صحابیتِ صدیق اکبر کا ذکرقرآن مجید میں :

حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت و رفاقت قرآن کریم سے ثابت ہے اور اس کا انکار ، قرآن پاک کا انکار ہے۔ اس فضیلت وعظمت کا تذکرہ فرماتے ہوئے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تمام لوگوں کی اللہ نے مذمت کی ہے اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی یوں تعریف کی ہے :اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَاۚ

ترجَمۂ کنزُالایمان: اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا صرف دو جان سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے تھے غم نہ کھا بےشک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

حدیث شریف کی روشنی میں:

(1)فرشتوں کی امداد :

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ بدر کے دن مجھ سے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” تم میں سے ایک کے ساتھ جبرئیل ہیں اور ایک کے ساتھ میکائیل ہیں‘‘۔ (شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر، ص: 13)

امامت سیدنا صدیق اکبررضی اللہ عنہ اللہ کے حکم سے:

(1) حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کوفضیلت و امامت اللہ کے حکم سے عطا ہوئی تھی چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سَأَلْتُ اللّٰهَ أَنْ يُقَدِّمَكَ ثَلاثًا فَابٰى عِلىَّ أِلَّا تَقْدِیْمَ أَبِیْ بَکْرٍ ، ”میں نے اللہ پاک کی بارگاہ میں تین بارسوال کیا کہ تمہیں امام بناؤں مگر وہاں سے انکار ہوا اور ابو بکر ہی کو امامت کا حکم ہوا ۔(ایضاً)

(3)ہر نیک کام میں سبقت لے جانے والے :

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ہر نیک کام میں آگے بڑھنے کی صفت بیان کرتے

ہوئے حضرت علی شیر خدارضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

’’ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا اس میں حضرت ابوبکررضی عنہ ہی سبقت لےگئے ۔

(شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر ،ص: 19)

(4)اللہ کوسب سے پیارے صدیق اکبر :

حضرت علی شیر خدارضی عنہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کے پاس سے گزرے اس حالت میں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر صرف ایک کپڑا تھا۔ یہ عالم دیکھ کر حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مَا أَحَدٌ َلقِىَ اللّٰهَ بِصَحَيْفِةٍ أَحَبُّ مِنْ هٰذا المَسْجِىْ۔

کوئی صحیفہ والا اللہ کواتنا محبوب نہیں جتنا یہ ایک کپڑے والا اس کو محبوب ہے(حوالہ ایضاً)