1۔ مؤلف:محمد ابوبکر ( درجہ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان بخاری  موسی لین کراچی )

حضرت سیّدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں:’’نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عن کل ذی ناب من السباع و عن کل ذی مخلب من الطیر‘‘ترجمہ:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر نوکیلے دانت والے درندے اورپنجے والےپرندے(کو کھانے)سے منع فرمایا۔

(صحیح مسلم،ج2،ص147)

بکرے کا گوشت:

حضور نبی اکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے گوشت کو پسند بھی فرمایا ہے اور اکثر اوقات اسے استعمال بھی فرمایا ہے۔ روایتوں میں ہے کہ آپ بھنا ہوا گوشت اور شوربے والا گوشت شوق سے تناول فرمایا کرتے۔ لہٰذا کھانے میں گوشت کا استعمال نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنتِ مبارکہ ہے۔ حضرت عبد اللہ بن حارث بن جزء رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا ’’اُتِیَ رَسُوْلُ اللّٰہِ بِخُبْزٍ وَّ لَحْمٍ وَّ ہُوَ فِی الْمَسْجِدِ فَاَکَلَ وَ اَکَلْنَا مَعَہٗ ثُمَّ قَامَ فَصَلّٰی وَ صَلَّیْنَا مَعَہ‘‘ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں گوشت اور روٹیاں لائی گئیں جب کہ آپ مسجد میں تھے آپ نے تناول فرمایا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ کھائیں پھر آپ نے کھڑے ہو کر نماز پڑھائی اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز پڑھی۔(ابن ماجہ)

گوشت آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مرغوب غذا تھی۔ آنحضرت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: دنیا و جنت دونوں جگہ سب کھانوں کا سردار گوشت ہے۔

حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے شوربے والا اور بُھنا ہوا گوشت شوق سے تناول فرمایا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ اقدس میں کہیں سے بکری کا گوشت آیا۔ اس میں سے دست کا گوشت خدمت اقدس میں پیش کیا گیا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔

حضرت عمرو بن امیہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو بکری کی دستی کاٹ کر کھاتے دیکھا جو آپ کے دستِ مبارک میں تھی۔ اتنے میں اذان ہوئی تو آپ نے اسے اور وہ چھری جس سے آپ اسے کاٹ رہے تھے وہیں پر رکھ دیا اور نماز ادا فرمائی۔ (مشکوٰۃ)

مرغ کا گوشت:

حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مرغ کا گوشت بھی تناول فرمایا ہے ،مرغ کے گوشت میں غذائیت کی مقدار بہت زیادہ ہے۔ عقل کو بڑھاتا ہے، فہم و فراست کو تیز کرتا ہے اور دماغ کو چست بناتا ہے، جسم کے لئے مقوی ہے۔ اکثر بزرگانِ دین نے بھی اسے سنت سمجھ کر استعمال کیا ہے۔

حضرت زہر م جرمی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ’’کُنَّا عِنْدَ اَبِیْ مُوْسٰی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فَاُتِیَ بِلَحْمِ دُجَاجٍ فَتَنَحّٰی رَجُلٌ مِّنَ الْقَوْمِ فَقَالَ مَا لَکَ قَالَ اِنِّیْ رَاَیْتُہَا تَاکُلُ شَیْئًا نَتْنًا فَحَلَفْتُ اَنْ لَّا اٰکُلَہَا قَالَ اُدْنُ فَاِنِّیْ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَأْکُلُ لَحْمَ الدُّجَاجِ‘‘ ہم حضرت ابو موسیٰ رضی اللہُ عنہ کے پاس تھے کہ آپ کے پاس مرغ کا گوشت لایا گیا۔ حاضرین میں سے ایک آدمی دور ہٹ گیا۔ حضرت موسیٰ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا تجھے کیا ہوا؟ اس نے کہا: میں نے اس کو چیز کھاتے ہوئے دیکھا تو میں نے قسم کھائی کہ اسے نہیں کھاؤں گا۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ قریب ہو جاؤ بے شک میں نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو مرغ کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔ (جامع ترمذی)

مچھلی:

حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مچھلی بھی تناول فرمائی ہے۔مچھلی زود ہضم اور مقوی ہوتی ہے۔ مچھلی تازہ کھانی چاہئے، لاغر اور کمزور حضرات کے لئے بہت عمدہ غذا ہے، مرضِ سِل اور ذیابطیس میں فائدہ مند ہے۔ مچھلی میں پروٹین کی مقدار بہت زیادہ پائی جاتی ہے اس لئے یہ گوشت کا بڑا اچھا بدل ہے۔ حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا ’’مَا مِنْ دَابَّۃِ الْبَحْرِ اِلاَّ وَ قَدْ ذَکَّاہَا اللّٰہُ لِبَنِیْ اٰدَمَ‘‘ سمندر میں کوئی جانور نہیں مگر اس کو اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کے لئے ذبح فرمادیا ہے۔ (دارقطنی)