رمضان شریف کی بہت فضیلت ہے۔ قرآن و احادیث نے رمضان کی فضیلت کو بیان کیا ہے اس کے بارے میں بہت سی احادیث مبارکہ ہے ۔اللہ پاک نے قرآن مجید میں رمضان المبارک کے بارے میں ارشاد فرمایا ہے :شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ ترجمۂ کنز العرفان :رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی ہے۔(پ 2،البقرہ:185)

اور اس کی فضیلت کے بارے میں نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی کئی احادیث میں ارشاد فرمایا ہے ۔

(1) عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ رضى الله عنه - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا جَاءَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اورشیاطین کو قید کردیا جاتا ہے۔( صحیح البخاري ، حدیث : 1898 ، 1 / 625)

ایک روایت میں ہے، کہ رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں ۔( صحیح مسلم ، حدیث : 1079 ، ص 534 )

(2) صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی، حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں : جب رمضان آتا ہے، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ اور امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ کی روایت میں ہے، ’’جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنّ قید کر لیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور منادی پکارتا ہے، اے خیر طلب کرنے والے! متوجہ ہو اور اے شر کے چاہنے والے! باز رہ اور کچھ لوگ جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ ہر رات میں ہوتا ہے۔( جامع الترمذي ، حدیث : 682 ، 2/155)

(3) امام احمد ونسائی کی روایت انھیں سے ہے، کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: 'رمضان آیا، یہ برکت کا مہینہ ہے، اﷲ پاک نے اس کے روزے تم پر فرض کیے ، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیے جاتے ہیں اور اس میں ایک رات ا یسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس کی بھلائی سے محروم رہا، وہ بیشک محروم ہے۔( سنن النسائي ،حدیث : 2103 ، ص 355)

(4) بیہقی شعب الایمان میں سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہتے ہیں رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے شعبان کے آخر دن میں وعظ فرمایا۔ فرمایا: اے لوگو! تمہارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، اس کے روزے اﷲ پاک نے فرض کیے اور اس کی رات میں قیام (نماز پڑھنا) تطوع (یعنی سنت) جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں 70 فرض ادا کیے۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ مواسات کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے، جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے، اُس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اُس کے اجر میں سے کچھ کم ہو۔ ہم نے عرض کی، یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم) ! ہم میں کا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا، جس سے روزہ افطار کرائے؟ حضور (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے فرمایا: اﷲ پاک یہ ثواب اس شخص کو دے گا، جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خُرما یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو بھر پیٹ کھانا کھلایا، اُس کو اﷲ پاک میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہوگا یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ اُس کا اوّل رحمت ہے اور اس کا اوسط مغفرت ہے اور اس کا آخر جہنم سے آزادی ہے جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے یعنی کام میں کمی کرے، اﷲ پاک اُسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔ (شعب الإیمان ، حدیث : 3608 ، 3/305)

(5) طبرانی اوسط میں اور بیہقی ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: اﷲ پاک کے نزدیک اعمال 7 قسم کے ہیں ۔ دو عمل واجب کرنے والے اور دو کا بدلہ ان کے برابر ہے اور ایک عمل کا بدلا 10 گنا اور ایک عمل کا معاوضہ سات سو ہے اور ایک وہ عمل ہے، جس کا ثواب اﷲ پاک ہی جانے۔ وہ دو جو واجب کرنے والے ہیں ان میں : (1) ایک یہ کہ جو خدا سے اس حال میں ملے کہ خالص اسی کی عبادت کرتا تھا، کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ کرتا تھا، اُس کے لیے جنت واجب۔ (2) دوسرا یہ کہ جو خدا سے ملا اس حال میں کہ اُس نے شرک کیا ہے تو اس کے لیے جہنم واجب اور (3) جس نے برائی کی، اس کو اسی قدر سزا دی جائے گی اور(4) جس نے نیکی کاارادہ کیا، مگر عمل نہ کیا تو اُس کو ایک نیکی کا بدلا دیا جائے گا اور (5) جس نے نیکی کی، اُسے دس گنا ثواب ملے گا اور (6) جس نے اﷲ پاک کی راہ میں خرچ کیا، اُس کو 7 سو کا ثواب ملے گا۔ ایک درہم کا سات سو درہم اور ایک دینار کا ثواب 7 سو دینار اور روزہ اﷲ پاک کے لیے ہے، اس کا ثواب اﷲ پاک کے سوا کوئی نہیں جانتا۔(شعب الإیمان ،حدیث : 3589 ، 3/298)

(6) بیہقی جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے راوی، کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں :میری اُمّت کوماہِ رمضان میں پانچ باتیں دی گئیں کہ مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں ۔ اوّل یہ کہ جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے، اﷲ پاک ان کی طرف نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف نظر فرمائے گا، اُسے کبھی عذاب نہ کرے گا۔ دوسری یہ کہ شام کے وقت اُن کے منہ کی بُو اﷲ پاک کے نزدیک مُشک سے زیادہ اچھی ہے۔ تیسری یہ ہے کہ ہر دن اور ہر رات میں فرشتے ان کے لیے استغفار کرتے ہیں ۔ چوتھی یہ کہ اﷲ عزوجل جنت کو حکم فرماتا ہے، کہتا ہے: مستعد ہو جا اور میرے بندوں کے لیے مزّین ہو جا قریب ہے کہ دنیا کی تعب سے یہاں آکر آرام کریں ۔ پانچویں یہ کہ جب آخر رات ہوتی ہے تو ان سب کی مغفرت فرما دیتا ہے۔ کسی نے عرض کی، کیا وہ شبِ قدر ہے؟ فرمایا: نہیں کیا تو نہیں دیکھتا کہ کام کرنے والے کام کرتے ہیں ، جب کام سے فارغ ہوتے ہیں اُس وقت مزدوری پاتے ہیں ۔

بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی، حضورِ اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لئے رمضان کا روزہ رکھے گا، اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کی راتوں کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے شبِ قدر کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے ۔

یہ کچھ احادیث مبارکہ ہیں رمضان المبارک کی فضیلت کے بارے میں اور رمضان کے روزے ہر مسلمان پر فرض عین کے یہ تو ہر مسلمان نے رکھے ہی ہے حدیث شریف کا مضمون ہے کہ جس کی جتنی زیادہ اور اچھی نیت اتنا زیادہ ثواب ہے اور یہ تو کچھ معلومات ہے رمضان المبارک کے بارے میں اگر آپ اور معلومات حاصل کرنے کے خواہش مند ہے تو اور معلومات بخاری ومسلم اور احادیث کی کتب سے مل سکتی ہے۔