سبحان اللہ عزوجل رمضان کی تو کیا ہی بات
ہے، ماہِ رمضان جب آتا ہے رحمتوں اور برکتوں کے
دروازے کھل جاتے ہیں اور بھی بہت سے اعمال ہیں اورسب کی الگ الگ فضیلتیں ہیں، درود پاک کی، ذکرُ اللہ
عزوجل کی، اِستغفار کی،
لیکن جو رمضان کے مہینے کے روزے رکھنا، اس میں عبادت
کرنا، اس کا بدلہ اللہ عزوجل خود عطا
کرے گا، بہرحال ہمارا موضوع روزے کی قبولیت کے جو ذریعے ہیں کہ کن چیزوں سے ہمارا
روزہ قبول ہوگا، وہ میں کچھ عرض کرتی ہوں،
اگر غلطی ہو گئی تو معذرت ، بہرحال :
روزے
کی قبولیت کا ایک ذریعہ خود کو غیبت سے
بچانا بھی ہے ، کیونکہ تو ہم غیبت سے خود
کو بچائیں گے تو ان شاء اللہ عزوجل
روزہ قبول ہوگا۔
جب
آپ روزہ دار ہوں تو آپ کو چاہئے کہ صرف غیبت
سے نہیں، بلکہ جھوٹ، چغلی، بدنگاہی، ہر قسم کے گناہوں سے خود کو روکنا ہی روزے کی
قبولیت کا ذریعہ بنے گی، ایسا نہ ہو کہ
سارا دن روزہ دار ہوں پھر رات کو معاذ اللہ عزوجلگناہ بھری فلمیں، ڈرامے، گانے سنیں
تو روزے کا پھر کیا فائدہ ہوا ، اخلاص کے ساتھ روزہ رکھیں گے تو قبول بھی ہو گا، ہم دل سے روزہ رکھیں گے، اللہ عزوجلکی
رضا کے لئے روزہ رکھیں گے تو وہ روزہ کیوں
قبول نہ ہوگا، کیونکہ دل سے اور اخلاص کے
ساتھ جو عمل ہم کریں گے تو وہ ضرور قبول ہوتا ہے۔
اسی
طرح روزے میں ہر وقت اللہ عزوجل
کی عبادت کریں، قرآن مجید کی تلاوت کریں، ذکرِ الہی کریں، دُرود پاک پڑھیں، اِستغفار کریں، نوافل ادا کریں، خود کو فضول گفتگو سے بچائیں، اپنے نیک اعمال کا جائزہ لیں، یہ سب اعمال سارا
دن کریں گے، یہ سب روزے کی قبولیت کے
ذرائع ہیں، خوب صدقہ کریں اس کا تو ثواب
اتنا ہوگا کہ میں کیا بتاؤں۔
رمضان کے مہینے میں خوب نیک اعمال کریں، بے پردگی سے بچیں، جس طرح روزے میں کچھ نہیں کھاتے اسی طرح آنکھوں
کو بھی بدنگاہی سے بچائیں، منہ کو غیبت کرنے سے بچائیں، کانوں کو گانوں باجوں کے سننے سے بچائیں، نیز ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہ سے خود کو بچانا روزے
کی قبولیت کا ذریعہ ہے۔
اللہ عزوجل
ہمیں رمضان کا احترام کرنے، اس میں خوب عبادتیں، نوافل، استغفار کرنے، گناہوں سے بچنے، اخلاص کے ساتھ روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائے ، ہماری نمازوں، روزوں، تلاوتوں سارے اعمال کو قبول فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم