ملازمت ایک اہم امرہے جو کسی کی روزمرہ زندگی کا حصہ ہوتا ہے۔ اس امر میں مخصوص حقوق اور ذمےداریاں ہوتی ہیں۔ ملازمت کے حقوق کی پامالی نے معاشرت میں بہت سی مسائل پیدا کیے ہیں لیکن ان حقوق کو اگر اچھے انداز میں اپنایا جائے تو یہ معاشرے میں بہترین ترقی کا سبب ہے ملازمت کے حقوق کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے ہمیں ان حقوق کی تشہیر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی بھی قسم کی زیادہ کمی اور ناانصافی برتری کو روکا جاسکےاور ایک بہترین معاشرہ تشکیل پائے سب سے پہلے ملازم ہونا کیسا چاہتے اس بارے میں قرآن مجید میں اللہ پاک نے مسلمانوں کی رہنمائی فرمائی ہے، ارشاد باری تعالی ہے:

اِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَاْجَرْتَ الْقَوِیُّ الْاَمِیْنُ(۲۶)

ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک بہتر نوکر وہ جو طاقتور امانت دار ہو۔(پ20، القصص:26)

(1) ملازم میں یہ خصوصیت ہو کہ وہ طاقتور اور ایماندار ہو: ملازم ایسا ہو کہ وہ اپنے کام کو اچھے معیار کے مطابق کرنے کے صلاحیت رکھتا ہو اور اپنا کام ایماندار سے سرانجام دے سکے۔

(2) ملازم کو اپنے کام کی شرائط کی وضاحت دینی چاہئے تاکہ وہ اپنے واجبات اور ذمےداریوں کو بہتر طریقے سے پورا کر سکے۔

(3)ملازمین کو اُنکی اُجرت لازمی طور پر دینی چائیے حدیثِ قدسی ہے اللہ پاک فرماتا ہے:تین شخص وہ ہیں جن کا قیامت کے دن میں خصم ہوں (یعنی اُن سے مطالبہ کروں گا)ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو کسی مزدور کو اُجرت پر رکھے اس سے پورا کام لے اور اسے اجرت نہ دے۔(مسند احمد،ج 3،ص278، حدیث: 8700 ملتقطاً)

(4)اسلام میں جہاں دیگر مقامات پر انسانیت پر بہت زیادہ شفقت کرنے کا حکم کیا ہے وہاں ملازمین پر بھی شفقت و محبت کا روایہ اختیار کرنے کا حکم دیا ہے کہ اگر ان سے کوئی غلطی ہو جائے تو معاف کر دیں منقول ہے کہ ایک شخص نے نبیِّ پاک علیہ الصَّلٰوۃ والسَّلام سے عرض کیا کہ اپنے خادم کی غلطیاں کس حد تک مُعاف کرنی چاہئیں، اس نے دوبار پوچھا، آپ خاموش رہے، تیسری بار اس کے پوچھنے پر ارشاد فرمایا:ہر روز 70 بار۔(ابو داؤد،ج 4،ص439، حدیث 5164)

(5) ملازم کا ایک حق اسکی اُجرت بھی ہے اس بارے میں آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے: قَالَ رَسُولُ اللہ صلى الله عليه وسلم ‏ أَعْطُوا الأَجِيرَ أَجْرَهُ قَبْلَ أَنْ يَجِفَّ عَرَقُه رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مزدور کو اس کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو۔ (سنن ابن ماجہ، كتاب الرهون باب اجر الاجراء، حديث:2443)

اللہ تعالی ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین