پیارے آقا ﷺ نےاپنی امت کی ہدایت واصلاح کے لیے بے شمار تکالیف برداشت فرمائیں۔ پیارے آقا ﷺپوری پوری رات جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اور امت کی مغفرت کے لیے دربار باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ وزاری فرماتے یہاں تک کے آپ کے پاؤں مبارک پر کھڑے رہ رہ کر ورم آجاتا تھا چنانچہ جس طرح ہر انسان پر والدین، استاد، اولاد کے حقوق اُس پر ادا کرنافرض ہوتا ہے اس طرح پیارے آقا ﷺ کے بھی اپنی امت پر بہت زیادہ حقوق ہیں جن کو شمار نہیں کی جا سکتا۔ان میں سے پانچ حقوق درج ذیل ہیں۔لیکن اس سے پہلے حق کی تعریف بتاتی چلوں کہ حق کہتے کسے ہیں؟

حق کی تعریف:حق کے لغوی معنی صحیح، درست،واجب،سچ، انصاف یا جائز مطالبے کے ہیں۔ ایک طرف حق سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانوناً اور باضابطہ طور پر ہی اپنا کہہ سکتی ہیں یا اس پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتی ہیں۔ اب حقوقِ مصطفٰےکی طرف چلتی ہیں کہ ہم پر کیا کیا حقوق ہیں:

1۔ اتباع ِسنتِ رسول:پیارے آقا ﷺ کی سیرت اور سنت ِمقدسہ پر عمل کرنا ہر مسلمان پر واجب ولازم ہے۔قرآنِ پاک میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اسی لیے آسمانِ امت کے چمکتے ہوئے ستارے اللہ یاک اور اس کے محبوب ﷺکے پیارے صحابہ کرام و صحابیات طیبات آپ کی ہرسنت کریمہ کی پیروی کو لازم و ضروری جانتے اوربال برابر بھی کسی معاملے میں اپنے پیارے آقاﷺ کی سنتوں سے انحراف یا ترک گوارا نہیں کرتے تھے۔

2۔ اطاعتِ رسول: یہ بھی ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور نہ کرے۔ کیونکہ آپ کی اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سرِ تسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے۔ اس کا حکم الله پاک نے قرآنِ پاک میں بھی کئی دفعہ ارشاردفرمایا ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔

اطاعتِ رسول کے بغیر اسلام کا تصور ہی نہیں کیا جا سکتا اور اطاعتِ رسول کرنے والوں کیلئے بہت بلند درجات ہیں اس لیے ہم پر ضروری ہے کہ ہر قسم کے قول،فعل میں آپ کی سیرتِ طیبہ سے رہنمائی لی جائے۔

3۔ محبتِ رسول:ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت پر قربان کردے۔ پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کی جان سے بھی سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر دل میں محبتِ رسول نہ ہو تو بنده ایمان والا نہیں ہوتا۔ اللہ کریم ہمیں سچا عاشقِ رسول بنائے۔

محمد کی محبت دینِ حق کی شرطِ اول ہے اسی میں ہو اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

4۔ درود شریف: اللہ پاک نے ہمیں اپنے حبیبﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

بہارِ شریعت جلد اول صفحہ75 پرہے: جب (ایک ہی مجلس میں بار بار) حضور ﷺ کا ذکر آئے تو بکمال ِخشوع و خضوع و انکسار با اد ب سنے اور نامِ پاک سنتے ہی درودِ رپاک پڑھے کیونکہ یہ پڑھنا (پہلی بار) واجب (اور باقی ہر بار مستحب)ہے۔ حبیبِ خدا، مکی مدنی مصطفٰے کی شانِ محبوبیت کا کیا کہنا!ایک حقیر و ذلیل بندۂ خدا کے پیغمبر جمیل کی بارگاہِ عظمت میں درودِ پاک کا ہدیہ بھیجتا ہے تو خداوندِ جلیل اس کے بدلے میں اس بندے پر رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ اللہ پاک ہمیں زیادہ درود پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)

5۔ مدح ِرسول:صاحبِ قرآن ﷺ کا ہر امتی پر یہ حق ہے کہ وہ آپ کی مدح وثنا کا ہر طرف چر چا اور اعلان کرتا رہے اور ان کے فضائل کو علی الاعلان بیان کرے۔ آپ کے فضائل و محاسن کا ذکرِ جمیل رب العالمین اور تمام انبیا و مرسلین کا مقدس طریقہ ہے۔ اللہ کریم نے قرآنِ کریم کو اپنے محبوب ﷺ کی مدح و ثنا کے مختلف رنگا رنگ پھولوں کا ایک حسین گلدستہ بناکر نازل فرمایا اور پورے قرآن میں آپ کی نعت وصفات کی آیات بینات اس طرح جگمگا رہی ہیں جیسے آسمان پر تارے جگمگاتے ہیں۔