چلیں آئیں ہم اپنی زندگی کا جائزہ لیتے ہیں: ہم سخت و کھردرا بستر پسند کرتے ہیں یا نرم و نازک بستر؟ ہمیں سخت روٹی پسند ہے یا نرم و گول روٹی؟ مرد کے ہاتھ جو سخت ہوں وہ پسند کیے جاتے ہیں یا عورت کے نرم و نازک ہاتھ؟ سخت تکیہ پسند ہے یا نرم تکیہ؟ اگر ہم جائزہ لیں تو ہمیں نرم و ملائم چیزیں پسند ہوتی ہیں، اسی طرح ہمیں پسند بھی وہ شخص آتا ہے جو نرم خو، نرم مزاج ہو، اسی طرح عورت کی آواز بھی اسی لیے کشش رکھتی ہے کہ وہ نرم و نازک ہوتی ہے۔

اب آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ جب سب چیزیں نرم پسند، لوگ بھی وہ پسند جو نرم اخلاق ہوں تو پھر خود کا سخت مزاج کیوں؟ خود کے لیے کیوں نرم مزاجی نہیں پسند کہ سخت مزاجی کو نکال کر نرم مزاجی پیدا کرنے کی عادت بنانے کی کوشش نہیں کرتے؟

تھوڑا نہیں پورا سوچئے! سخت مزاجی ایسی بری چیز ہے کہ جس انسان میں ہو لوگ اس سے دور ہوتے ہیں اس سے نفرت رکھتے ہیں۔

سخت مزاجی دور کرنے کے لیے معاون چیزیں :

1) اس کے لیے ضروری ہے سخت مزاجی کے ذریعے ہونے والے نقصانات کو مد نظر رکھے تاکہ نرمی اپنانے کا ذہن بنے سخت مزاجی کے ذریعے بندے کو بہت نقصانات بھی اٹھانے پڑتے ہیں، حدیث مبارکہ ہے: پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو نرمی سے محروم رہا وہ ہر بھلائی سے محروم رہا۔ (مسلم، ص 1072، حدیث: 6598)

سخت مزاجی کی وجہ سے بعض اوقات گھروں کا سکون برباد ہوجاتا ہے، جس کے اندر سخت مزاجی ہوتی ہے وہ بات بات پر طنز کرتا ہے،لڑائی جھگڑے کرتا ہے جس سے گھر کا سکون برباد ہوتا ہے، جس کے اندر سخت مزاجی ہوتی ہے وہ لوگوں پر رحم کرنے کی طرف مائل نہیں ہوتے، اس کی وجہ سے وہ لوگوں پر ظلم پر اتر آتے ہیں، یوں وہ ظلم کرکے جہنم کے حقدار بن جاتے ہیں، اسی طرح سخت مزاج لوگوں سے لوگ محبت نہیں کرتے، ایسوں کو کوئی دوست نہیں بناتا، لوگ ایسے سخت مزاج سے دور بھاگتے ہیں، ایسے لوگوں سے لوگ ملتے ہوئے کتراتے ہیں، امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں: ایک انصاری کا قول ہے: گرم مزاج ہونا حماقت کی اصل ہے۔ (منتخب ابواب احیاء العلوم، ص 10) سختی سے بعض اوقات بنا ہوا کام بھی بگڑ جاتا ہے۔

2) نرمی کے فوائد پر نظر رکھیں تاکہ سختی سے بچنے کا ذہن بنے۔ حدیث مبارکہ ہے: پیارے حبیب ﷺ نے فرمایا: اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جو بیچے تو نرمی کرے، خریدے تو نرمی کرے اور جب اپنے حق کا تقاضا کرے تب بھی نرمی کرے۔ (بخاری، 2/ 12، حدیث:2076)

نرم مزاج انسان کے دوست زیادہ ہوتے ہیں، لوگ ان کے قریب آتے ہیں، لوگ ان سے محبت کرتے ہیں۔

نرم طبیعت شخص کتنے ہی جھگڑوں سے بچ جاتا ہے کیونکہ اگر کوئی اسے کچھ کہے بھی تو وہ آگ بگولہ ہونے کے بجائے نرمی سے جواب دیتا ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ نرمی پیدا کریں، اپنے اخلاق سنواریں، اپنے لیے اچھے اور نرم اخلاق کے لیے دعا بھی کریں۔

آئیے بارگاہ رسالت ﷺ میں عرض کرتے ہیں:

میرے اخلاق اچھے ہوں میرے سب کام اچھے ہوں

بنادو مجھ کو تم پابندِ سنت یارسول اللہ

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سخت مزاجی سے محفوظ فرمائے اور ہمیں نرمی جیسی عظیم دولت عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ