توحیدو رسالت کا اِقرار  کرنے اور تمام ضروریاتِ دین پر ایمان لانے کے بعد جس طرح ہر مسلمان پر نماز فرض قرار دی گئی ہے، اِسی طرح رمضان شریف کے روزے بھی ہر مسلمان (مرد و عورت)عاقل و بالغ پر فرض ہیں۔

روزے کا مقصد:

روزے کا مقصد تقویٰ و پرہیزگاری کا حصول ہے، روزے میں چونکہ نفس پر سختی کی جاتی ہے اور کھانے پینے کی حلال چیزوں سے بھی روک دیا جاتا ہے تو اس سے اپنی خواہشات پر قابو پانے کی مشق(practice) ہوتی ہے، جس سے ضبطِ نفس(نفس پر قابو)اور حرام سے بچنے پر قُوت حاصل ہوتی ہے اور یہی ضبطِ نفس اور خواہشات پر قابو وہ بنیادی چیز ہے، جس کے ذریعے آدمی گناہوں سے رُکتا ہے۔

رمضان" رَمض" سے بنا، بمعنی گرمی یا گرم، چونکہ بھٹی گندے لوہے کو صاف کرتی ہےاو ر صاف لوہے کو پُرزہ بنا کر قیمتی کر دیتی ہے اور سونے کو پہننے کے لائق بنا دیتی ہے، اِسی طرح روزہ گناہ گاروں کے گناہ معاف کراتا ہے، نیکو کار کے درجات بڑھاتا ہے، نیز روزہ اللہ کی رحمت، محبت، ضمان، اَمان اور نُور لے کر آتا ہے !

حق یہ ہے کہ ماہِ رمضان میں آسمانوں کے دروازے بھی کھلتے ہیں، جن سے اللہ کی خاص رحمتیں زمین پر اُترتی ہیں اور جنتوں کے دروازے بھی، جس کی وجہ سے جنت والے حُوروغلمان کو خبر ہو جاتی ہے کہ دنیا میں رمضان آگیا اور وہ روزہ داروں کے لئے دعاؤں میں مشغول ہوجاتے ہیں۔

لیکن یاد رہے! کہ یہ فضائل و بَرَکات اُسی صورت میں مل سکتے ہیں، جبکہ روزہ کو اُس کے حق کے ساتھ رکھا جائے ، صرف کھانے پینے سے رُک جانے کا نام روزہ نہیں بلکہ

داتا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا اِرشاد:

حضرت سیّدنا داتا گنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"روزے کی حقیقت" رُکنا" ہے اور رُکے رہنے کی بہت سی شرائط ہیں، مثلاً معدے کو کھانے پینے سے روکے رکھنا، آنکھ کو بد نگاہی سے روکے رکھنا، کان کو غیبت سننے، زبان کو فضول اور فِتنہ انگیز باتیں کرنے اور جسم کو حُکمِ الٰہی کی مخالفت سے روکے رکھنا "روزہ" ہے، جب بندہ اِن تمام شرائط کی پیروی کرے گا، تب وہ حقیقتاً روزہ دار ہوگا۔(کشف المحجوب، ص353,354)

روزے کی قبولیت کا ایک ذریعہ یہ بھی ہے کہ بُری بات کہنے سے بچاجائے، جیسا کہ

اللہ عزوجل کو کچھ حاجت نہیں:

نبیوں کے سلطان، سرورِ ذیشان ، محبوبِ رحمٰن صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:" جو بُری بات کہنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے، تو اللہ عزوجل کو اس کی کُچھ حاجت نہیں کہ اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔"( بخاری، ج1، ص668 ، حدیث1903)

اب سوچئے! جو شخص پاک اور حلال کھانا پینا تو چھوڑ دے، لیکن حرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام بدستُور جاری رکھے تو وہ کس قسم کا روزہ دار ہے؟؟؟

اللہ پاک عزوجل! ہمیں روزوں کو اُس کے مقصد و حَقْ کے ساتھ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی بارگاہِ بے کس پناہ میں قبول فرمائے۔اٰمین

دو جہاں کی نعمتیں مِلتی ہیں، روزہ دار کو

جو نہیں رکھتا ہے روزہ ، وہ بڑا نادان ہے