اللہ تعالیٰ نے اس
کائنات کی تخلیق فرمائی اور اس میں انسان کو پیدا فرمایا اور انسان کی تربیت کے
لیے ہر دور میں اور ہر قوم پر رب العزت نے اپنے نبی علیہ
السلام کو مبعوث فرمایا اور ان تمام انبیا میں سب سے افضل ہمارے آقا دوجہان
سرور ِ کون ومکان اور ان نبی صلی اللہ علیہ
وسلم
کی امت میں بھی ایک قوم کو کو تمام آنے والے لوگوں پر فضیلت دی کیونکہ ان لوگوں نے
اپنی ایمانی آنکھوں سے حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم کی زیارت کی ان لوگوں
کو صحابہ کہا جاتا ہے۔
نبی
کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے
صحابہ کرام کے فضائل آسمان کے ستاروں اور زمین کے ذروں کی طرح بیشمار ہیں، صحابہ
کرام کی افضیلت خود رب تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے۔ تَرجَمۂ
کنز الایمان:اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے
نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔ (پ ۱۱، سورة توبہ، آیت ۱۰۰)
تو جب اللہ پاک ان سے راضی ہےتو ایک مسلمان کے لیے اس سے بڑھ کر خوشخبری کیا ہوگی کہ
اس کا رب عزوجل اس سے راضی ہے اور جس سے رب راضی ہو اس کا مقام و مرتبہ کیا ہوگا، رب کریم نے
ایک اور جگہ پر انہیں صحابہ کے لیے ارشاد فرمایا: (پارہ ۵، آیت ۹۵) اللہ پاک نے جنت اور
وہاں کی نعمتیں ان کے لیے نامزد کردیں۔
حضور اکرم صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کی افضلیت کو یوں بیان فرمایا
:
۱۔ حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد
فرمایا کہ اس مسلمان کو آگ نہیں چھو سکتی کہ جس نے مجھے دیکھا۔(ترمذی شریف)
۲۔ حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے صحابہ ایسے ہیں
جیسے کھانے میں نمک کہ کھانا نمک کے بغیر ٹھیک نہیں ہوتا، ( طبرانی)
تواب گویا کہ کسی کا ایمان بھی صحابہ کی
محبت کے بغیر درست نہیں ہوگا۔
اسی طرح ہم حنفیوں کے پیشوا حضرت امام
اعظم رحمۃ اللہ علیہ کی نظروں میں صحابہ کتنے افضل تھے کہ آپ فرماتے ہیں ہم اہلسنت تمام صحابہ سے
محبت کرتے ہیں اور انہیں بھلائی ہی سے یاد کرتے ہیں۔(فقہ اکبر ص۸۵)
صحابہ کرام امتِ محمدیہ کی وہ جماعت ہے
کہ جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ
نے اپنا دین اس زمین پر نافذ فرمایا اور صحابہ کرام امت کو
گناہوں اور فتنوں سے بچاتے ہیں، جیسا کہ حضور صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صحابہ کو بچایا
خلافت ، امامت، ولایت، کرامت
ہر اک فضل پر اقتدارِ صحابہ
اللہ کریم ہمیں صحابہ کرام سے محبت عطا فرمائے اور ان کی سیرت کا مطالعہ کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں