اے عاشقان صحابہ و اہلبیت ! آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں اس میں طرح طرح کے فتنے جنم لے رہے ہیں کچھ اہلبیت اطہار کی شان میں اپنی زبانیں دراز کر رہے ہیں تو کچھ صحابہ کرام علیہم الرضوان کی شان میں گستاخیاں کرتے نظر آتے ہیں۔

یاد رہے کہ اگر اہل بیت اطہار کو کشتی سے تشبیہ دی گئی ہے تو صحابہ کرام علیہم الرضوان کو ستاروں سے کہ لوگ کشتی میں بیٹھ کر ستاروں ہی کی مدد سے درست راہ کی طرف رہنمائی پاتے ہیں۔انہی چمکتے ستاروں میں سب سے روشن ستارے، محبوب خدا کے پیارے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں۔ اس پر اہلسنت وجماعت کا اجماع ہے کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بعد امت میں سب سے افضل ہیں۔

آپ کی عظمت و شان، قرآن و احادیث میں وارد ہے اور ان احادیث میں وہ بھی ہیں جن کے راوی مولی مشکل کشا حضرت علی المرتضی کرم الله وجہہ الکریم ہیں اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ارشادات بھی ایسے ملتے ہیں جن کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی حیدر کرار حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کا دم بھرنے والا ،یار غار عتیق من النار حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی افضلیت و رفعت شان کا انکار نہ کر سکے گا۔

لہذا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ روایات اور آپ کے ارشادات بیان کرنے سے پہلے شان صدیق رضی اللہ عنہ میں وارد قرآن پاک کی ایک آیت پیش کی جا رہی ہے جس کی تفسیر و تشریح بیان کرنے والے خود فاتح خیبر حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں۔چنانچہ اللہ پاک کا ارشاد ہے : وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) ترجمۂ کنز الایمان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی (ف۸۱) یہی ڈر والے ہیں۔(پ 24،زمر 33)

آیت کی تشریح بزبان حضرت علی رضی اللہ عنہ : والذي جاء بالحق محمد و صدق به ابو بكر الصديق۔ترجمہ:وہ جو سچ لے کر آئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم ہیں اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق ہیں۔ (تفسیر الطبری، تاریخ الخلفاء للسیوطی، ص 42)

شان یار غار میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ احادیث تو کئی ہیں لیکن یہاں پر دو حدیثیں بیان کی جاتی ہیں۔

1. حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے ہمراہ تھا کہ اچانک حضرت ابو بکر صدیق وعمر فاروق رضی اللہ عنہما آتے نظر آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا : ھذان سیدا کھول اھل الجنة من الاولین و الآخرین الا النبیین والمرسلین، لا تخبرھما یا علي۔ ترجمہ:یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی! تم انہیں نہ بتانا۔

(سنن الترمذی ، 6/ 46)

اس حدیث پر جب امام عشق و محبت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کی نظر پڑی تو آپ کے قلم پر سکون طاری رہے یہ کیونکر ممکن ہے، پھر تحریک قلم فرماکر یوں لکھتے ہیں:

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردارِ دو جہاں

اے مُرتضیٰ! عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

2. حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے حضرت جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا : من یھاجر معي؟، قال:ابو بکر، و ھو الصدیق۔ یعنی ہجرت میں میرے ساتھ کون ہوگا ؟، تو انہوں نے کہا : ابو بکر اور وہ صدیق ہیں۔

(تاريخ دمشق، 30/ 73)

سایۂ مصطفیٰ مایۂ اِصطَفیٰ

عِزّ و نازِ خلافت پہ لاکھوں سلام

یعنی اُس اَفْضَلُ الْخَلْقْ بَعْدَ الرُّسُل

ثانیَ اثْنَیْن ہجرت پہ لاکھوں سلام

اب مولی علی رضی اللہ عنہ کے کچھ ایسے ارشادات بیان کئے جاتے ہیں جو صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت کا واضح طور پر اعلان کر رہے ہیں۔

1. حضرت سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : اول من اسلم من الرجال ابو بکر۔ ترجمہ: مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اسلام لائے۔

(تاریخ الخلفاء للسیوطی ،ص 30)

2. شیر خدا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : والذي نفسي بيده ما استبقنا إلى خير قط إلا سبقنا إليه أبو بكر۔ ترجمہ: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! میں نے جس خیر کے کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیا اس میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی سبقت لے گئے۔(تاریخ الخلفاء للسیوطی، ص 50)

3. حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : هل أنا إلا حسنة من حسنات أبي بكر۔ ترجمہ: میں تو ابو بکر کی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔( تاريخ دمشق لابن عساكر، 30/383)

4. مولی مشکل کشا رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: خیر ھذہ الامة بعد نبیها ابو بکر و عمر۔ ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے بعد حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما ساری امت سے بہتر ہیں۔(مسند احمد ، 2/ 6)

یہ چند روایات اور ارشادات مرتضوی ہیں جو شان صدیق اکبر رضی اللہ عنہ میں بیان ہوئے امید ہے کہ ان کو پڑھنے کے بعد ہمارے دلوں میں عاشق اکبر رضی اللہ عنہ کا عشق دو بالا ہو گیا ہوگا۔ اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں عاشق صحابہ و اہلبیت بنائے۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم