رمضان شریف بڑی برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے جب رمضان شریف کا نام آتا ہے تو جسم میں ایک الگ ہی لہر دوڑتی ہے وہ سحری و افطاری، دعائے افطار، قرآن شریف کی کثرت سے تلاوت کرنا، عبادات میں زیادتی وغیرہ سب یاد کرکے اس ماہ کو پانے کی بڑی حسرت ہوتی ہے ۔حدیث نبوی بھی ہےکہ اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرتی کہ کاش! سارا سال رمضان ہی ہوتا۔ (اسلامی مہینوں کے فضائل ص205)

رمضان شریف کی بے انتہا خصوصیات ہیں لیکن آج ہم صرف پانچ خصوصیات پر گفتگو کرتے ہیں:۔

پہلی یہ کہ مہینوں میں سے کسی کا نام قرآن شریف میں نہیں آیا سوائے رمضان المبارک کے۔اللہ پاک فرماتا ہے:شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْۤ اُنْزِلَ فِیْهِ الْقُرْاٰنُ هُدًى لِّلنَّاسِ ترجمہ کنزالعرفان:رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے۔(پ2،البقرہ:185)اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ رمضان المبارک کی کیا اہمیت ہے۔

دوسری یہ کہ اس مہینہ میں اللہ پاک نے ایک ایسی رات رکھی ہے جو ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے جس کو لیلۃالقدر کہا جاتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے:لَیْلَةُ الْقَدْرِ ﳔ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍؕؔ(۳) تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا ترجمۂ کنز الایمان : شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر اس میں فرشتے اور جبرئیل اترتے ہیں۔

اللہ پاک کا خاص الخاص کرم ہے کہ یہ عظیم رات صرف اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اس امت کو عطا کی گئی ہے۔ اس رات عبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ یعنی تراسی سال چار ماہ سے بھی زیادہ عبادت کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔

تیسری یہ کہ اس میں نماز تراویح کا باقاعدہ طور پر پورا ماہ اہتمام کیا جاتا ہے۔

منقول ہے کہ اللہ پاک کے عرش کے گرد ایک "حظیرۃالقدس" نامی ایک جگہ ہے جو کہ نور کی ہے ، اس میں اتنے فرشتے ہیں کہ جن کی تعداد اللہ پاک ہی جانتا ہے ، وہ اللہ پاک کی عبادت کرتے ہیں اور ایک لمحہ بھی غافل نہیں ہوتے ، جب رمضان کی راتیں آتی ہیں تو وہ اپنے رب سے زمین پر اترنے کی اجازت طلب کرتے ہیں اور پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی امت کے ساتھ نماز تراویح میں حاضر ہوتے ہیں، اگر کوئی ان کو چھوئے یاوہ اس کو مس کریں تو وہ ایسا سعادت مند ہو جائے گا کہ اس کے بعد کبھی بد بخت نہ ہو گا۔(تراویح کے فضائل و مسائل،ص5)

چوتھی یہ کہ اس مہینہ کے کے سارے روزے فرض کئے گئے ہیں ۔چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے:یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ(۱۸۳)ترجمۂ کنز العرفان :اے ایمان والو!تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔(پ 2،بقرہ:183)

آقائے کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جس نے رمضان المبارک کا روزہ رکھا اور اس کی حدود کو پہچانا اور جس چیز سے بچنا چاہیے اس سے بچا تو جو (گناہ) پہلے کر چکا اس کا کفارہ ہوگیا۔ (فیضان سنت ،احکام روزہ ،ص 945)

پانچویں یہ کہ اس ماہ میں نیکیوں کا اجر بہت بڑھ جاتا ہے۔ چنانچہ حضرت ابراھیم نخعی فرماتے ہیں کہ ماہ رمضان میں ایک مرتبہ تسبیح کرنا غیر رمضان میں ہزار مرتبہ تسبیح کرنے سے افضل ہے (فیضان سنت،فضائل رمضان شریف ص 879)

اللہ پاک ہمیں صحت و عافیت کے ساتھ رمضان المبارک عطا فرمائے اور خوب عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم