ہر شخص کے اپنے اپنے رائٹس ہوتے ہیں، مثلاً رائٹس آفCitizen،رائٹس آف animal، رائٹس آفParent،رائٹس آف Children الغرض ہر کسی
کے رائٹس پر بات ہوتی ہے۔ لیکن کبھی آپ نے سوچا ہے کہ جس نبیِ کریم ﷺکا ہم نے کلمہ پڑھا ہے اور ہم جن کی غلامی کا دعویٰ کرتی ہیں،جن کے صدقے
ہماری ان شاء الله شفاعت ہونی ہے اور ہم جنت میں جائیں گی وہ آقا ﷺ جب دنیا میں
تشریف لائے تو ان کے لبوں پر تھا: رب ھب لی امتی۔
ہر امتی پر حقوقِ رسول اللہ ہیں۔ان پر ایمان لایا جائے، نبی کریم ﷺ کی
اتباع کی جائے۔ سر کار ﷺکی اطاعت کی جائے۔ نبی کریم ﷺ سے محبت کی جائے۔ عشق کیا
جائے۔ درود شریف پڑھا جائے۔نبی کریم ﷺ کے روضے کی زیارت کو جائیں۔
یہ شعر تو ہم بڑی محبت سے پڑھتی ہیں!
وہ
ہمارےنبی ان کے ہم امتی امتی
تیری قسمت پہ لاکھوں سلام
یقیناً ہماری قسمت
بہت بڑی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں اپنا امتی بنا لیا۔
1۔ایمان و اتباع:آنحضرت ﷺ
کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا فرض ہے۔ آپ ﷺ جو کچھ اللہ پاک کی طرف سےلائے ہیں اس
کی تصدیق فرض ہے۔ایمان بالرسول کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔
آیتِ مبارکہ: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ
رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ26،
الفتح:13)ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بےشک ہم نے
کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی ہے۔
اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ جو شخص ایمان باللہ اور ایمان
بالر سول کا جامع نہ ہو وہ کافر ہے۔
2۔ حضور ﷺکی اطاعت واجب ہے:
آپ ﷺ کےاوامر کا امتثال (احکام کی پیروی) اور آپ کے نواہی (منع کردہ چیزوں) سے
اجتناب لازم ہے۔
آیت
مبارکہ: وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا
نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِۘ(۷)
(پ 28، الحشر: 7) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ
لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور
اللہ سے ڈرو بےشک اللہ کا عذاب سخت ہے۔
حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا
گزر ایک جماعت پر ہوا جن کے سامنے بھنی
ہوئی بکری تھی، انہوں نے آپ کو بلایا، آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: نبی
کریم ﷺ دنیا سے رحلت فرماگئے اور جو کی
روٹی پیٹ بھر کر نہ کھائی۔(مشکوۃ، بخاری)
3۔محبت و عشق: رسول کی
محبت واجب ہے چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ
اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ
اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ
تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ
فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی
الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) (پ 10، التوبۃ: 24) ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر
تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ
اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند
کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں
تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ
نہیں دیتا۔
وضاحت:اس
آیت سے ثابت ہے کہ ہر مسلمان پر اللہ اور اس کے رسولﷺ کی محبت واجب ہے۔ کیونکہ اس
میں بتادیا گیا ہے کہ تم کو اللہ اور رسول کی محبت کا دعویٰ ہے اس لیے کہ تم ایمان
لائے ہو پس اگر تم غیر کی محبت کو اللہ پاک اور رسول اکرم ﷺکی محبت پر ترجیح دیتے ہو تو تم اپنے دعویٰ
میں صادق نہیں ہو اگر تم اس طرح محبتِ غیر سے اپنے دعویٰ کی تکذیب کرتے رہو گے تو
خدا کے قہر سے ڈرو اور آیت کے اخیر حصے سے ظاہر ہے کہ جس کو اللہ اور رسول کی محبت
نہیں وہ فاسق ہے۔
حدیث:حضرت انس بن مالک رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے
فرمایاکہ تم میں سے کوئی مومن ( کامل)نہیں بن سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے
باپ اور اس کی اولاد اور تمام لوگوں کی نسبت زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(بخاری شریف)
4۔تعظیم و توقیر:ذیل میں
وہ آیات پیش کی جاتی ہیں جن میں رسول اللہ ﷺ کی تعظیم و توقیر کا ذکر ہے:
(1)آیت مبارکہ: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا
وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ-وَ تُسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّ اَصِیْلًا(۹)
(پ 26، الفتح: 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی
اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم
و توقیرکرو اور صبح و شام اللہ کی پاکی بولو۔
(2)آیت مبارکہ: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُقَدِّمُوْا
بَیْنَ یَدَیِ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ
عَلِیْمٌ(۱) (پ 26، الحجرات: 1) ترجمہ کنز الایمان: اے ایمان والو اللہ
اور اس کے رسول سے آ گے نہ بڑھو اور اللہ
سے ڈرو بےشک اللہ سُنتا جانتا ہے۔
آیت نمبر1 میں
بتایا گیا کہ تم کسی قول یا فعل یا حکم میں آنحضرت ﷺ سے پیش دستی نہ کرو مثلاً جب
حضور اقدسﷺ کی مجلس میں کوئی سوال کرے تو تم حضور ﷺ سے پہلے اس کا جواب نہ دو۔ جب
کھانا حا ضر ہو تو حضور ﷺ سے پہلے شروع نہ کرو۔ جب حضور ﷺ کسی جگہ تشریف لے جائیں تو تم بغیر کسی مصلحت کے حضور اقدس ﷺکے آگے نہ چلو۔
امام سہل بن
عبدالله تستری اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:اللہ پاک نے اپنے مومن بندوں کو یہ
ادب سکھایا کہ آنحضرت ﷺ سے پہلےتم بات نہ کرو۔ جب آپﷺ فرمائیں تو تم آپ ﷺکےارشاد کو کان لگا کر سنو اور چپ رہو۔آپ
کے حق کی فیر د گزاشت اور آپ کے احترام و توقیر کے ضائع کرنے میں خدا سے ڈرو خدا
تمہارے قول کو سنتا اور تمہارے عمل کو جانتا ہے۔
حقوقِ رسول:آنحضرت
ﷺکے روضہ شریف کی زیارت بالاجماع سنت اور فضیلت عظیمہ ہے۔ اس بارے میں بہت سی
احادیث آئی ہیں جن میں سے چند وفاء الوفاء سے یہاں پیش کی جاتی ہیں:
حدیث مبارکہ:من زار قبری و جبت له شفاعتی۔ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے واسطے میری شفاعت ثابت
ہوگئی۔ (دار قطنی و بیہقی وغیرہ)
حدیث مبارکہ:من زارنی
متعمداً كان فی جواری یوم القیمة جس نے بالقصد میری زیارت کی وہ قیامت کے دن میری پناہ میں
ہو گا۔(ابوجعفر عقیل)
مسند ِامام ابی حنیفہ میں بروایت امام
منقول ہے کہ حضرت ایوب سختیانی تابعی رحمۃ اللہ علیہ آئے، جب وہ رسول اللہ ﷺ کی
قبر شریف کے نزدیک پہنچے تو اپنی پیٹھ قبلہ کی طرف اور منہ حضور اقدس ﷺکے چہرے
مبارک کی طرف کر لیا اور روئے۔(وفاء الوفاء، 2/ 424)
5۔درود شریف:مومنوں
پر واجب ہے کہ رسول ﷺ پر درود پاک بھیجا کریں چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ
عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ
سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ22،الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے
فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور
خوب سلام بھیجو۔ واضح رہے کہ خدا کے درود بھیجنے سے مراد رحمت کا نازل کرنا
اور فرشتوں اور مومنوں کے درود سے مراد ان کا بارگاہِ رب العزت میں تضرع و دعا
کرنا ہے کہ وہ اپنے حبیب پاک ﷺ پر رحمت و برکت نازل فرمائےچنانچہ صحیح حدیث میں
آیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص
مجھ پر ایک مرتبہ درود پاک پڑھتا ہے تو الله پاک اس پر دس بار درود بھیجتا
ہے۔(صحیح حدیث)
درس: اے عاشقانِ رسول !نبی ِکریم ﷺکے جوحقوق بیان ہوئے ہیں ان کو
دیکھیے، پڑھیے اور سمجھیے کہ کیا ہماری زندگی ایسی ہی گزر رہی ہے؟کیاہم ان حقوق کو
مدِّنظر رکھ کر اپنی زندگی گزار رہی ہیں
کہ نہیں؟ امتی تو ہیں، کلمہ تو پڑھا ہے، غلامیِ رسول کا دعویٰ بھی کرتی ہیں مگر
حقوقِ مصطفٰے پر کوئی توجہ نہیں۔ زندگی گزارنے پر توجہ ہے۔ اپنے حقوق حاصل کرنے کی
بڑی جنگ ہے۔ ہر کوئی اپنے رائٹس کے بارے میں سوال کرتی ہے مگر کبھی ہم نے یہ سوچا
ہے جن کا ہم نے کلمہ پڑھا ہے کیا ہم ان کے حقوق بجالاتی ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر کس
چیز کا انتظار ہے؟ یہ دنیا فانی ہے اور اس میں ہر چیز فانی ہے۔ لہٰذا نبی کریم ﷺپر
زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجا جائے اور بار بار ان کے روضہ مبارک کی زیارت کو
جایا جائے اور ان کی تعظیم و توقیر اور عزت و احترام کیا جائے۔اللہ پاک نبی کریم ﷺ
کے حقوق ادا کرنے اور آپ ﷺ کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں بار
بار میٹھے مدینے کی حاضری نصیب فرمائے۔ ( آمین )