شعیب الحسن ( درجہ سابعہ جامعۃ المدینہ، منڈی بہاؤالدین)

Sat, 1 Jan , 2022
2 years ago

صدیق اکبر سب سے زیادہ بہادر:

حضرت سیدنامحمد بن عقیل رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا کَرَّمَ اللہُ وجہہ الکریم نے ایک دفعہ استفسار فرمایا: ’’بتاؤ! سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟‘‘لوگوں نے عرض کیا:’’حضور آپ ہی ہیں۔‘‘ فرمایا:’’میں تو اپنے برابر والے سے لڑتاہوں، اس صورت میں، میں صرف بہادر ہوا نہ کہ سب سے زیادہ بہادر۔میں تو سب سے زیادہ بہادر کا پوچھ رہاہوں کہ وہ کون ہے؟‘‘ لوگوں نے عرض کیا: ’’حضور آپ ہی ارشاد فرمائیے۔‘‘ فرمایا: ’’غزوۂ بدرکے روز ہم نے دو عالم کے مالِک و مختار، مکی مَدَنی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اور نگہداشت کے لئے ایک سائبان بنایا اور آپس میں مشورہ کیا کہ اس سائبان میں نگہبانی کے فرائض کون سرانجام دے گا تا کہ کوئی کافر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پرحملہ کرکے تکلیف نہ پہنچاسکے ۔ اللہ پاک کی قسم! ہم میں سے کوئی بھی آگے نہیں بڑھا،صرف حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ ننگی تلوار ہاتھ میں لئے آگے تشریف لائے اور نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہوگئے اور پھر ہم نے دیکھا کہ کسی کافر کو یہ جرأت نہ ہوسکی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب بھی پھٹکےاوربالفرض کسی نے ایسی جرأت کامظاہرہ کرنے کی کوشش بھی کی تو حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے منہ کی کھائی، اس لئے ہم میں سب سے زیادہ بہادر حضرت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ہی ہیں۔

(کنزالعمال،کتاب الفضائل ، فضائل الصحابۃ،12/235، الحدیث: 35685)

عالم دنیا میں عِند اللہ مقامِ صدیق:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نے خدا کی قسم یاد فرمائی کہ انزل اسم ابی بکر من السماء الصدیق ترجمہ آسمان سے ابوبکر کا نام صدیق نازل کیا گیا۔( طبرانی کبیر 1/55)

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں موجود تھا کہ ابوبکر صدیق اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تشریف لائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّ

ترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔(کنزالعمال 5/13)

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ سے صدیق اکبر اور فاروق اعظم کے بارے میں سوال ہوا ۔آپ نے فرمایا: یہ دونوں قیامت کے دن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان ستر آدمیوں کے وفد میں ہوں گے جو اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہو گے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عالم ارواح میں ان کو اللہ پاک سے مانگا مگر یہ دونوں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کئے گئے۔( کنزالعمال 10/13)