عبد الرحمن (درجۂ خامسہ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل
اپنے بندوں کی ہدایت اور
رہنمائی کے لیے وقتا فوقتا اپنے مقدس انبیاء علیہم السلام کو مبعوث فرماتا رہا اور
سب سے آخر میں اس نے اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و سلم کو مبعوث
فرمایا جو عرب و عجم میں بے مثل اور اصل و نسل ، حسب و نسب میں سب سے زیادہ پاکیزہ
ہیں ، عقل و فراست و دانائی اور بردباری میں فزوں تر، علم و بصیرت میں سب سے برتر
، یقین محکم اور عزم راسخ میں سب سے قوی تر ، رحم و کرم میں سب سے زیادہ رحیم و شفیق
ہیں۔ اللہ عزوجل نے ان کے روح و جسم کو مصفی اور عیب و نقص سے ان کو منزہ رکھا، ایسی
حکمت و دانائی سے ان کو نوازا کہ جس نے اندھی آنکھوں ، غافل دلوں اور بہرے کانوں
کو کھول دیا الغرض آپ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو ایسے فضائل و محاسن
اورمناقب کے ساتھ مخصوص کیا ہے جس کا احاطہ ممکن نہیں۔
نیز نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وآلہ وسلم کی سیرت طیبہ وہ سیرت طیبہ ہے جو بنی نوع اِنسان کے لیے ہر معاملے میں
مشعلہ راہ ہے۔ کہ انسان حضور صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و تربیت کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی کو خوبصورت
بنائے ۔اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو دو چیزوں کے بیان پر تربیت فرمائی آئیے اسے حدیث مبارکہ کی روشنی میں سنتے ہیں:۔
(1) کبھی گمراہ نہ ہوگے :حضرت مالک بن انس رضی اللہ عنہ سے مرسل روایت ہے فرماتے ہیں :رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا : میں نے تم میں دو چیزیں وہ چھوڑی ہیں جب تک انہیں مضبوط تھامے
رہو گے گمراہ نہ ہو گے، اللہ کی کتاب، اس
کے پیغمبر کی سنت۔(مرات المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح جلد 1، حدیث نمبر : 186)
(2)
دو نعمتوں سے کبھی دھوکا نہ کھانا :حضرت
سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت کہ حضور
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تندرستی اور فراغت دو نعمتیں ایسی
ہیں کہ اکثر لوگ ان کی وجہ سے خسارہ اٹھاتے ہیں یا ان سے دھوکا کھاتے ہیں.
اس حدیث پاک کی شرح میں علامہ
حافظ ابن حجر عسقلانی قدس سرہ النورانی فرماتے ہیں : اس حدیث پاک کا حاصل ہے کہ دنیا
آخرت کی کھیتی ہےاس میں کی گئی تجارت کا نفع آخرت میں ظاہر ہوگا تو جس نے صحت و
فراغت میں احکام خداوندی کی پیروی کی وہ قابل رشک و خوس نصیب ہے(فیضانِ ریاض
الصالحین ،جلد:2،حدیث نمبر:97)
(3) دو افراد پر شک جائز ہے :- حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: دو کے سوا کسی میں رشک جائز نہیں ایک وہ شخص جسے اللہ
مال دے تو اسے اچھی جگہ خرچ پر لگا دے
دوسرا وہ شخص جسے اللہ علم دے تو وہ اس سے
فیصلے کرے اور لوگوں کو سکھائے(مراۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح ، جلد 1 ، حدیث
نمبر 202)
(4) دو گروہوں کو بیان فرمانا:حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے سے روایت ہے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے فرمایا : میری امت کے دو گروہ ہیں
جن کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں مرجیہ اور قدریہ۔
اس حدیثِ پاک
کی شرح میں فرماتے ہیں:قدریہ کا عقیدہ ہے کہ تقدیر کوئی چیز نہیں ہم اپنے اعمال کے
خالق اور مختار ہیں اورمرجیہ کہتے ہیں جیسے کافر کو کوئی نیکی مفید نہیں ایسے ہی
مسلمان کو کوئی گناہ مضر نہیں جو چاہے کرے ،اس زمانے کے دتہ شاہی فقیر اور بعض
روافض ان کی یادگار ہے ۔اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ یہ دونوں فرقے گمراہ ہیں ۔ (مآخذ اذ مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد :1،حدیث نمبر :105)
(5) دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں: حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: دو چیزیں لازم کرنے والی ہیں کسی نے عرض کیا یارسول اللہ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم لازم کرنے والی کیا ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: جو اللہ کا شریک مانتا ہوا مرگیا وہ آگ میں جائے گا اور جو اس طرح مرا کہ کسی کو اللہ کا شریک نہیں مانتا وہ
جنت میں جائے گا ۔( مراۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد :1،حدیث نمبر
:38)
جو بھی نبی
پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت و تربیت پر عمل کرے گا یقیناً وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا اور جنت
اس کا ٹھکانہ ہوگا ۔
اللہ پاک ہم
سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم