سیدعمرگیلانی (درجۂ سادسہ مرکزی
جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
تعلیم و تربیت
کا عمل قابل توجہ اور نہآیت صبر کا حامل
ہے اور یہ بہت ضروری بھی ہے انسانیت کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کے لئے اللہ نے
آسمانی کتاب اور اپنے پیغمبروں کو بھیجا ان پاک ہستیوں نے انسانوں کی تعلیم و تربیت
کی یہاں تک کہ ہمارے آخری نبی حضرت محمد صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کااسوہ تا
قیامت تک ہمارے لئے مشعل راہ ہےآپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا تربیت کا انداز
موقع و محل کی مناسب سے ہوتا الفاظ جامع و مختصر ہوتےکہ اکتاہٹ کا شائبہ تک نہ ہو۔
حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پہننے اور کھانے کے متعلق تربیت
فرمانا: کھانا پینا اور لباس زیب تن کرنا یہ
انسان کی بنیادی ضروریات میں سے ہے اور انسانی فطرت ہے کہ وہ ہر شے عمدہ و اعلیٰ
چاہتا ہےحضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے اسکے متعلق تربیت فرمائی
چنانچہ حضرت ابن عباس سے روایت ہے
"فرمایا جو چاہو کھاؤ اور جوچاہو پہنوجب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں فضول خرچی
اور تکبر"
یعنی اعلٰی سے
اعلٰی مباح کھانا کھا ؤ اور بڑھیا سے بڑھیامباح
لباس پہنو،الله نے اعلیٰ لباس اور
الله نے کھانے تمہارے ہی لیے بنائے ہیں،حلال
کھانے چھوڑنے کا نام تقویٰ نہیں حرام خصلتیں چھوڑنے کا نام تقویٰ ہے۔
کھانے پینے کی
مقدار میں حد سے بڑھ جانا اسراف و فضول خرچی ہے۔کیفیت میں حد سے بڑھ جانا مخیلہ یا
تکبر ہے اسی لیے علماء فرماتے ہیں "لاخیر فی اسرفاولا اسرف فی الخیر"یعنی اسراف میں بھلائی نہیں اور بھلائی میں
اسراف نہیں۔بعض حضرات فرماتے ہیں کہ دل و نفس کی ہر خواہش پوری کرنا اسراف ہے کہ
جو دل چاہے وہ کتاب:(مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4380)
موت
اور مال کی کمی کے متعلق فرمان محبوب خدا: موت برحق ہے لیکن دنیا کی محبت جس
کے دل میں راسخ ہو جائے تو زندہ رہنے کی خواہش بڑھ جاتی ہے اور موت بری لگتی ہے اسی
طرح مال کی خواہش رکھنے والا شخص غفلت کا شکار بھی ہوجاتا ہے.حضرت محمود ابن لبید
سے روایت ہےکہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نےفرمایا:"دو چیزیں ہیں جنہیں انسان ناپسند کرتا ہے،وہ موت کو ناپسند کرتا ہے
حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے
اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی کمی حساب کو کم کردے گی."
زندگی وہ اچھی
ہے جو رب تعالٰی کی اطاعت میں صرف ہو،کفروطغیان و عصیان کی زندگی سے موت بہتر
ہے.فتنہ سے مراد ہے گناہ و غفلت وغیرہ۔حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ایک دعا مانگتے تھے جس کے آخر میں یہ تھا"اذا اردت بعبادك فتنۃ فاقبضنی الیك
غیر مفتون مولٰی" جب تو اپنے
بندوں کو فتنہ میں مبتلا کرے تو مجھے بغیر مبتلا کیے ہوئے موت دیدے۔کتاب:(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 ,حدیث نمبر:4380)
دوعظیم
چیزیں کے متعلق نصیحت: 1 قرآن پاک
ایک عظیم بابرکت اور جامع کتاب ہے اہل علم و اولوالارباب کے لئے راہ ہدایت ہے جو اسے مظبوطی سے تھام لے (عمل پیرا ہو ) تو
اسکی دنیا و آخرت سنور گئی 2 اہل بیت سے محبت ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے اور ان
سے بغض بد بختی و باعث ہلاکت ہے ان دونوں کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی۔
روایت ہے حضرت
زید ابن ارقم سے:فرماتے ہیں کہ رسول الله صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ایک دن ہم
میں خطیب کھڑے ہوئے اس پانی پر جسے خم کہا جاتا ہے حمدوثناء کی اور وعظ و نصیحت
فرمائی پھر فرمایا" قریب ہے کہ میرے رب کا قاصد میرے پاس آجائے میں تم میں دو
عظیم چیزیں چھوڑتا ہون جن میں سے پہلی تو الله کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہےتم الله کی کتاب لو اسے مضبوط پکڑو
پھر کتاب الله پر ابھارا اس کی رغبت دی پھر فرمایا اور میرے اہل بیت میں تم کو
اپنے اہل بیت کے متعلق الله سے ڈراتا ہوں." ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ
المصابیح جلد:8 , حدیث نمبر:6140)