پیارے پیارے اسلامی بھائیو یقیناً صحابہ کرام علیہم الرضوان کا مقام و مرتبہ ساری امت سے افضل واعلیٰ ہے۔ اب قیامت تک چاہے کوئی کتنی ہی عبادت وریاضت کرے، ان کے برابر نہیں ہوسکتا۔  یہ شان ہر صحابی کوحاصل ہے تو پھر ذرا سوچئے کہ امام الصحابہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے برابرکون ہوسکتا ہے؟ جنہوں نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا۔ پھر دعوت اسلام کی راہ میں آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ سفر ہجرت میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت و معیت کا شرف حاصل کیا۔

صداقت صدیق اکبر کی جانب قرآن پاک کا اشارہ:

قرآن حکیم کی سورۃ الزمر میں اللہ پاک نے حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان میں ارشاد فرمایا:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیزگار ہیں۔(پ 24،الزمر:33)

اس آیت کی تشریح و توضیح میں حضرت سیدناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: والذي جاء بالحق محمد وصدق به ابوبكر الصديق ترجمہ:وہ جو حق یعنی دین اسلام لے کر آئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور جنہوں نےان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق ہیں ۔

شان غار یار احادیث مبارکہ سے:

حضرت سیدنا صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں وارد ہونے والی احادیث پاک کی تعدادتقریبا 316 ہے۔ یہاں پر موضوع کی مناسبت سے ہم صرف وہی احادیث پاک نقل کر رہے ہیں جو حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی بیان کردہ ہیں ۔

اہل جنت کے سردار:

(1) حدیث پاک میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو حضرت ابوبکر صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما اچانک آتے نظر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا:هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔کلام الامام امام کلام ، امام احمد رضا خان ، اس حدیث پاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دوجہاں

اے مرتضی عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

دعائے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم:

(2) حضرت علی المرتضی روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

رحم الله ابابكر زوجنى بنته، و حملني إلى دار الهجرة واعتق بلالاً من ماله،ترجمہ:اللہ پاک ابوبکر پر رحم فرمائے کہ انہوں نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کیا، اور دارالہجرت یعنی مدینہ تک پہنچایا اور اپنے مال سے بلال کو آزاد کروایا۔

اللہ کو سب سے پیارے صدیق اکبر:(3)حضرت علی شیر خدا رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر صدیق ان کے پاس سے گزرےاس حالت میں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ پر صرف ایک کپڑا تھا۔ یہ عالم دیکھ کر حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ما احد لقى الله بصحيفة أحب من هذا المسجى،ترجمہ: کوئی صحیفہ والا اللہ کواتنا محبوب نہیں جتنا یہ ایک کپڑے والا اس کومحبوب ہے۔

اسی کوڑوں کی سزا:(4) حضرت علی شیر خدا نے اعلان فرمایا:لا يفضلني أحد على ابی بکر و عمر إلا جلدته حد المفتریترجمہ: جو شخص بھی مجھے ابوبکر وعمر پرفضیلت دے گا۔ میں اس کو مفتری کی سزا ( اسی کوڑے) لگاؤں گا۔

سب سے بڑے بہادر ،سیدنا صدیق اکبر:

ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے دریافت کیا : بتاؤ کہ سب سے زیادہ بہادرکون ہے؟ حاضرین نے جواب دیا: کہ آپ سب سے زیادہ بہادر ہیں ۔ آپ نے فرمایا:میں تو ہمیشہ اپنے برابر کے جوڑ سے لڑتا ہوں پھر میں سب سے بہادر کیسے ہوا؟ تم یہ بتاؤ کہ سب سے زیادہ بہادر کون ہے؟ لوگوں نے کہا: جناب ہمیں نہیں معلوم آپ ہی ارشادفرمائیں ۔ جواباً حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ بہادر (اشجع الناس ) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں ۔سنو! جنگ بدر میں ہم نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے ایک سائبان بنایا۔ ہم نےآپس میں مشورہ کیا کہ ( اس سائبان کے نیچے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کون رہے گا۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی مشرک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کر دے۔ خدا کی قسم ! ہم میں سے کوئی بھی آگےنہیں بڑھا تھا کہ اتنے میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ شمشیر برہنہ ہاتھ میں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑے ہو گئے اور پھر کسی مشرک کو آپ کے پاس آنے کی جرات نہ ہوسکی۔اگر کسی نے ایسی جرات کی بھی تو آپ فورا اس پر ٹوٹ پڑے۔اس لئے آپ ہی سب سےزیادہ بہادر تھے۔

شیر خدا نے اس کو کہا اشجع الناس

کیا اس سے بڑھ کے اس کی شجاعت کی ہو سند

اس کے ثبات و عزم پر قربان جائیے

دین مبیں پہ آنے نہ دی جس نے کوئی زد

(بحوالہ شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر)