ارسلان حسن عطّاری
(درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
ہر شخص نگہبان
ہے ہر ایک سے اس کے ماتحت افراد کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ جس کے ماتحت جتنے زیادہ
ہونگے وہ اتنا ہی زیادہ جواب دہ ہوگا۔ بھر جس خوش نصیب نے اپنے ماتحتوں اور اپنی رعایا کے ساتھ شفقت و محبت خیر خواہی ،
امانتداری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہوگا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائے
گا. اس کے برعکس جس حاکم نے اپنی رعایا کے ساتھ خیانت ظلم و ستم حق تلفی کا
مظاہرہ کیا ہوگا وہ رحمت خداوندی سے محروم رہے گا۔ اس لیے ہر شخص کو چاہئے کہ اپنے ماتحتوں کے حقوق کی ادائیگی کی بھ پور کوشش کرے تاکہ دنیا و آخرت میں کامیابی
و کامرانی سے ہمکنار ہو سکے۔
1)خیر
خواہی کرنا :-حضرت معقل بن یسار رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جس شخص کو
اللہ تعالی نے کسی رعایا کا حکمران بنایا ہو اور وہ خیر خواہی کے ساتھ ان کی
نگہبانی کا فریضہ ادا نہ کرے تو وہ جنت کی خوشبو تک نہ پاسکے گا۔ (بخاری کتاب
الاحکام حدیث 7150)
(2)
انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ۔ نظام
عدل و عدالت کی روح ہی یہ ہے کہ انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے۔ علماء نے
فرمایا کہ حاکم کو چاہئے کہ پانچ باتوں میں فریقین کے ساتھ برابرسلوک کرے۔ (1) اپنے پاس آنے میں جیسے ایک کو کو موقع دے دوسرے کو
بھی دے
(2) نشست
دونوں کو ایک جیسی دے. (3) دونوں کی طرف برابر متوجہ رہے (4) کلام سننے میں ہر ایک
کے ساتھ ایک ہی طریقہ رکھے (5) فیصلہ دینے۔ میں حق کی رعایت کرے جس کا دوسرے پر حق ہو پورا پورا دلائے ۔ حدیث شریف میں ہے
کہ انصاف کرنے والوں کو قرب الہی میں نور کے منبر عطا لئے جائیں گے۔ (مسلم کتاب
الامارة ص 1015 )
(3)
رعایا کو مختلف گروہوں میں تقسیم کرنا.حکمرانی قائم رکھنے کے لیے رعایا کو مختلف گروہوں میں تقسیم کر دینا فرعون
. جیسے بدترین کافر کا طریقہ ہے۔ دیکھا
جائے ہمارے دور میں بھی یہی طریقہ رائج ہے
مسلم اور غیر مسلم دونوں طرح کے حکمران لوگوں کو مختلف مسائل میں الجھائے رکھتے ہیں تاکہ لوگ ان مسائل میں ہی سے
نہ نکل پائیں اور ان کی حکمرانی قائم رہے. اس طرز عمل کے نتیجے میں ان حکمرانوں کا
جو حال ہوتا ہے وہ بھی سب کے سامنے ہے ۔ اللہ تعالی انہیں عقل سلیم اور ہدایت عطا
فرمائے۔
(4)
ظالم حکمران کی وعید سرکار نامدار
مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان عالیشان ہے۔ چار قسم کے لوگوں کو اللہ پسند نہیں فرماتا 1) قسم کھا کر مال بیچنے والا (2) متکبر فقیر .(3)
بوڑھا زانی (4) ظالم حاکم (فیضان ریاض الصالحین جلد 5 ص607)
5)
محبت کرنا۔ حضرت سیدنا عوف بن مالک
اشجعی رضی الله منه؛سے مروی ہے کہ پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
تمہارے بہترین حکام وہ ہیں جو تم سے محبت کریں اور تم ان سے محبت کرو تم انہیں
دعائیں دو وہ تمہیں دعائیں دیں اور تمہارے بدترین حکام وہ ہیں جن سے تم نفرت کرو اور
وہ تم سے نفرت کریں تم ان پر پھٹکار کرو وہ تم پر لعنت کریں ( فیضانِ ریاض الصالحین
جلد 5 ص 611)