حق کا مطلب ایک ایسی ذمہ داری جو اللہ پاک کی طرف سے ایک
ذات پر کسی دوسری ذات کے مقابلے میں لازم کی گئی ہو۔اب اگر وہ ذات خود اللہ پاک کی
ہے تو اس نے اپنی ذات کے پیشِ نظر کچھ ذمہ داریاں رکھی ہیں،اسے اللہ کا حق کہتے ہیں اور اگر کسی بندے کو مبعوث
رکھتے ہوئے اللہ نے اس کے مقابلے میں ذمہ داریاں دی ہیں تو یہ بندے کا حق کہلائے گا۔اسی طرح پڑوسیوں کا حق، والدین کا
حق،رسول اللہ ﷺ کا حق ہوتا ہے۔
ہمارے آقا و مولیٰ، محمد مصطفٰے ﷺ وہ عظیم ہستی ہیں کہ آپ
وجہ تخلیق ِ کائنات ہیں جن کی عظمت و شان سب سے ارفع و اعلیٰ ہے۔یہ ہم پر اللہ پاک
کا بہت بڑا احسان ہے کہ بن مانگے اپنے محبوب کی امت میں پیدا کیا جو اپنی امت پر
اتنے شفیق و مہربان ہیں کہ امت کا مصیبت اور مشکل میں پڑنا ان پر گراں گزرتا ہے۔جو
ہر وقت اپنی امت کی بخشش کے لئے اپنے رب کے حضور روتے رہے، التجا کرتے رہے،یا رب امتی،یا رب امتی کہتے رہے۔اعلیٰ حضرت کیا خوب لکھتے ہیں:
جو نہ
بھولا ہم غریبوں کو رضا یاد
اس کی اپنی عادت کیجیے
ہمارے نبی کریم ﷺ ہم پر اتنے مہربان ہیں تو ہم پر بھی ان کے
کچھ حقوق ہیں جن میں سے 5 حقوق یہ ہیں:
1-نبی کریم ﷺ کی نبوت و رسالت پر ایمان لانا کہ آپ جو
کچھ بھی اللہ پاک کی طرف سے لے کر
آئے وہ حق اور سچ ہے، اس میں کسی قسم کا
کوئی شک نہیں اور اس پر ہر مومن کا ایمان ہے،بغیر اس کے ایمان کی تکمیل ممکن ہی
نہیں۔قرآنِ مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ لَّمْ یُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ
فَاِنَّاۤ اَعْتَدْنَا لِلْكٰفِرِیْنَ سَعِیْرًا(۱۳) (پ 26،
الفتح: 13) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان نہ لائے اللہ اور اس کے رسول پر تو
بےشک ہم نے کافروں کے لیے بھڑکتی آ گ تیار کر رکھی ہے۔ اس آیت سے واضح ہوا کہ توحید کے ساتھ نبی کریمﷺ کی
رسالت پر ایمان لانا بے حد ضروری ہے۔
2-نبی کریم ﷺ کی سنت مبارکہ سے محبت کرنا یعنی آپ ﷺ نے اپنی
حیاتِ مبارکہ میں جو کام کیے اس کی اتباع کرنا،اس کی پیروی کرنا اور اس پر عمل کرنا۔اللہ پاک قرآنِ مجید میں فرماتا
ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ
تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ
ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) (پ 3،اٰل
عمران: 31)ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست
رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش
دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اس لئے تو ہدایت کے چاند ستارے ہمارے پیارے صحابہ کرام قدم بہ قدم نبی کریم ﷺ کی
ہر سنت کی اتباع و پیروی کیا کرتے تھے۔
3-یہ بھی امتی پر رسول اللہ ﷺ کا حق ہے کہ ہر امتی نبی کریم
ﷺ کے حکم کو مانے، اس کو دل سے تسلیم کرے،آپ ﷺ جس بات کا حکم دیں، اس کی خلاف ورزی
کا تصور بھی نہ کرے۔اللہ پاک نے قرآنِ مجید میں ارشاد فرمایا: اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا
الرَّسُوْلَ (پ5،النساء:59)ترجمہ کنز
الایمان:حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا۔ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ-(پ5،النساء: 80) ترجمہ کنزالایمان: جس نے رسول کا حکم مانا
بے شک اُس نے اللہ کا حکم مانا۔
اسی طرح قرآنِ مجید کی متعدد آیات میں آپ ﷺ کی اطاعت کا حکم
دیا گیا ہے اور احادیث میں بھی اس کا تذکرہ ہے،چنانچہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا:جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ پاک کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ پاک کی نافرمانی کی۔(بخاری،2/297،حدیث:2957)
4-ہر امتی پر یہ بھی نبی کریم ﷺ کا حق ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی
مدح و ثنا کرتا رہے،ان کے فضائل و کمالات کا خوب چرچا کرے،ان کی نعت پڑھے،نبی
کریمﷺ کے اوصاف،معجزات اور فضائل کا ایسا ذکرِ خیر کریں کہ ہر منکر عاجز آجائے۔اعلیٰ
حضرت کیا خوب فرماتے ہیں:
رہے گا
یوں ہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہوجائیں جل جانے والے
5-ہر مسلمان پر بھی یہ آقا کریم ﷺ کی حق ہے کہ وہ آپ ﷺ پر
کثرت سے درود پاک پڑھتا رہےچنانچہ اللہ پاک قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلٰٓىٕكَتَهٗ یُصَلُّوْنَ
عَلَى النَّبِیِّؕ-یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَ
سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا(۵۶)
(پ 22، الاحزاب: 56) ترجمہ کنز الایمان: بےشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے
ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والو ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔ اس
آیت مبارکہ میں رب کریم خود مومنو کو نبی کریم ﷺ پر درود پاک پڑھنے کا حکم دے دہا
ہے۔حدیث پاک میں ہے:حضور ﷺ کا ارشاد ہے کہ مجھ پر ایک مرتبہ ددرود پاک بھیجتا ہے
اللہ پاک اس پر دس مرتبہ درود شریف(رحمت) بھیجتا ہے۔
درود شریف پڑھنے کے بہت سے فضائل ہیں۔اللہ پاک ہم سب کو
کثرت سے درود پاک پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
مومنو!
پڑھتے رہو تم اپنے آقا پر درود ہے
فرشتوں کا وظیفہ الصلوۃ و السلام