مختصر تعارف: اسلام کے پہلے خلیفہ ،افضل البشر بعد الانبیاء ( یعنی انبیاء علیہم السلام کے بعد مخلوق میں سب سے زیادہ افضل) حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا اسم گرامی "عبداللہ " کنیت "ابوبکر "اور دو لقب زیادہ مشہور ہے "عتیق" اور "صدیق"۔

آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل:

قرآن پاک کی متعدد آیات وہ کثیر احادیث مبارکہ و اقوال سلف صالحین میں آپ کے فضائل و مناقب مروی ہوئے ہیں۔ یہاں پر ان روایات کو بیان کیا جاتا ہے جن میں اسلام کے چوتھے خلیفہ حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ عنہ نے آپ رضی اللہ عنہ کے فضائل و مناقب کو بیان فرمایا ہے۔

(1) سب سے زیادہ رحم دل:

ایک بار حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نےحضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر فرمایا:’’ جو شخص کسی ایسے انسان کو دیکھنا چاہتاہے کہ جونبیٔ اکرم رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا سب سے قریبی رشتے دار ہو،سب سے زیادہ خصائص نبوت سے فیضیاب ہواہو اور رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب ترین ہوتو وہ علی المرتضی کو دیکھ لے۔‘‘ جب حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ نے یہ سنا تو ارشاد فرمایا:’’ابوبکر نے میرے بارے میں اگر یہ کہا ہے تو یاد رکھو! وہ انسانوں میں سب سے زیادہ رحم دل،نبی ِّکریم صلی اللہ علیہ وسلم کےیارِ غار اور اپنے مال سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ نفع پہچانےوالے ہیں۔‘‘ (الریاض النضرۃ، ج:1، ص:130)

(2) صحابہ میں سب سے افضل:

حضرت سیدناموسی بن شداد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے امیر المؤ منین حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ:’’ ہم سب صحابہ میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سےافضل ہیں۔‘‘ (الریاض النضرۃ، ج:1، ص:130)

(3)ہر نیک کام میں سبقت:

حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!میں نے جس کام میں بھی سبقت کا ارادہ کیااس میں حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مجھ سے سبقت لے گئے۔

(مجمع الزوائد،کتاب المناقب،جامع فی فضلہ، الحدیث: 14332، 9/29 )

(4)تمام نیکیوں میں سے ایک نیکی:

حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں: ’’میں توحضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ کی تمام نیکیوں میں سے صرف ایک نیکی ہوں۔‘‘

(تاریخ مدینہ دمشق، 30/383)

(5)چار باتوں میں سبقت:

حضرت سیدناعلی المرتضی شیر خدا رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بلا شبہ حضرت سیدناابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان چار باتوں میں مجھ سےسبقت لے گئے:(۱)انہوں نے مجھ سے پہلے اظہار اسلام کیا۔(۲)مجھ سے پہلے ہجرت کی۔ (۳)سیِّد عالَم، نُورِ مُجَسَّم صلی اللہ علیہ وسلم کےیار غار ہونے کا شرف پایا۔(۴)اورسب سے پہلے نماز قائم فرمائی۔‘‘(الریاض النضرۃ ،1/89)

(6) پل صراط سے گزرنے کا اجازت نامہ:

ایک بارحضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر مسکرانے لگے ۔حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ’’آپ کیوں مسکرارہے ہیں؟‘‘ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےکو یہ فرماتے سنا کہ پل صراط سے وہ ہی گزرے گا جس کو علی المرتضی تحریری اجازت نامہ دیں گے۔‘‘یہ سن کر حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ بھی مسکرادئیے اور عرض کرنے لگے: ’’کیا میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آپ کے لئے بیان کردہ خوشخبری نہ سنائوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:پل صراط سے گزرنے کا تحریری اجازت نامہ صرف اسی کوملے گا جو ابو بکر صدیق سے محبت کرنے والا ہوگا ۔‘‘

(الریا ض النضرۃ،ج1،ص207)

نہایت متقی و پارسا صدیق اکبر ہیں

تَقِیْ ہیں بلکہ شاہِ اَتْقِیَا صدیق اکبر ہیں