صحابہ کرام علیہم الرضوان کا مقام و مرتبہ ساری امت سے افضل و اعلی ہے۔ اب قیامت تک چاہے کوئی کتنی ہی عبادت وہ ریاضت کرے، ان کے برابر نہیں ہو سکتا۔ یہ شان ہر صحابی کو حاصل ہے۔ پھر ذرا سوچئے کہ امام الصحابہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے برابر کون ہو سکتا ہے جنہوں نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کیا پھر تبلیغ اسلام کی راہ میں آنے والی مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ سفرِ ہجرت میں سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت کا شرف حاصل ہوا ۔آپ عشرہ مبشرہ میں بھی شامل ہیں۔ یعنی وہ دس صحابہ جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا میں جنت کی خوشخبری سنائی۔

آپ کی شان اتنی بلند ہونے کے باوجود بعض لوگ آپ کو برا بھلا کہتے ہیں ان کی شان کو گھٹاتے ہیں مگراہلسنت ان کی شان کو کھل کر بیان کرتے ہیں۔

چونکہ بعض لوگ مولا علی کو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر فضیلت دیتے ہیں۔ آئیے مولا علی کے فرامین آپ کی تفسیر سے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی شان پڑھتے ہیں۔

" قرآن" کے چار حروف کی نسبت سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے چار فضائل

1۔ قرآن کریم کی سورۃ الزمر میں اللہ پاک نے حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی شان میں ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیزگار ہیں۔(پ 24،الزمر:33)

اس آیت کی تشریح و توضیح میں حضرت سیدناعلی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: والذي جاء بالحق محمد وصدق به ابوبكر الصديق، ترجمہ:وہ جو حق یعنی دین اسلام لے کر آئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں اور جنہوں نےان کی تصدیق کی وہ ابو بکر صدیق ہیں ۔

حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ برسرمنبرعلی الاعلان حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے مقام صدیقیت کا تذکرہ فرماتے تھے۔ چنانچہ ابویحیی کہتے ہیں:”میں نے بار ہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کومنبر پر یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ پاک نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا نام صدیق رکھا‘‘۔

یونہی حکیم بن سعد روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک بار قسم اٹھا کریہ فرماتے ہوئے سنا:’’اللہ پاک نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کانام صدیق آسمان سے نازل فرمایا ہے۔(شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر ،ص:9)

2۔حضرت علی فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ: ابوبکر سے بہتر شخص پر سورج طلوع نہیں ہوا ۔(امام الامۃ ابوبکر صدیق،ص 32،33)

بیاں ہو کس سے مرتبہ صدیق اکبر کا

ہے یارِ غار محبوب خدا صدیق اکبر کا

عن علی رضی اللہ عنہ قال خیر الناس بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو بکر و خیر الناس بعد ابی بکرٍ عمر ،یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام لوگوں سے افضل ابوبکر ہیں اور ابوبکر کے بعد سب سے افضل عمر ہیں۔

( امام الامۃ ابوبکر صدیق ص:33)

4۔اہل جنت کے سردار:

چنانچہ حدیث پاک میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو حضرت ابوبکر صدیق و فاروق رضی اللہ عنہما اچانک آتے نظر آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا: هذان سيدا كهول أهل الجنة من الأولين والآخرين إلّا النّبيين والمرسلين لا تخبرهما يا عليّ،ترجمہ: یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں۔ اے علی ! تم انہیں نہ بتانا۔

مسند امام احمد بن حنبل اور کنزالعمال میں "وشبابھا" کے الفاظ بھی موجود ہیں۔ یعنی ادھیڑ عمر جنتیوں کے ساتھ ساتھ جوانوں کے بھی سردار ہیں۔ قرآن و حدیث کے ترجمان امام احمد رضا اسی حدیث پاک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:

فرماتے ہیں یہ دونوں ہیں سردار دو جہاں

اے مرتضیٰ عتیق و عمر کو خبر نہ ہو

( شان صدیق اکبر بزبان فاتح خیبر ،ص11)