تاریخ    کا مطالعہ کریں تو اس بات کا اندازہ ہوگاکہ اللہ کے پیارے رسول ﷺنے ہم گنہگاروں کے لیے کتنی مشقتیں برداشت کیں ہیں۔ آج ہمیں جو ایمان کی دولت میسر آئی، راہ حق کا پتہ ملا، قرآن ملا،قرآن کے احکام کو سمجھنے کا سلیقہ ملا، حلال و حرام کی تمیز سمجھ میں آئی، ہمیں جو زندگی ملی حتی کہ ہماری ہر ہر سانس پر سرکار دوعالم کا احسان ہے کیونکہ آپ ہی کے صدقے دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب کی تخلیق ہوئی ہے۔جب اس قدر ہم پر آپ کے احسانات ہیں تو ہم امت پر بھی آپ ﷺ کے حقوق ہیں ان حقوق کومختصر طور پر بیان کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔

حق کی تعریف:حق کے لغوی معنی صحیح، درست، واجب، سچ، انصاف یا جائز مطالبہ کے ہیں۔ ایک طرف حق سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جسے قانوناًاور باضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتی ہیں یا اس پر اپنی ملکیت کا دعوی کر سکتی ہیں۔

حضور کے اپنی امت پر کیاکیا حقوق ہیں؟حضور نبی کریم ﷺ کے اپنے امتیوں پر بہت سے حقوق ہیں جن میں سے پانچ (5) درج ذیل ہیں:

1۔ حضور پر ایمان:حضور ﷺکی نبوت و رسالت اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے لائے ہیں ان تمام پر ایمان لانا اور دل سے انہیں سچا ماننا ہر اُمتی پر فرضِ عین ہے۔ رسول اللہ ﷺ پر ایمان لائےبغیر کوئی شخص ہرگز مسلمان نہیں ہو سکتا۔ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ 26، الفتح: 13) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو بےشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی ہے اس آیت میں مکمل طور پر بیان کر دیا گیا ہے کہ جو لوگ رسول اللہ ﷺ پر ایمان نہیں لائیں گے وہ کافرر ہیں گے اگر چہ وہ اللہ پاک پرایمان لاتے ہوں کیونکہ رسول ﷺپر ایمان لائے بغیر توحید پر ایمان قبول نہیں کیا جائے گا۔

یہ اک جان کیا ہے اگر ہوں کروڑوں ترے نام پر سب کو وارا کروں میں

2۔ اطاعتِ رسول:مسلمان کےلئے نبی کریم ﷺ کی اطاعت کرنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ جوشخص نبی کریم ﷺ کے احکام کو مانتا ہے وہ حقیقت میں اللہ پاک کی اطاعت کو ہی اختیار کرتا ہے۔ ارشاد باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

مختصر یہ جان لیجیے کہ جس کو اللہ کا محبوب بننا ہو اور جو یہ چاہتا ہو کہ اُس کے درجات بلند ہوں تو وہ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت کو خود پر لازم کرلے۔

3۔ محبتِ رسول: ہر امتی پر رسول اللہ ﷺکا حق ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ ﷺ سے محبت رکھے کیونکہ تب تک وہ امتی کامل نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ سب سے بڑھ کر حتی کہ اپنی جان سے بھی زیادہ حضور ﷺ کو محبوب نہ رکھے۔

قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اﰳقْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠(۲۴) (پ 10، التوبۃ: 24)ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو(انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔

محمد کی محبت ہے سند آزاد ہونے کی خدا کے دامنِ توحید میں آباد ہونے کی

4۔ درود شریف:جو شخص نبی کریمﷺ پر درود بھیجتا رہتا ہے اللہ پاک اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے غموں کو دور فرما دیتا ہے۔ اللہ پاک قرآن ِمجید میں ارشادفرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔

پڑھ لے درود غفلت نہ کر خدا کی قسم! تیرے سلام کا وہ اب بھی جواب دیتے ہیں

5۔ قبرِانور کی زیارت:حضور ﷺکے روضۂ مقدسہ کی زیارت سنتِ مؤکَّدہ قریب بواجب ہے۔ ارشاد باری ہے:ترجمہ:اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو اے محبوب تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی سفارش فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں۔

اس آیت میں صاف طور پربیان کیا گیا ہے کہ جو گناہ گار قبرِ انورکے پاس حاضر ہو جائے اور وہاں خدا سے استغفار کرے ان شاء الله اس کی ضرو ر مغفرت ہو جائے گی۔ اس کے علاوہ حضور کریم ﷺ نے فرمایا ہے:جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لیے میری شفاعت واجب ہوگئی، لہٰذا ہر امتی کو چاہیے کہ وہ ہو سکے تو روضہ رسول ﷺ کی زیارت ضرور کرے۔دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو نبی کریمﷺ کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطافر مائے۔ آمین

اک جھلک دیکھنے کی تاب نہیں عالَم کو وہ اگر جلوہ کریں کون تماشائی ہو

(صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف)