سخت مزاجی کے
معنی مزاج ہیں تیزی،ہر وقت غصے میں رہنا اور سختی سے بات کر نا وغیرہ وغیرہ۔ رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا میں تمہیں جہنمی لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر سخت مزاج،
بد اخلاق اور تکبر کرنے والا (جہنمی) ہے۔ (بخاری، 4/118، حدیث: 6071)
استغفر اللہ
اس حدیث پاک کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم سب کو اپنی ذات پر غور کرنا چاہیے کہ کہیں ہم
بھی تو بے جا سختی نہیں کرتے، ہم سب کو چاہیے کہ سخت مزاجی سے توبہ کریں اور نرمی
احتیار کریں کیونکہ میرے پیارے نبی ﷺ نے فرمایا: جو نرمی سے محروم رہا وہ ہر
بھلائی سے محروم رہا۔ (مسلم، ص1072، حدیث 6598)ہم سب کو اپنے مزاج پر خوب غور کرنا
چاہیے کہ کہیں ہم سختی کی وجہ سے بھلائی سے تو محروم نہیں ہو رہے۔
حدیث شریف میں
ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن اتنا نرم مزاج ہوتا ہے کہ لوگ اسے بیوقوف
سمجھتے ہیں۔ (میزان الحکمۃ، 2/27)
حدیث مبارکہ
کے مطابق مومن کو بہت ہی نرم مزاج ہونا چاہیے کیونکہ لوگ نرمی کرنے والوں سے محبت
کرتے ہیں اور ان کی بات اچھی طرح سمجھ لیتے ہیں
امیر المومنین
حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان ہے: جو نرم مزاج ہوتا ہے وہ اپنی قوم کی
محبت ہمیشہ باقی رکھ سکتا ہے۔
سخت
مزاجی اور ذلالت: حضرت
علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم نے فرمایا: بہت سے عزت دار ایسے ہیں جنہیں ان
کی سخت گیری نے ذلیل کر دیا اور بہت سے ذلیل ایسے ہیں جنہیں ان کے اخلاق نے عزت
دار بنا دیا۔
حضرت علی کرم
اللہ وجہہ الکریم کے اس قول سے معلوم ہوتا ہے کہ سخت مزاجی ذلالت کا سبب بھی بنتی
ہے اور خوش اخلاقی عزت کا۔
سخت
مزاجی اور ہمارا معاشرہ؟ ہمارے معاشرے میں ہر طرف بے جا سختی
پائی جارہی ہے یہی وجہ ہے کہ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں خدا ترسی، خیر خواہی،
حسن سلوک کا جذبہ دم توڑ رہا ہے آج کل ہر گھر میں ایک سے بڑھ کر ایک سخت مزاج
موجود ہوتا ہے کہیں بچوں پر تو کہیں بڑوں پر سختی، غصہ کیا جا رہا ہوتا ہے بات بات
پر بھڑک جانا الغرض ہمارے معاشرے میں ہر طرف سختی کی جا رہی ہے۔
سختی
سے بچنے کا طریقہ: سخت مزاجی سے بچنے کا سب سے بڑا ذریعہ اپنے نبی
محمد ﷺ کی سیرت پڑھ کر ان کے اخلاق و سنت اپناکر اور وقتاً فوقتاً سخت مزاجی کا
عبرتناک انجام پڑھ کر تصور کرکے اور اپنے اللہ سے مزاج میں نرمی کی دعا کرکے ہی اس
سے بچا جا سکتا ہے۔