یوں تو تمام صحابۂ کرام آسمان ہدایت کے تارے ہیں، مگر ان میں سب سے افضل و اعلی خیر البشر بعد الانبیاء بالتحقیق کے اعزاز کے حامل اس امت کے سب سے پہلے خلیفہ حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی الله عنہ ہیں۔ اور اس بات کا اقرار حضرت علی رضی الله عنہ بھی فرماتے تھے۔

چنانچہ بخاری شریف میں ہے کہ محمد بن حنفیہ نے اپنے والد حضرت علی (کرم الله وجہہ الکریم) سے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل صحابی کون ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ابوبکر صدیق رضی الله عنہ (بخاری شریف 3671 )

اور ایک روایت میں ہے آپ فرماتے ہیں کہ جس کو بھی میں دیکھوں کہ وہ مجھے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی الله عنھما پر فضیلت دے رہا ہے تو وہ مفتری (جھوٹ گڑھنے والا ) ہے اور میں اسے مفتری کی حد لگاؤں گا۔ (ابن عساکر فی تاریخ دمشق ، 30 / 383 )

حضرت علی( کرم الله وجہہ الکریم) حضرت ابوبکر صدیق کی شان بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: مردوں میں سب سے پہلے حضرت صدیق اکبر مشرف بہ اسلام ہوئے۔

(تاریخ الخلفاء مکتبہ دار ابن حزم ،ص 30 )

ایک روایت میں منقول ہے کہ حضرت علی نے لوگوں سے پوچھا بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے جواب دیا کہ آپ سب سے زیادہ بہادر ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ میں تو ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑ سے لڑتا ہوں۔ یہ بتاؤ کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ ہم نہیں جانتے آپ ہی ارشاد فرمائیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جنگ بدر میں ہم نے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک سائبان (چھونپڑ) تیار کیا تاکہ کوئی کافر آپ پر حملہ نہ کرسکے۔ الله کی قسم ہم میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہ گیا ۔مگر حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ اپنی تلوار لہرائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے رہے۔ جو کوئی بھی حملے کے لئے آتا آپ اس پر ٹوٹ پڑتے۔ اس لئے آپ تمام لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر ہیں ۔

پھر آگے ارشاد فرماتے ہیں کہ لوگوں بتاؤ کہ آل فرعون کا مؤمن اچھا ہے یا ابوبکر صدیق ؟ لوگوں نے اس پر سکوت کیا تو آپ نے فرمایا : لوگو! جواب کیوں نہیں دیتے؟ الله پاک کی قسم! حضرت ابوبکر کی زندگی کی ایک ساعت آل فرعون کے مومن کی ہزار ساعت سے بہتر ہے۔ اس لئے کہ اس نے اپنے ایمان کو چھپایا اور اس (ابوبکر صدیق) نے اپنے ایمان کا برملا اظہار کیا۔ (اخرجہ البزار فی مسنده)

ابو یحییٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں شمار نہیں کر سکتا تین دفعہ میں نے حضرت علی کو یہ کہتے سنا ہے کہ الله پاک نے ابوبکر صدیق کا نام اپنے نبی کی زبان پر صدیق رکھا ہے۔

(تاریخ الخلفاء عربی ،ص 28)

حضرت علی سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ قرآن کے حوالے سے سب سے زیادہ اجر پانے والے ابو بکر ہیں کہ انہوں نے سب سے پہلے قرآن کو دو جلدوں میں جمع فرمایا۔

( مصنف ابن ابی شیبہ1/148)

اسید بن صفوان سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی الله عنہ نے اس آیت (وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳) ترجمہ کنز العرفان : اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیز گار ہیں ۔) کی تفسیر میں فرمایا : کہ وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور وَ صَدَّقَ بِهٖۤ سے مراد حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ ہیں۔ (تاریخ الخلفاء عربی ص 42 )

ابن عساکر روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے حضرت ابو بکر صدیق کو کفنایا ہوا دیکھ کر فرمایا کہ مجھے کوئی شخص جو اپنے نامہ اعمال لیکر الله پاک کو ملے اس مکفون سے زیادہ محبوب نہیں۔

طبرانی اوسط میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا اس خدائے پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ میں نے جس نیکی میں سبقت لینی چاہی ہے اس میں حضرت ابو بکر صدیق ہی سبقت لے جانے والے رہے ہیں ۔

اور حضرت جحیفہ سے روایت ہے کہ حضرت علی نے فرمایا کہ میری محبت اور حضرت ابوبکر و عمر رضی الله عنھما کا بغض کسی دل میں جمع نہیں ہوسکتا۔ (ایضا ص 59 )

ابن عساکر حضرت علی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور میں حاضر تھا غائب نہ تھا، اور نہ میں مریض تھا ۔ تو جس شخص کو رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین کے لئیے پسند کیا ہم نے اسے اپنی دنیا کے لئیے پسند کیا ۔ (المرجع السابق ص 53 )

حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق بلا شبہ خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غار کے ساتھی ہیں، اور آپ ثانی اثنین ہیں۔ اور ہم آپ کے شرف کو اور آپ کے خیر ہونے کو جانتے ہیں۔ بے شک آپ کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ظاہری حیات طیبہ میں نماز کی امامت کا حکم دیا تھا۔ (المستدرک للحاکم،3/70)

الله کریم ہم سب کے دلوں میں حضرت ابو بکر صدیق اور تمام صحابہ کرام رضی الله عنہم اجمعین کی محبت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم