جس کسی چیز یا ذات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے
نسبت ہو جائے وہ چیز اور وہ ذات پہاڑ افضلیت کی چوٹی کو چھونے لگتی ہے جس طرح شہر
تو اور بھی ہزاروں ہوں گے لیکن جو مزہ مدینہ کی فضاؤں میں ہے وہ اور کہاں، اسی طرح
پانی تو اور بھی بہت ہیں لیکن جو پانی پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مبارک
انگلیوں سے جاری ہوا اس کے کیا کہنے، بلکل اسی طرح صحابی بھی کم و بیش ایک لاکھ
چوبیس ہزار ہیں لیکن جو اونچی پرواز افضلیت میں یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ
عنہ کی ہے اسکا مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ اہل حق اہلسنت کا اس بات
پر اجماع ہے کہ انبیاء و رسلِ بشر اور رسلِ ملائکہ علیہم الصلوۃ والسلام کے بعد سب
سے افضل ذات، ذات یار غار سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی ہے۔
حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اس اونچی پرواز کو
بیان کرنے کے لئے مختلف آیاتِ قرآنیہ، احادیثِ نبویہ اور صحابہ کرام و بزرگان دین
رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ارشادات و اقوال وارد ہیں جن میں سے چند ایک موضوع کی
مناسبت سے پیش کیے جاتے ہیں:
(1)
اعلانیہ اظہار کرتی ہے: حضرت سیدنا علی المرتضی حیدر
کرّار رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا:خدا کی قسم! حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ
کی حیات طیبہ کا ایک لمحہ آل فرعون کے مومن جیسے شخص کے ہزار لمحات سے بہتر ہے،
ارے! وہ شخص تو اپنے ایمان کو چھپایا کرتا تھا اور یہ پاکیزہ ہستی اپنے ایمان کا
اعلانیہ اظہار کرتی ہے۔ (فیضان صدیق اکبر، ص: 652)
مذکورہ بالا روایت میں آل فرعون کے جس مومن کا تذکرہ ہوا وہ
قبطی قوم کا ایک فرد تھا،جو حضرت موسی علیہ السلام پر ایمان لا چکا تھا لیکن اس نے
اپنا ایمان چھپایا ہوا تھا۔
(فیضان صدیق اکبر، ص: 652، ملخصاً،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(2)
تمام نیکیوں میں ایک نیکی: حضرت سیدنا علی
المرتضی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں: میں تو حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ
کی تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔
(فیضان صدیق اکبر، ص:
656،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
(3)
چار باتوں میں سبقت: مولا مشکل کشا شیر خدا رضی
اللہ عنہ نے فرمایا: کہ بلا شبہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان چار باتوں
میں مجھ سے سبقت لے گئے:
1: انہوں نے مجھ سے پہلے اسلام کا اظہار کیا۔
2: مجھ سے پہلے ہجرت کی۔
3: سید عالم صلی اللہ علیہ و سلم کے یارِ غار ہونے کا شرف
پایا۔
4: سب سے پہلے نماز قائم فرمائی۔