچھو نے پر بلائے اور وہ نہ آئے شوہر نا راضگی کی حالت میں رات بسر کرے تو اس عورت پر فرشتے صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ (بخاری،2/377، حدیث:3237)

نفلی عبادت سے متعلق شوہر کے حقوق ملاحظہ فرمائیں، رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کسی عورت کا شوہر گھر میں حاضر ہو تو اس کے لیے اس کی اجازت کی بغیر نفل روزہ رکھنا جائز نہیں اور نہ ہی وہ کسی کو شوہر کی اجازت کے بغیر گھر میں آنے دے۔ (فیضان ریاض الصالحین، 3/496، حدیث: 282)

ان تمام احادیث کی روشنی میں شوہر کے حقوق صاف صاف واضح ہو چکے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے یہاں تک فرما دیا کہ میں عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کر لے۔(ترمذی، 2/386، حدیث: 1162) ان تمام احادیث سے یہ ثابت ہوتا ہےکہ شوہر کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔ ان کے حقوق کی ادائیگی کس قدر لازم ہے۔ شوہر کے حقوق میں شامل ہے کہ جب شوہر اپنی بیوی کو نفل روزہ رکھنے سے منع کر ے تو وہ ہر گز نہ رکھے اور اگر رکھےگی تو اس کا روزہ رکھنا قبول نہ ہوگا۔

اللہ پاک مسلم معاشرے کی تمام خواتین کو شوہر کے حقوق احسن انداز میں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔