ابو شہیر تنویر احمد عطاری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
(1)عربی حدیث مبارکہ وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُلْ مَا شِئْتَ
وَالْبَسْ مَا شِئْتَ مَا أَخْطَأَتْكَ اثْنَتَانِ: سَرَفٌ وَمَخِيلَةٌ. رَوَاهُ
البُخَارِيُّ فِي تَرْجَمَةِ بَابٍ
۔ ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ روایت ہے حضرت
ابن عباس سے فرمایا جو چاہو کھا ؤ اور جوچاہو پہنو جب کہ دو چیزیں تم سے الگ رہیں فضول خرچی اور
تکبر۔ (بخاری ترجمہ باب) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 , حدیث نمبر:4380 )
(2)عربی حدیث
مبارکہ ۔وَعَنْ
مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ النَّبِيَّ -صلى اللَّه عليه وسلم- قَالَ:
اثْنَتَانِ يَكْرَهُهُمَا ابْنُ آدَمَ: يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَالْمَوْتُ خَيْرٌ
لِلْمُؤْمِنِ مِنَ الْفِتْنَةِ، وَيَكْرَهُ قِلَّةَ الْمَالِ وَقِلَّةُ الْمَالِ
أَقَلُّ لِلْحِسَابِ. رَوَاهُ
أَحْمَدُ. ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ روایت ہے حضرت محمود ابن لبید سے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو چیزیں ہیں جنہیں
انسان ناپسند کرتا ہے،وہ موت کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ موت مؤمن کے لیے فتنے سے بہتر ہے اور مال کی کمی کو ناپسند کرتا ہے حالانکہ مال کی
کمی حساب کو کم کردے گی۔ (احمد)
زندگی وہ اچھی
ہے جو رب تعالٰی کی اطاعت میں صرف ہو،کفروطغیان و عصیان کی زندگی سے موت بہتر ہے یہاں
یہ ہی مراد ہے۔فتنہ سے مراد ہے گناہ و غفلت وغیرہ۔حضورصلی الله علیہ وسلم ایک دعا
مانگتے تھے جس کے آخر میں یہ تھاو اذا اردت بعبادك فتنۃ فاقبضنی الیك غیر مفتون مولٰی جب تو اپنے بندوں کو فتنہ میں مبتلا کرے تو
مجھے بغیر مبتلا کیے ہوئے موت دیدے۔( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5251 )
(3)عربی حدیث
مبارکہ ۔ وَعَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا
يَتَفَرَّقَنَّ اثْنَانِ إِلَّا عَنْ تَرَاضٍ» رَوَاهُ أَبُو ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں کہ آپ نے فرمایا
دو شخص ایک دوسرے کو راضی کئے بغیر الگ نہ ہوں ۔ (ابوداؤد)
اثنان سے مراد
تاجر خریدار ہیں یعنی ایجاب و قبول کے بعد بھی تاجر و خریدار ایک دوسرے کو چیز و قیمت
سے مطمئن کرکے وہاں سے ہٹیں،دھوکا دے کر بھاگنے کی کوشش نہ کر یں اس سے بھی خیار
مجلس ثابت نہیں ہوتا۔اس حدیث کی تائید اس آیت سے ہے " اِلَّاۤ اَنْ
تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ "ایجاب و قبول کے بعد بھی ایک دوسرے کو مطمئن کردینا
ضروری ہے کہ اگر کسی کو اطمینان نہ ہو تو چیز واپس کردی جائے۔( کتاب:مرآۃ المناجیح
شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:4 , حدیث نمبر:2805 )
(4)عربی حدیث
مبارکہ ۔ النَّبِيُّ
-صلى اللَّه عليه وسلم-:يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ:
الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ، وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کہ انسان بوڑھا ہوجاتا ہے اور اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں مال کی حرص اور عمر کی حرص ۔ (مسلم،بخاری) ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:7 , حدیث نمبر:5270)
(5)عربی حدیث
مبارکہ ۔ وَعَنِ
ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا
يَزَالُ هٰذَاالْأَمْرُ فِي قُرَيْشٍ مَا بَقِيَ مِنْهُمُ اثْنَانِ» . (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) ترجمہ حدیث مبارکہ ۔ روایت ہے حضرت ابن عمر سے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم
نے فرمایا کہ یہ چیز قریش میں ہے جب تک کہ ان میں سے دو بھی رہیں ۔ (مسلم،بخاری)
خلافت وہ سلطنت ہے جس میں نیابت رسول بھی ہو۔یہاں
ھذا الامر سے مراد خلافت اسلامیہ ہے اور یہ خبر بمعنی امر ہے یعنی اگر دنیا میں دو
قریشی بھی رہ جائیں تب بھی خلیفۃ المسلمین قریشی ہی ہونا چاہیے کہ ایک قریشی خلیفہ
ہو اور دوسرا قرشی اور باقی لوگ اس کی رعایا لہذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ آج تو
عرصہ سے حکومت قریشیوں سے نکل چکی ہے۔خیال رہے کہ خلیفہ صرف قرشی ہی ہوسکتا ہے مگر
سلطان اسلام ہر مسلمان ہوسکتا ہے۔خلافت اور ملوکیت میں یہ فرق ہے کہ خلافت قریش کے
ساتھ خاص ہے ملوکیت و سلطنت عام،پھر خلافت دو قسم کی ہے: خلافت راشدہ اور غیر
راشدہ۔خلافت راشدہ خلفاء اربعہ ابو بکر صدیق،عمر فاروق،عثمان غنی اور حضرت علی
پرختم ہوگئی۔اس کے چھ ماہ حضرت امام حسن نے پورے کیے،بعد میں خلافت غیر راشدہ یا
ملوکیت ہوئی۔بعض شارحین نے فرمایا کہ یہ خبر ہی ہے مگر اس میں عدل و انصاف کی قید
ہے جیساکہ اگلی حدیث میں آرہا ہے کہ اگر قریش عادل و منصف رہیں تو خلافت ان ہی میں
رہے گی اگرچہ دو قرشی ہوں جب کہ ان میں انصاف نہ رہا تو ان سے خلافت نکل جاوے گی
تب بھی حدیث ظاہر ہے۔ ( کتاب:مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد:8 , حدیث نمبر:5981 )