حقوق دو طرح کے ہوتے ہیں: (1) حقوق الله (2) حقوق
العباد
حقوق الله: حقوق اللہ سے
مراد اللہ پاک کے حقوق ہیں جو اللہ کی مخلوق ہوتے ہوئے ہم پر لازم ہیں۔
حقوق العباد: حقوق العباد
سے مراد بندوں کے حقوق ہیں جیسے کہ پڑوسیوں کے حقوق، والدین کے حقوق، استاد کے
حقوق وغیرہ انہیں میں سے ایک شوہر کے حقوق ہیں جن کا ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ قرآن
پاک میں ارشاد باری تعالی ہے: وَ لَهُنَّ مِثْلُ
الَّذِیْ عَلَیْهِنَّ بِالْمَعْرُوْفِ۪-وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْهِنَّ دَرَجَةٌؕ-وَ
اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ۠(۲۲۸)
(پ 2، البقرة: 228) ترجمہ: اور ان عورتوں کے بھی ویسے ہی حقوق ہیں جیسے ان مردوں
کے ہیں، قاعدہ(شرعی)کے موافق اور مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور الله زبردست ہے
تدبیر والا۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: مرد و عورت دونوں کے ایک
دوسرے پر حقوق ہیں لیکن مرد کو عورت پر فضیلت حاصل ہے اور اس کے حقوق عورت سے
زیادہ ہیں۔
بیوی پر شوہر کے چند حقوق:
بیوی پر شوہر کے بہت سے حقوق ہیں جن میں سے چند یہ
ہیں:
شوہر کی اطاعت کرنا: اس
کی عزت کی سختی سے حفاظت کرنا اس کے مال کی حفاظت کرنا ہر بات میں اس کی خیر خواہی
کرنا ہر وقت جائز امور میں اس کی خوشی چاہنا، شوہر کو نام لے کر نہ پکارنا، کسی سے
بلاوجہ اس کی شکایت نہ کرنا، اس کے عیبوں پر پردہ ڈالنا، وہ ناراض ہو تو اس کی بہت
خوشامد کرکے منانا وغیرہ۔
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ شوہر
کے حقوق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: عورت اگر شوہر کا حکم نہ مانے گی تو وہ اللہ
کے غضب میں گرفتار ہوگی۔ جب تک شوہر ناراض رہے گا عورت کی کوئی نماز قبول نہ ہوگی،
اللہ کے فرشتے عورت پر لعنت کرینگے۔ (فتاویٰ رضویہ، 2/217)
شوہر کے حقوق کے متعلق احادیث:
1۔ جو عوت بلا حاجت شرعی اپنے گھر سے باہر جائے اور
اس کے شوہر کو ناگوار ہو۔ جب تک پلٹ کر نہ آئے آسمان میں ہر فرشتہ اس پر لعنت کرے
اور جن و آدمی کے سوا جس جس چیز پر گزرے سب اُس پر لعنت کریں۔ (معجم اوسط، 6/408، حدیث:
9231)
2۔ جو عورت بے ضرورت شرعی (یعنی بغیر سخت تکلیف کے)
خاوند سے طلاق مانگے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (سنن ترمذی، 2/302، حدیث: 1191)
3۔ جب شوہر عورت کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ
(بغیر عذر کے) انکار کر دے اور خاوند ناراض ہو کر رات گزارے تو فرشتے صبح تک اس
عورت پر لعنت بھیجتے ہیں۔(بخاری،2/377، حدیث:3237)
4۔ اگر شوہر کے نتھنوں سے خون اور پیپ بہہ کر اس کی
ایڑیوں تک جسم بھر گیا ہو اور عورت اپنی زبان سے چاٹ کر اسے صاف کرے تو بھی اس کا
حق ادا نہ ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ، 23/380)
5۔ اگر شوہر اپنی عورت کو یہ حکم دے کہ وہ زرد رنگ
کے پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سیاہ پہاڑ پر لے جائے اور سیاہ پہاڑ سے پتھر اٹھا کر سفید
پہاڑ پر لے جائے تو عورت کو اپنے شوہر کا یہ حکم بھی بجا لانا چاہیئے۔ (مسند امام
احمد، 9/353، حدیث: 22525) مفسر شہر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ
علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یہ فرمان مبارک مبالغے کے طور پر ہے، سیاه و
سفید پہاڑ قریب قریب نہیں ہوتے بلکہ دور دور ہوتے ہیں مقصد یہ ہے کہ اگر خاوند
(شریعت کے دائرے میں رہ کر مشکل سے مشکل کام کا بھی حکم دے تب بھی بیوی اُسے کرے
کالے پہاڑ کا پتھر سفید پہاڑ پر پہنچانا سخت مشکل ہے کہ بھاری بوجھ لے کر سفر کرتا
ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/106) بات
بات پر شوہر کی نافرمانی کرنے والیاں خوفِ خدا سے لرزیں اور اپنے شوہر سے معافی
تلافی کر کے اپنی آخرت کی بہتری کی خاطر اس کی اطاعت و خدمت میں مشغول رہیں۔