شان صدیقی میں نازل ہونے والی آیات کی علوی تفسیر:وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ(۳۳)ترجمہ کنزالعرفان: اور وہ جو یہ سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جس نے ان کی تصدیق کی یہی پرہیز گار ہیں ۔(پ 24،الزمر:33)

اس آیت کی تشریح و توضیح میں حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: وَالَّذِىْ جَاءَ بِالْحَقِّ مُحَمَّدٌ وَصَدَّقَ بِهٖ ابوبكر الصّديق،"وہ جو حق یعنی دین اسلام لے کر آئے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور جنہوں نے ان کی تصدیق کی وہ ابوبکر صدیق ہیں"

(تاریخ دمشق،ص:222)

شان صدیقی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیثیں:

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا تو حضرت ابوبکر اورعمر رضی اللہ عنہما آتے نظر آئے تو ان کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دونوں نبیوں اور رسولوں کے سوا سب اولین و آخرین، ادھیڑ عمر جنتیوں کے سردار ہیں اے علی تم انہیں نہ بتانا ۔(جامع ترمذی،ص:207)

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا سہارا لئے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما خدمت اقدس میں حاضر ہوئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے علی ! کیا تم ان دونوں سے محبت کرتے ہو؟ عرض کی: جی ہاں یا رسول اللہ۔ فرمایا: ان سے محبت رکھو جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔

( ابن عساکر، تاریخ دمشق الکبیر، 32/96)

ارشاد علی در فضیلت صدیقی:

(1) مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اسلام لائے۔

( تاریخ الخلفا،ص:33)

(2)یقینا حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بڑے درد مند، نرم دل اور خدا کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔( تاریخ دمشق،32/250)

(3) عقیدہ اہل سنت کا ثبوت اس فرمان علی میں :

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت میں حضرت ابوبکر سب سے بہتر ہے اور ان کے بعد حضرت عمر ان کے بعد حضرت عثمان اور ان کے بعد میں ہوں ۔

(تاریخ دمشق ، 61/106)

(4) خلافت صدیق اکبر کے بارے میں فرمان علی:

" پس ہم اپنے دنیاوی معاملات میں بھی ان کی قیادت پر راضی ہوگئے جس طرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے دین کے بارے میں ان کی امامت پر رضامندی کا اظہار فرمایا۔

(تاریخ دمشق، 32/174)

(5)گستاخانِ غار پر ضربِ حیدرِ کرار:

" جو شخص بھی مجھے ابوبکر و عمر پر فضیلت دے گا۔ میں اس کو مقتری کی سزا یعنی اسی کورے لگاؤں گا۔( تاریخ الخلفا،ص:46)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اے ہمارے رب ہمیں ایمان والی زندگی اور موت عطا فرما ۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم