رمضان المبارک کی باسعادت گھڑیاں قریب ہیں۔ اس کی برکتیں اور رحمتیں بے شمار ہیں۔ یہ مہینہ آخرت کمانے، باطن سنوارنے، اور زندگی بنانے کا ہے۔ اس لئے اس کی پہلے سے تیاری کی ضرورت ہے۔ اس ماہ(رمضان المبارک) میں جتنے کام عام طور پر پیش آتے ہیں، ان میں سے جتنے کام رمضان المبارک سے پہلے ہو سکیں، پہلے ہی کر لیے جائیں۔ او رجو کام رمضان المبارک میں کرنے ہوں، ان کے کرنے میں بھی کم سے کم وقت لگایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت رمضان المبارک میں ذکر وعبادت اور دعا و تلاوت کے لیے فارغ کرسکیں۔ بلا ضرورت لوگوں سے ملاقات کرنا ترک کردیں، تاکہ فضولیات میں قیمتی مہینہ یا اس کے قیمتی لمحات ضائع نہ ہوں۔ اس ماہ میں گناہوں سے بچنے کی خوب کوشش کریں، آنکھ، کان، ناک، دل زبان اور ہاتھ پیروں کو گناہوں سے بچائیں۔ T.V دیکھنے، گانا سْننے سے بچیں، خواتین بے پردگی کے گناہ سے بطور خاص اپنی حفاظت کریں۔ جھوٹ، غیبت، چغلی، گالم گلوچ، اور لڑائی جھگڑے سے اجتناب برتیں۔ تراویح پورے ماہ پابندی سے ادا کریں۔ کیوں کہ عموماً لوگ دس یا پندرہ روزہ تراویح پڑھ کر سمجھ کر لیتے ہیں کہ اب ان پر آگے تراویح نہیں۔ ان کا فرض پورا ہوگیا۔ یہ سوچ بھی غلط ہے کہ ایک دفعہ تراویح میں قرآن کی سماعت کرلینے سے فرض پورا ہوگیا ؟ نہیں! مکمل قرآن تروایح میں سننا الگ سنت ہے،اور پورا ماہ پابندی سے تراویح پڑھنا الگ سنت۔ اسی طرح اللہ پاک سے گڑ گڑا کر اپنے والدین، اہل وعیال اور تمام مسلمان مردوں وعورتوں کی مغفرت کے لیے دعا کریں۔

شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَ الْفُرْقَانِۚ-فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-وَ مَنْ كَانَ مَرِیْضًا اَوْ عَلٰى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ اَیَّامٍ اُخَرَؕ-یُرِیْدُ اللّٰهُ بِكُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِكُمُ الْعُسْرَ٘-وَ لِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۱۸۵) ترجَمۂ کنزُالایمان: رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔(پ 2،البقرہ:185)

پانچ منفرد خصوصیات :پہلی خصوصیت : رمضان المبارک کی پہلی تاریخ کو حضرت ابراہیم علیہ السلام پر صحیفے نازل ہوئے۔ جو تعداد میں دس تھے۔ پھر سات سو سال بعد 6 رمضان کو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر توریت کا نزول ہوا۔ پھر پانچ سو سال بعد حضرت داؤد علیہ السلام پر13 رمضان کو زبور کا نزول ہوا۔ زبور سے بارہ سو سال بعد 18 رمضان کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل کا نزول ہوا۔ پھر انجیل کے بعد پورے چھ سو سال بعد24 رمضان کو لوح محفوظ سے دنیاوی آسمان پر پورے قرآن کا نزول ہوا اور اسی ماہ کی اسی تاریخ کو خاتم الانبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم کا نزول شروع ہوا۔ (تفسیر مظہری ،2 /181، روح المعانی ،2/61)

دوسری خصوصیت: روایات کے مطابق اس مبارک مہینے میں روزانہ افطار کے وقت ایسے دس لاکھ آدمیوں کو جہنم سے آزادی عطا فرما دی جاتی ہے جو اعمالِ بد کے حوالے سے جہنم کے مستحق ہوچکے ہوتے ہیں، نیز جب رمضان کا آخری دن ہوتا ہے تو یکم رمضان سے اس آخری دن جتنی تعداد جہنم سے آزاد کردی گئی ہوتی ہے اس تعداد کے برابر اس ایک دن میں ایمان والوں کو جہنم سے آزادی کے پروانے عطا کردیے جاتے ہیں۔(کنزالعمال ، 8 / 268)

تیسری خصوصیت:اس مبارک مہینے میں دیگر مہینوں کے مقابلے میں اعمال کی قیمت میں اضافہ کردیا جاتا ہے، اس مبارک مہینے میں ادا کیا جانے والا ایک نفلی عمل اجر کے اعتبار سے ایک فرض کے اجر کے برابر قرار دیا جاتا ہے اور ایک فرض کے اجر کے عمل کو ستّر(70) فرائض کے اجور تک بڑھا دیا جاتا ہے۔(شعب الایمان ، 3 / 305)

چوتھی خصوصیت:اسی ماہ مبارک میں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قیامت تک کے اپنے زمانوں میں پائے جانے والے اپنے عاشقین کو یہ خوشخبری بھی عطا فرمائی ہے کہ جس شخص نے بھی رمضان کے مہینے میں عمرہ کیا گویا اس نے میرے ساتھ حج کیا۔(بخاری شریف ، 2 /251)

پانچویں خصوصیت: نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہر اس شخص کو جس کے ماتحت نوکر، خادم یا غلام وغیرہ ہوں اس کے کاموں میں اس کے بوجھ کو ہلکا کر دینے کی ترغیب دلاتے ہوئے یہ ارشاد فرمایا ہے : جو لوگ اس مہینے میں اپنے ماتحت کی ذمہ داریوں میں کچھ کمی کردیں اﷲ پاک ان کی مغفرت فرماتے ہوئے ان کو آگ (جہنم) سے آزادی عطا فرما دیتے ہیں۔(شعب الایمان ، 5 / 223)

رمضان المبارک میں چار چیزوں کی کثرت رکھیٔے):1) لَااِلٰہَ اِلَّااﷲُ (2) استغفار (3) جنت کی طلب (4)دوزخ سے پناہ،یہ چاروں چیزیں اس دعا میں جمع ہیں: لَااِلٰہَ اِلَّااﷲُ ، اَسْتَغْفِرُاﷲَ،اَسْئَلُکَ الْجَنَّۃَ وَاَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارِ

لہذا میٹھے اسلامی بھائیو ! اس لئے اس ماہ مبارک کی دل و جان سے قدر کریں اور مذکورہ تمام فضائل حاصل کرنے کی فکر کریں۔ ورنہ گیا وقت ہاتھ نہیں آتا جو کچھ حاصل کرنا ہے جلدی کر لیں ورنہ آخرت میں پچھتانے سے کچھ نہ ہو گا۔ اس مہینے کی بہت ساری ایسی خصوصیات ہیں جو صرف اسی کے ساتھ خاص ہیں، کسی دوسرے مہینے کو وہ خصوصیات حاصل نہیں۔

سرکش شیاطین کا قید ہونا: آپ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھ لیجیے کہ رمضان شروع ہوتے ہیں ساری دنیا میں مساجد آباد ہونا شروع ہو جاتی ہیں ، سحر و افطار ، روزه ، تراویح ، تلاوت قرآن ، ذکر اللہ ، صدقہ و خیرات اور دیگر عبادات میں لوگ مشغول ہو جاتے ہیں ۔ یہ اس لیے کہ سرکش شیاطین قید ہوتے ہیں ۔ باقی جو کچھ گناہ سرزد ہوتے ہیں وہ نفس کی خباثت کا اثر ہوتا ہے اور سال بھر میں گناہوں کی کثرت کی وجہ سے دل سیاه ہو چکا ہوتا ہے اور بعض گناه دل کی سیاہی کی وجہ سے طبیعت کا حصہ بن جاتے ہیں ۔ معلوم ہوا کہ ہر گناہ شیاطین کی وجہ سے نہیں ہوتے بلکہ کبھی گناہوں کا سبب نفس بھی ہوتا ہے ۔ اس لئے صوفیاء و مشائخ کی محنت نفس کی اصلاح ہوتی ہے ۔

آخری رات میں بخشش: رمضان المبارک کی آخری رات بہت قیمتی ہوتی ہے ۔ اس رات میں اللہ پاک روزہ داروں کی بخشش فرماتے ہیں مہینہ بھر روزہ رکھنے کا انعام عطا فرماتے ہیں ۔ لیکن ہم اس رات موج مستی میں مصروف ہوتے ہیں ، حالانکہ یہی تو وہ وقت ہوتا ہے جب اللہ سے اپنی بخشش کرائی جائے ، اپنے لئے مغفرت کا فیصلہ کرایا جائے ۔ اے کاش !ہمیں اس بات کا احساس ہو سکے کہ ہم کتنی بڑی دولت اپنے ہاتھ سے ضائع کر بیٹھتے ہیں ۔

اللہ پاک ہمیں یہ تمام خصوصیات عطا فرمائے اور اس رمضان کو ہماری بخشش کا فیصلہ فرما دے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم