عبد اللہ ہاشم عطاری مدنی(فارغ جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ ،کراچی،پاکستان)
ماہِ رَمضان کی ہر گھڑی رَحمت بھری ہے،رَمضانُ المبارَک میں
نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔(مراٰۃ، 3/137)نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کردیا جاتا
ہے ،عرش اُٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دُعا پرآمین کہتے ہیں۔( فیضانِ رمضان، ص
21)
خاصیت کی تعریف و اہمیت:خصائص خاصۃ کی جمع ہے اس کے لغوی معنٰی یہ ہے کہ وہ مخصوص صفت جو دوسروں سے ممتاز بنا دے یا اسی صفت کو خاصہ یا خاصیت کہا جا تا ہے جو اس میں تو پائی جائے اور اس کے علاوہ دوسرے میں نہ پائی جائے۔
اس کی اصطلاحی تعریف یہ ہے کہ ھو ما تختصّ بالشی ولا یوجد فی غیرہ
اصلاً۔(المرضاۃ)
ماہِ رمضان کی
خصوصیات:
(1) نزولِ قرآن مجید:ماہِ مُبارَک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہاللہ پاک نے اِس میں
قراٰنِ پاک نازِل فرمایاہے۔ چنانچہ پارہ 2 سورۃ البقرۃآیت185 میں مقد س قراٰن میں
خدائے رَحمٰن کا فرمانِ عالی شان ہے : شَهْرُ رَمَضَانَ
الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ
الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-ترجمہ کنز
الایمان:رَمضان کا مہینا ، جس میں قراٰن اُترا، لوگوں کے لئے ہدایت اور رَہنمائی
اور فیصلے کی روشن باتیں ۔(پ 2،البقرہ:185)
(2) ثواب میں اضافہ:ماہِ مُبارَک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس ماہ میں عبادت کرنے
والوں کے گناہوں کو بخش دیا جاتا ہے چنانچہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو رَمضان میں ایمان کے ساتھ اور طلب
ثواب کے لیے قیام کرے ،تو اس کے گزشتہ گناہ بخش دیئے جائیں گے۔(مسلم، ص382،حدیث:759)
(3) ہزار مہینوں سے
بہتر رات : اللہ پاک کا خاص الخاص کرم ہے کہ لیلۃ القدر جیسی عظیم رات
صرف اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو اور آپ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے میں آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُمت کو عطا کی گئی ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ پاک
میں ارشاد فرماتا ہے :اِنَّاۤ
اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ(۱) وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَا
لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ(۲) لَیْلَةُ الْقَدْرِ
ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳)
تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْۚ-مِنْ كُلِّ
اَمْرٍۙۛ(۴) سَلٰمٌ ﱡ هِیَ
حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۠(۵)ترجَمۂ کنزالایمان: بے شک ہم نے اسے شبِ قَدر میں اُتارا
اورتم نے کیا جانا، کیا شبِ قدر؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر، اِس میں فرشتے اور
جبریل اُترتے ہیں اپنے رب کے حُکم سے، ہرکام کیلئے ، وہ سلامتی ہے صبح چمکنے تک۔(پ
30،قدر :1 تا 5 )
مفسرین کرام رحمہم اللہ السلام سورہ قدر کے ضمن میں فرماتے ہیں : اِس رات میں
اللہ پاک نے قراٰنِ کریم لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا پر نازِل فرمایا اور پھر
تقریباً 23 برس کی مُدَّت میں اپنے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اسے بتدرِیج نازِل کیا۔( تفسِیرِ
صاوی 6/2398)
نَبِیِّ مُعَظَّم، رَسُولِ مُحتَرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ پاک نے
میری امت کو شب قدر عطا کی اور یہ رات تم سے پہلے کسی امت کو عطا نہیں فرمائی۔
(اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب، 1/173،حدیث:674)
(4) جنت کے دروازے
کھول دیئے جاتے ہیں:حضرتِ سَیّدُناابو سعید خدری رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے: مکی مَدَنی سلطان، رحمت عالمیان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے : ’’جب ماہِ
رَمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخری رات
تک بندنہیں ہوتے۔ جو کوئی بندہ اس ماہِ مبارَک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے
تَواللہ پاک اُس کے ہر سجدے کے عوض(یعنی بدلے میں ) اُس کے لئے پندرہ سو نیکیاں
لکھتا ہے اور اُس کے لئے جنت میں سُرخ یا قوت کا گھر بناتا ہے۔ (شُعَبُ الایمان، 3/314،حدیث:
3635 مُلَخَّصاً )
(5) مغفرت طلب کرنے
والوں کو بخش دیا جاتا ہے:حضرتِ سَیِدُنا
عبدُ اللہ ابنِ مسعود رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے کہ شہنشاہ ِذیشان، مکی مَدَنی سلطان،رحمت عالمیان، محبوبِ رحمٰن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
رَحمت نشان ہے: رَمضان شریف کی ہرشب آسمانوں میں صبح صادِق تک ایک منادِی (یعنی
اعلان کرنے والافرشتہ)یہ ندا (اعلان) کرتا ہے: اے بھلائی طلب کرنے والے! ارادہ
پختہ کر لے اور خوش ہوجا، اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے !برائی سے باز آجا۔ ہے
کوئی مغفرت کا طلب گار! کہ اُس کی طلب پوری کی جائے ۔ ہے کوئی توبہ کرنے والا! کہ
اُس کی توبہ قبول کی جائے ۔ ہے کوئی دُعامانگنے والا!کہ اُس کی دُعا قبول کی
جائے۔ہے کوئی سائل! کہ اُس کا سوال پورا کیا جائے۔(شُعَبُ الْاِیمان، 3/304،حدیث:3606)