افضل البشر بعد الانبیا، سیدنا
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تمام بنی نوع آدم میں انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ
والسلام کے بعد سب سے اعلیٰ، سب سے افضل اور سب سے برتر ہیں ۔آپ ہی کی ذات کو یار
غار ہونے کا شرف حاصل ہے، قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں جابجا آپ کے اوصاف
حمیدہ کے تذکرے ہیں ۔ حیدر کرار، سیدنا مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم کی زبانی
یار غار کی جو شان بیان ہوئے ہیں وہ تاریخ کے اوراق میں موجود ہیں، ان میں سے چند
یہ ہیں:
سب سے پہلے اسلام لانے والے:ابن عساکر نے حضرت مولیٰ علی رضی اللہ عنہ سے روایت
کی ہے، انہوں نے فرمایا:” اول من اسلم من الرجال ابوبکر “۔یعنی سب سے
پہلے مردوں میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے ۔(تاریخ الخلفا،ص
23)
ایمانی غیرت کا اظہار:ابتدائے اسلام
میں جو شخص مسلمان ہوتا وہ اپنے اسلام کو جہاں تک ہو مخفی رکھتا، حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کی طرف سے بھی یہی حکم تھا، لیکن جب مسلمانوں کی تعداد تقریباً 38 ہو
گئی تو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے
کر اسلام کا اعلان فرمایا: اسد الله الغالب، حضرت سیدنا علی ابن ابی طالب رضی اللہ
عنہ نے ارشاد فرماتے ہیں:” لوگ جب اپنے ایمان کو چھپاتے تھے،مگر حضرت ابوبکر صدیق
رضی اللہ عنہ اپنے ایمان کو علی الاعلان ظاہر فرماتے تھے“۔(ایضاً ،ص: 25)
آپ کا لقب” صدیق“ ہے:حضرت سیدنا نزال بن سبرہ رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے،وہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے تھے، وہ خوش طبعی
فرما رہے تھے، ہم نے ان سے عرض کی: اپنے دوستوں کے بارے میں کچھ ارشاد فرمایئے،
فرمایا:” رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ میرے دوست ہیں“۔ ہم نے عرض
کی کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بارے میں بتایئے، فرمایا” ذاک امرء سماہ الله
صدیقا علی لسان جبریل و محمد صلی اللّٰه علیھ وسلم،یعنی ان کے
تو کیا کہنے! یہ تو وہ شخصیت ہیں جن کا نام الله پاک نے جبریل امین اور پیارے آقا
صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے” صدیق“ رکھا ہے“۔
(فیضان
صدیقِ اکبر،ص:26)
حضرت
سیدنا یحییٰ بن سعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا
علی المرتضی شیر خدا کرم اللہ وجہہ الکریم کو الله کی قسم اٹھا کر کہتے ہوے سنا
کہ” انزل
اسم ابی بکر من السماء الصدیق، یعنی حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ
عنہ کا لقب صدیق آسمان سے اتارا گیا“۔(المعجم الکبیر، نسبۃابی بکر الصدیق واسمہ،1/55،
الحدیث :14)
ہجرت کی خوشخبری حضرت جبریل علیہ السلام کی زبان سے: حضرت
علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت جبریل علیہ السلام نبی پاک صلی اللہ علیہ
وسلم کے پاس حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: میرے ساتھ ہجرت کون کرے
گا ؟ عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کے ساتھ ابوبکر ہجرت کریں گے
اور وہ صدیق ہیں۔(الریاض النصرۃ،1/104)
شجاعت و بہادری: فاتح خیبر،
شیر خدا، علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ
کی شجاعت کو خود بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اے لوگو! تمام لوگوں میں سب سے زیادہ
بہادر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ہیں"۔
(کنز
العمال،باب فضائل الصحابۃ، فضل الصدیق،6/235،الحدیث:3569)
آپ افضل البشر ہیں:حضرت موسیٰ بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کو یہ فرماتے
ہوئے سنا: کہ ہم سب صحابہ میں حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سب سے افضل
ہیں۔(الریاض النضرۃ،1/338)
آپ خلیفۃ الرسول بلافصل ہیں: حضرت
سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم خلافتِ صدیق اکبر کو بیان کرتے ہوئے
ارشاد فرماتے ہیں: " غور سے سن لو ! ہم نے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی الله
عنہ کو ہی خلافت کا اہل سمجھا ہے "۔ (المستدرک
علی الصحیحین، کتاب معرفۃ الصحابہ، امر النبی لابی بکر بامامۃ الناس فی الصلاۃ، 4/27،الحدیث
: 4519)
یار غار سے محبت کا اظہار:
حضرت علی رضی الله عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ میں تو حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ
کی تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی ہوں۔
(تاریخ مدینہ دمشق، 30/383)
حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم
اللہ وجہہ الکریم نے ارشاد فرمایا: عنقریب آخری زمانے میں ایسے لوگ ہوں گے جو
ہماری محبت کا دعویٰ کریں گے اور ہماری گروہ میں ہونا ظاہر کریں گے، وہ لوگ اللہ
کے شریر بندوں میں سے ہیں جو حضرت سیدنا ابوبکر و عمر کو برا کہتے ہیں۔
(تاریخ مدینہ دمشق، 26/343)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور
ان کے صدقے ہمارے مغفرت ہو ۔