محمد وقار یونس ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان عبد
اللہ شاہ غازی کلفٹن کراچی)
اگر کسی مجلس میں خوشبو آ
رہی ہو تو اس مجلس میں موجود سب ہی معطر معلوم ہوتے ہیں اور ہر ایک دوسرے سے کہتا
دکھائی دیتا ہے کہ آپ کی خوشبو کتنی پیاری ہے اور پھر اس مجلس کی کیا شان ہوگی جس
میں خوشبو اس ذات کی ہو جس کو اللہ پاک نے وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا رَحْمَةً لِّلْعٰلَمِیْنَ(۱۰۷)ترجَمۂ کنزُالایمان:اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت
سارے جہان کے لئے (پ 17،الانبیاء
107)اور اس ذات کی مجلس کی عظمت کس قدر بلند ہوں گی کہ اللہ پاک نے خود رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ ترجمہ کنزالایمان
(آپس میں نرم دل )کہہ کر اس مجلس کی تعریف کی ہو۔ اور اس مجلس کا اس ذات کی شان
کتنی بلند ہوگی کہ اللہ پاک نے قرآن پاک
میں جس کو ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ ترجمہ کنزالایمان( صرف دو جان میں سے جب وہ دونوں غار میں
تھے) کہہ کر پکارا ہو۔
اس بلند پایا عظمت اور رفعت والے صحابی کا شان کیوں نہ کوئی
بیان کرے جن کو رسول اللہ نے مردوں میں سب سے پسندیدہ قرار دیا۔(صحیح البخاری
2/519،الحدیث:3662)
ایسی شان والےخلیفہ
کی مدح و سرائی میں خاندان اہلِ بیت کے عظیم چراغ شیر خدا حضرت علی رضی اللہ عنہ
کےفرامین میں ہمیں کتب سیر وتاریخ میں کثرت سے ملتے ہیں۔ یہاں اختصار کے پیش نظر
چند ذکر کیے جاتے ہیں چنانچہ فرمان مولا علی رضی اللہ عنہ ہے:
قسم اس کی جس کے
قبضہ قدرت میں میری جان ہے جب ہم نے کسی خیر میں پیشی چاہی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ
ہم پر سبقت لے گئے ہیں۔(المعجم الاوسط 8/82،الحدیث:7164)
مزید فرماتے ہیں:
جو مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دے گا وہ میرے اور تمام اصحاب رسول صلی اللہ علیہ
وسلم کے حق کا منکر ہوگا۔(جامع الحدیث 12/221،الحدیث:7733)
ایک شخص نے امیر
المومنین علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی:آپ خیر الناس ہیں۔ ارشاد فرمایا :کیا تو رسول اللہ صلی اللہ
علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟ اس شخص نے کہا: نہیں۔ ارشاد فرمایا: ابوبکر اور عمر کو
دیکھا ہے؟ اس نے پھر کہا: نہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: سن لے اگر نبی
صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے کے بعد خیر الناس بعد رسول اللہ کا اقرار کرتااور پھر مجھے خیر الناس کہتا تو میں تجھے قتل
کرتا۔ اور اگر تو ابوبکر و عمر کو دیکھتا اورمجھے افضل بتاتا تو میں تجھے حد لگاتا۔(کنزالعمال
13/26،الحدیث:32153)
حضرت علی رضی اللہ
عنہ نے ارشاد فرمایا: میں ایسے شخص کو پاؤں جو مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دیتا ہے
اسے مفتری کی حد یعنی اسّی(80) کوڑے لگاؤں
گا۔
(مختصر تاریخ دمشق 13/110)