آج کے دور میں
لوگوں کے سخت مزاج کا جائزہ لیا جائے تو یہ انتہائی عروج پر ہے سخت مزاجی یہ ایسا
رویہ ہے جس میں انسان کا عمل سخت اور غیر لچکدار ہوجاتا ہے، ایسے افراد عموما اپنے
اصولوں، خیالات یا جذبات کے اظہار میں شدت اختیار کرتے ہیں جو بعض اوقات منفی اور
بعض اوقات مثبت اثرات مرتب کرسکتا ہے۔ لوگوں کی ایک تعداد سے خیر خواہی، رحم دلی
اور حسن سلوک کا جذبہ بھی دم توڑرہا ہے اسکا بنیادی سبب نرمی کا ختم ہوجانا ہے۔
اللہ جب کسی
گھر والوں کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو ان میں نرمی پیدا فرماتا ہے۔ (مسند امام
احمد، 9/345، حدیث:24481)
سخت
مزاجی کے نقصانات: سخت مزاجی رشتوں میں محبت اور اعتماد کو کمزور
کردیتی ہے، سخت مزاج شخص کو لوگ پسند نہیں کرتے، سخت مزاجی میں کیےجانے والے فیصلے
اکثر غلط ثابت ہوتے ہیں جسکی وجہ سے بعد میں پچھتانا پڑتاہے، سخت مزاج شخص خود بھی
ذہنی دباؤ کا شکار رہتا ہے، سخت مزاج شخص اسلام کی تعلیمات کے خلاف چل پڑتا ہے،
سخت مزاج لوگوں کا دل دکھاتا چلا جاتا ہے، کسی کا دل دکھانا کسی کو سب کے سامنے
ذلیل و رسوا کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
اس کے علاوہ
بھی کئی دینی و دنیاوی نقصانات ہیں، لہذا اس سے بچنے ہی میں عافیت ہے۔ بےجا سختی
سے انسان کی طبیعت میں رحم دلی ظلم اور زیادتی کے کانٹے اگتے ہیں جو لوگ سخت مزاج
ہوتےہیں لوگ ان کےقریب آنے اور ان سے بات کرنےسےکتراتے ہیں،ایسےسخت مزاج افراد کو
معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا،ان کی پیٹھ پیچھے طرح طرح کی باتیں
کہیں جاتی ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ سخت مزاجی کو چھوڑ کر نرمی اپنانے میں فائدہ
ہی فائدہ ہے۔
پیارے آقا ﷺ نرم
دل تھے۔ قرآن مجید میں رب تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنز العرفان: اے حبیب!
اللہ کی کتنی بڑی مہربانی ہے کہ آپ ان کے لئے نرم دل ہیں۔
اس آیت کے
متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے: اس آیت میں رسول اکرم ﷺ کے اخلاق کریمہ کو بیان
کیا جارہا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: اے حبیب! اللہ تعالیٰ کی آپ ﷺ پر کتنی بڑی
رحمت ہے کہ اس نے آپ کو نرم دل، شفیق اور
رحیم و کریم بنایا اور آپ کے مزاج میں اس
درجہ لطف و کرم اور شفقت ورحمت پیدا فرمائی کہ غزوہ احد جیسے موقع پر آپ ﷺ نے غضب
کا اظہار نہ فرمایا حالانکہ آپ کو اس دن
کس قدر اذیّت و تکلیف پہنچی تھی اور اگر آپ سخت مزاج ہوتے اور میل برتاؤ میں سختی سے کام
لیتے تو یہ لوگ آپ سے دور ہوجاتے۔ تو اے حبیب! آپ ان کی غلطیوں کو معاف کردیں اور
ان کیلئے دعائے مغفرت فرمادیں تاکہ آپ کی
سفارش پر اللہ تعالیٰ بھی انہیں معاف فرمادے۔ (صراط الجنان، 2/80)
کئی احادیث
مبارکہ میں بھی نرمی کے فضائل بیان ہوئے ہیں، جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے: اللہ اس شخص
پر رحم فرمائے جو بیچے تو نرمی کرے، خریدے تو نرمی کرے اور جب اپنے حق کا تقاضا
کرے تب بھی نرمی کرے۔ (بخاری،2/12، حدیث:2076)