قرآن پاک اور احادیث مبارکہ نے مختلف حقوق بتائے
ہیں، جیسے ماں باپ، بہن بھائی، پڑوسیوں کے، رشتہ داروں کے، اپنے بچوں کے، اسی طرح
غلام اور سیٹھ کے بھی حقوق بتائے ہیں اور ان حقوق کو پورا کرنا ہم پر لازم ہے۔
احادیث مبارکہ:
1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: میں نے
آقا ﷺ کی خدمت میں دس سال گزارے آپ نے مجھے کبھی یہ نہ فرمایا کہ ایسا کیوں کیا
اور ایسا کیوں نہیں کیا؟ (ابو داود، 4/324، حدیث: 4774)
2۔ روایت ہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے
کہ آقا ﷺ نے فرمایا: جو اپنے مولیٰ کی خیرخواہی کرے اور اللہ کی عبادت اچھی طرح
کرے تو اسے دگنا ثواب ہے۔ (مراۃ المناجیح، 5/ 162 )
3۔ حضرت ام سلمہ سے روایت ہے کہ حضور اپنے مرضِ
وفات میں فرماتے تھے: نماز اور غلاموں کی نگرانی کرو۔(مراۃ المناجیح، 5/166)
3۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس میں تین خصلتیں ہوں
اللہ اس کی موت آسان کر دے گا اور اسے اپنی جنت میں داخل کردے گا: کمزور پر نرمی،
ماں باپ پر شفقت اور غلام سے اچھا سلوک۔ (مراۃ المناجیح، 5/169)
4۔ غلام کے لیے اس کا کھانا، کپڑا ہے اور اسے اس
قدر کام کی تکلیف نہ دے جس کی وہ طاقت نہ رکھے۔ (مراۃ المناجیح، 5/160)
5۔ جس کا خادم اس کے لیے کھانا تیار کرے پھر وہ
کھانا لائے اور اس کی گرمی اور دھواں برداشت کر چکا ہو تو اسے اپنے ساتھ بٹھائے کہ
وہ بھی کھائے لیکن اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس میں سے خادم کے ہاتھ پر ایک دو لقمے
رکھ دے۔ (مراۃ المناجیح، 5/162)
درس: اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں تمام حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے رشتہ
دار اہل و عیال سب کو حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین