انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے محبوب کے دشمنوں سے نفرت کرتا اور ان پر سختی کرتا ہے اس کے برعکس محبوب کے پیاروں سے محبت، نرمی اور ان کا ادب واحترام کرتا ہے۔صحابہ ٔکرام رضی اللہ عنہم اللہ پاک اور اس کے حبیب صلّی اللہ علیہ والہ وسلم کے دشمنوں یعنی کفار سے سخت نفرت کرتے اور ان پر انتہائی سختی فرمایا کرتے تھے ۔جب کہ آپس میں نرم دل ،محبت و مہربانی کرنے والے ، ایک دوسرے کا نہایت ادب و احترام کرنے  والے تھے۔

پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے متعلق چوتھے خلیفہ حضرت علی رضی الله عنہ کے چند تأثرات رسالہ"مولی علی کے 72 ارشادات" کی روشنی میں ملاحظہ ہوں :

(1)حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ شکر کرنے والوں اور اللہ کے پسندیدہ بندوں کے امین ہیں، آپ ان سب سے زیادہ شکر کرنے والے اور سب سے زیادہ اللہ کے پسندیدہ ہیں۔

(2)ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ہی تھے۔

(3)یادر کھو ! وہ (یعنی حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ ) انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل، نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے یار غار اور اپنے مال سے حضور کو سب سے زیادہ نفع پہنچانے والے ہیں ۔

(4)ہم سب صحابہ میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے افضل ہیں۔

(5) قسم کھا کر ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے ابو بکر کا نام” صدیق “آسمان سے نازل فرمایا ہے ۔

(6)میں تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔

(7)حضور نبی کریم ، رؤوف رّحیم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد سب سے بہترین شخصیات حضرت ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) ہیں، کسی مومن کے دل میں میری محبت اور حضرت ابو بکر و عمر (رضی اللہ عنہما) کا بغض جمع نہیں ہو سکتے ، اور نہ ہی میری دشمنی اور حضرت ابو بکر وعمر (رضی اللہ عنہما) کی محبت جمع ہو سکتی ہے۔ (مولی علی کے 72 ارشادات، ص10، مکتبۃ المدینہ)

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس نیک کام میں آگے بڑھنے کا ارادہ میں نے کیا ، ابو بکر اس کام میں مجھے سے سبقت لے گئے ۔ نیز فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما سب سے بہتر ہیں کسی کے دل میں میری محبت اور ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کا بغض یکجا نہیں ہو سکتے ۔

(رسائل قادریہ،ص59،مکتبہ اہل سنت فیصل آباد)

مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : حضرت علی مرتضیٰ (رضی الله عنہ) نے فرمایا کہ صدیق (رضی الله عنہ) کو رسول الله (صلی الله علیہ وسلم) نے ہمارے دین کا امام بنا دیا تو ہم نے انہیں اسی دنیا کا امام بنا لیا۔ (مراۃ المناجیح ، 2 / 203 مکتبہ ادبی دنیا)

الله پاک ہمیں دنیا میں ان نفوس قدسیہ کا وفا دار رکھے ، اور آخرت میں ہمارا حشر ان کے ساتھ مقدر فرمائے ! آمین بجاہ النبی الامین صلی الله علیہ وآلہ و صحبہ وسلم۔