رسول اللہ کے 5 حقوق
از بنتِ عبدالخالق محمود، فیضان
فاطمۃ الزہرا مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
جس طرح دنیا میں ہر شخص مثلاً والدین، استاد، پیر ومر شد
اور رشتہ داروغیرہ کے کچھ حقوق ہوتے ہیں۔ اسی طرح اُمت مصطفٰے پر بھی نبی کریم ﷺ
کےکچھ حقوق ہیں جنہیں ادا کرنا ہم پر فرض و واجب ہے۔چنانچہ ارشادہوتاہے۔: لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ
اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ
بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ(۱۲۸) (پ11،التوبۃ:128)ترجمہ کنز الایمان: بےشک تمہارے پاس تشریف
لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری بھلائی کے
نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان۔
محبوبِ باری ﷺ پوری پوری راتیں جاگ کر عبادت میں مصروف رہتے
اور اُمت کی مغفرت کیلئے در بار باری میں انتہائی بے قراری کے ساتھ گریہ وزاری
فرماتے رہتے یہاں تک کہ کھڑے کھڑے اکثر آپ کے پائے مبارک پرورم آجاتا تھا چنانچہ
آپ ﷺنے اپنی اُمت کیلئے جو مشقتیں اٹھائیں ان کا تقاضا ہے کہ امت پر آپ کے کچھ
حقوق ہیں جن کو ادا کرنا ہم پر فرض و واجب
ہے۔ پہلے حقوق کی تعریف ملاحظہ فرمائیے۔
حقوق: حقوق
آزادی یا استحقاق کے قانونی، سماجی یا اخلاقی اصول ہیں یعنی حقوق بنیادی معیادی
قوانین ہیں جو کسی قانونی نظام، سماجی کنونشن یا اخلاقی اصول کے مطابق افراد
کو دیگر افراد کی جانب اجازت یا واجب الادا ہیں۔
حقوقِ مصطفٰے:
1۔ ایمان بالرسول: رسولِ خداﷺپر ایمان لانا اور جو کچھ آپ اللہ پاک کی طرف سے
لائے ہیں صدق دل سے اس کو سچا ماننا ہر
امتی پر فرضِ عین ہے اور اس میں کوئی شک
نہیں کہ بغیر رسول پر ایمان لائے ہرگز ہر گز کوئی مسلمان نہیں ہو سکتا۔ لہٰذ ا محض
توحید و رسالت کی گواہی کافی نہیں بلکہ رسول اللهﷺکو اپنی جان ومال بلکہ سب سے
زیادہ محبوب ماننا ضروری ہے جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی پاک ﷺ
نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک ( کامل) مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس
نزدیک اس کے باپ، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو
جاؤں۔(بخاری،ص74،حدیث:15)
خاک ہو کر
عشق میں آرام سے سونا ملا
جان کی اکسیر ہے الفت رسول الله کی
(حدائق
بخشش،ص 153)
2-اتباعِ سنتِ رسول: سرورِ کائنات، فخر ِموجودات ﷺکی سیرتِ مبارکہ
اورسنت مقدسہ کی پیروی ہر مسلمان پر واجب و لازم ہے جیسا کہ فرمانِ باری ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ
اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱)
(پ 3،اٰل عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ
کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے
گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اسی لیے آسمان امت کے چمکتے ستارے، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم و صحابیات رضی اللہ عنہن آپ کی ہر سنت کریمہ
کی پیروی کو لازم و ضروری جانتے اور کسی بھی معاملہ میں آپ ﷺکی سنتوں سے انحراف
یاترک گوارا نہ کرتے تھے۔ (صحابیات و
صالحات کے اعلیٰ اوصاف،ص76)
3-اطاعتِ رسول: یہ بھی ہر امتی پر رسول اللہ ﷺکا حق ہے کہ ہر
امتی ہر حال میں آپ کے ہر حکم کی اطاعت
کرے اور آپ جس بات کا حکم دیں بال کے کروڑویں حصے کے برابر بھی اس کی خلاف ورزی کا
تصور نہ کریں کیونکہ آپ کی اطاعت اور
احکام کے آگے سرِ تسلیم خم کر دینا ہر امتی پر فرضِ عین ہے چنانچہ ارشاد باری ہے:
ترجمہ کنز الایمان:حکم مانو الله کا اور حکم مانو رسول کا۔(پ5،النساء:59) ایک اور
مقام پر ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا
بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔
4-تعظیم رسول:امت پر
ایک نہایت ہی اہم اور بہت بڑا حق یہ بھی ہے کہ ہر امتی پر فرض ہے کہ آپ اور آپ سے
نسبت و تعلق رکھنے والی تمام چیزوں کی تعظیم وتوقیر اور ادب و احترام بجالائے اور
ہر گزہرگز کبھی ان کی شان میں کوئی بے
ادبی نہ کرے جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان عالیشان ہے: اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ
نَذِیْرًاۙ(۸) لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ
تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ- (پ 26، الفتح: 8- 9) ترجمہ کنز
الایمان: بےشک ہم نے تمہیں بھیجا حاضر و ناظر اور خوشی اور ڈر سناتا تاکہ اے لوگو
تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور رسول کی تعظیم و توقیرکرو۔
درود شریف: اللہ پاک نے ہمیں اپنے حبیب ﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم
دیتے ہوئے ارشاد فر مایا: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ
عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ
سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
(پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے
ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
بہارِ شریعت جلد اول صفحہ75 پرہے: جب (ایک ہی مجلس میں بار
بار) حضور ﷺ کا ذکر آئے تو بکمال ِخشوع و خضوع و انکسار با اد ب سنے اور نامِ پاک سنتے ہی درودِ رپاک
پڑھے کیونکہ یہ پڑھنا (پہلی بار) واجب (اور باقی ہر بار مستحب)ہے۔