محمد
ہارون عطاری (درجہ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله
تبارک و تعالی نے ہم کو بے شمار نعمتیں عطا فرمائیں ہیں ان نعمتوں میں سے ایک اہم
نعمت خدمت گاروں کا وجود ہے جو روز مرہ کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے ہیں قلیل معاوضے
پر راحت پہچانے میں دن رات کام کے لیے حاضر ہوتے ہیں اللہ تعالٰی کی مشیت کے تحت بعض
لوگوں کو بعض پر فوقیت مل جاتی ہے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:اَهُمْ یَقْسِمُوْنَ رَحْمَتَ رَبِّكَؕ-نَحْنُ قَسَمْنَا بَیْنَهُمْ
مَّعِیْشَتَهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ
دَرَجٰتٍ لِّیَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا سُخْرِیًّاؕ-وَ رَحْمَتُ رَبِّكَ خَیْرٌ
مِّمَّا یَجْمَعُوْنَ(۳۲)ترجمہ کنز الایمان: کیا تمہارے رب کی
رحمت وہ بانٹتے ہیں ہم نے ان میں ان کی زیست (زندگی گزارنے)کا سامان دنیا کی زندگی
میں بانٹا اور ان میں ایک دوسرے پر درجوں بلندی دی کہ ان میں ایک دوسرے کی ہنسی
بنائے اور تمہارے رب کی رحمت ان کی جمع جتھا سے بہتر ہے۔ (پ25، الزخرف:32)
نوکر و
ملازم کے حقوق پر احادیث:
(1)نوکر کی مزدوری دینا: حضرت عبدالله
بن عمر رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری دے دیا کرو۔)ابن
ماجہ)
(2)نوکر کو نہ مارنا: حضرت عمار بن
یاسر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا جو آقا اپنے غلام کو ناحق مارے گا قیامت کے دن اس سے بدلہ لیا جائے
گا۔(طبرانی مجمع الزوائد)
(3)خادم کو معاف کرنا:حضرت عبد الله
بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔کہ ایک شخص رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول خادم کو ہم کتنی بار
معاف کریں؟ آپ صلی الله خاموش رہے پھر اس نے اسی سوال کو دہرایا آپ پھر بھی خاموش
رہے جب اس نے تیسری بار پوچھا تو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا اسے
ہر دن ستر بادمعاف کیا کرو۔(ترمذی، ابوداؤد)
(4)خادم کو کھانا کھلانا:حضرت ابو
ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا جب تم میں سے کسی کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے پھر وہ اسی کے
پاس لے کر آئے جبکہ اس نے اس کے پکانے میں گرمی اور دھوئیں کی تکلیف اٹھائی ہو تو
مالک کو چاہیے اس خادم کو بھی کھانے میں اپنے ساتھ بٹھائے اور وہ بھی کھائے اگر وہ
کھانا تھوڑا ہو تو مالک کو چاہیے کہ کھانے میں سے ایک دو لقمے ہی اس خادم کو دے
دے۔