حبیبِ خدا،مکی مدنی مصطفٰےﷺ نے اپنی امت کی ہد ایت و  اصلاح و فلاح کے لیے بے شمار تکالیف برداشت فرمائیں نیز آپ کی اپنی امت کی نجات و مغفرت کی فکر اور شفقت و رحمت کی اس کیفیت پر قرآن بھی شاہد ہے۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ11،التوبۃ:128)ترجمہ کنز الایمان: بےشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہرباں مہربان۔

محبوب باریﷺ پوری پوری راتیں جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے اورامت کی مغفرت کے لیےدر با ر باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ و زاری فرماتے رہتے یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ کے پائے مبارک پرورم آجاتا تھا۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اپنی امت کے لئے جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر آپ ﷺ کے کچھ حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہر امتی پر فرض و واجب ہے۔

حق کی تعریف:حق کے لغوی معنی صحیح، مناسب، درست، ٹھیک،موزوں، بجا، واجب،سچ، انصاف، جائز مطالبہ یا استحقاق کے ہیں۔ اس طرح حق ایک ذومعنی لفظ ہے۔ ایک طرف یہ سچائی کی طرف اشارہ کرتا ہے اور دوسری جانب اس چیز کی طرف جیسے قانوناً اور با ضابطہ طور پر ہم اپنا کہہ سکتی ہیں یا اس کی بابت اپنی ملکیت کا دعویٰ کر سکتی ہیں۔

مفہوم:حقوق جمع ہے حق کی جس کے معنی ہیں: فرد یا جماعت کا ضروری حصہ۔(المعجم الوسیط،ص 188 )حق کا معنی اصل میں مطابقت اور ہم آہنگی ہے، اس لئے جو چیزوا قعیت سے مطابقت رکھتی ہے اسے حق کہتے ہیں۔

1-اتباعِ سنتِ رسول: سرورِ کائنات،فخرِ موجوداتﷺ کی سیرت مبارکہ اورسنتِ مقدس کی پیروی ہرمسلمان پر واجب و لازم ہے جیسا کہ فرمانِ باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اس لیے آسمانِ ہدایت کے چمکتے ہوئے ستارے، ہدایت کے چاند تارے، الله پاک اور اس کے رسول کے پیارے صحابہ کرام رضی الله عنہم وصحابیات طیبات آپ کی ہر سنت کریمہ کی پیروی کو لازم وضروری جانتے ہوئے اور بال برابربھی کسی معاملہ میں اپنے پیارے رسولﷺ کی سنتوں سے انحراف یا ترک گو ارا نہیں کرتے تھے۔(صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف، جلد اول)

2-اطاعتِ رسول:یہ بھی ہر امتی پر رسولِ خدا ﷺ کاحق ہے کہ ہر امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا تصور نہ کریں۔ کیونکہ اطاعت اور آپ کے احکام کے آگے سرِ تسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرض ِعین ہے، چنانچہ ارشادِ خداوندی ہے۔ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ ایک اور مقام پر ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔

3-محبتِ رسول: اسی طرح ہر امتی پر رسول خداﷺکا حق ہے کہ وہ سارے جہان سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کی محبوب چیزوں کو آپ کی محبت پر قربان کردے جیسا کہ مروی ہے کہ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کی خالہ حضرت فاطمہ بنت عقبہ ایک بار سرکارِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: ایک وقت میں چاہتی تھی کہ آپ کے علاوہ دنیا بھر میں کسی کا مکان نہ گرے مگر اللہ پاک کے رسول! اب میری خواہش ہے کہ دنیا میں کسی کا مکان رہےیا نہ رہے مگر آپ کا مکان ضرور سلامت رہے۔ ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کی جان سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔

اللہ پاک کے پیارے حبیبﷺ کی محبت صرف کامل و اکمل ایمان کی علامت ہی نہیں بلکہ ہر امتی پر رسول الله ﷺکاحق یہ بھی ہے کہ وہ سارے جہاں سے بڑھ کر آپ سے محبت رکھے اور ساری دنیا کو آپ کی محبت پر قربان کردے۔(صحابیات و صالحات کے اعلی اوصاف)

4-تعظیمِ رسول:امت پر ایک نہایت ہی اہم اور بہت بڑا حق یہ ہے کہ امتی پر فرض عین ہے کہ آپ سے نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم وتوقیر اور ادب و احترام بجالائے اور ہرگز ہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے ادبی نہ کرے جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔ (صحابیات و صالحات کے اعلی اوصاف)

5-درود شریف: اللہ پاک نے ہمیں اپنے حبیبﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶) (پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ بہار شریعت جلد اول،ص 15 پر ہے: جب حضور ﷺکاذکرآئے تو بکمال خشوع و خضوع وانکسار با دب سنے اور نامِ پاک سنتے ہی درود پاک پڑھنا وا جب ہے۔ (صحابیات و صالحات کے اعلیٰ اوصاف)