خدائے رحمن  کے کروڑہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں ماہِ رمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا۔ ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے!اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے۔رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب70 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے۔( مراٰۃج 3ص 137) نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70گنا کر دیا جاتا ہے۔عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دعا پر آمین کہتے ہیں اور فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے مطابق رمضان کے روزے دار کے لیے مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔ (التَّرغیب والتَّرھیب ج2ص55حدیث6)اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اﷲ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا ہے ۔چنانچہ پارہ 2 سُورَۃُالبَقَرَہ آیت 185 میں خُدائے رَحمٰن کا فرمانِ عالی شان ہے:تَرجَمَۂ کَنزالاِیمَان:رمضان کا مہینا، جس میں قرآن اُترا، لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں، تو تم میں جو کوئی یہ مہینا پائے توضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو، تو اتنے روزے اور دنوں میں۔ا ﷲ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اورا ﷲ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو۔پانچ خصوصی کرم:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رحمتِ عالمیان،سلطانِ دو جہان، شہنشاہِ کون و مکان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذی شان ہے: میری اُمّت کو ماہِ رمضان میں پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں:(1)جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف اﷲ پاک نظرِ رحمت فرمائے اسے کبھی بھی عذاب نہ دے گا ۔(2)شام کے وقت ان کے منہ کی بُو (جو بھوک کی وجہ سے ہوتی ہے) اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔ (3)فرشتے ہر رات اور دن ان کے لئے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں ۔ (4)اﷲ پاک جنت کو حکم فرماتا ہے:میرے( نیک)بندوں کے لئے مُزَیَّن (یعنی آراستہ) ہوجا عنقریب وہ دنیا کی مَشَقَّت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔ (5)جب ماہِ رمضان کی آخری رات ہوتی ہے تو اﷲ پاک سب کی مغفرت فرما دیتا ہے ۔ قوم میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !کیا وہ لیلۃ القَدر ہے؟ ارشاد فرمایا: نہیں! کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ ہو جاتے ہیں تو انہیں اُجرت دی جاتی ہے!(شُعَب الایمان ج3ص303حدیث 3203) سرکارِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا ہے تو اُمّت تمنَّا کرتی کہ کاش! پورا سال رمضان ہی ہوتا۔(ابنِ خزیمہ ج3ص190حدیث 1886) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: حضور پر نور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ پُر سُرُور ہے:پانچوں نمازیں اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رمضان اگلے ماہِ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہے جب تک کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔ (مسلم، ص144حدیث: 233)حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:محبوبِ رحمن،سرورِ ذیشان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ماہِ شعبان کے آخری دن بیان فرمایا :اے لوگوں! تمہارے پاس عظمت والا، برکت والا مہینہ آیا، وہ مہینہ جس میں ایک رات (ایسی بھی ہے جو) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ، اس(ماہِ مبارک) کے روزے اللہ پاک نے فرض کئے اور اس کی رات میں قیام تَطَوُّع (یعنی سنت) ہے۔ جو اس میں نیکی کا کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں 70 فرض ادا کیے۔یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینا مُؤَاسات(یعنی غم خواری اور بھلائی) کا ہے اور اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے۔جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہوں کے لیے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزے رکھنے والے کو ملے گا،بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں کچھ کمی ہو۔ہم نے عرض کی:یارسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم! ہم میں سے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے روزہ افطار کروائے ۔ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اﷲ پاک یہ ثواب اس شخص کو دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کروائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کر کھلایا ، اس کو اﷲ پاک میرے حوض سے پلائے گا، کبھی پیاسا نہ ہوگا ، یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے۔یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا اول(یعنی ابتدائی دس دن) رحمت ہے اور اس کا اوسط(یعنی درمیانی دس دن) مغفرت ہے اور آخر( یعنی آخری دس دن)جہنم سے آزادی ہے۔ جو اپنے غلام پر اس مہینے میں تخفیف کرے ( یعنی کام کم لے) اﷲ پاک اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرمائے گا۔اس مہینے میں چار باتوں کی کثرت کرو۔ان میں سے دو ایسی ہیں جن کے ذریعے تم اپنی رب کو راضی کرو گےوہ یہ ہیں: (1) لَآاِلٰهَ اِلّااﷲکی گواہی دینا (2)استغفار کرنا۔جبکہ وہ دو باتیں جن سے تمہیں غَنیٰ (یعنی بے نیازی)نہیں وہ یہ ہیں:(1)اللہ پاک سے جنت طلب کرنا (2)جہنم سے اﷲ پاک کی پناہ طلب کرنا۔(شُعَبُ الایمان ج3ص305حدیث3608، ابنِ خُرَّیمہ ج3ص192خدیث 1887)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: سرکارِ دو جہان ،رحمتِ عالمیان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جب رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔( بخاری ج 1 ص 543حدیث 1079) اور ایک روایت میں ہے: جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، شیاطین زنجیروں میں جکڑ دیے جاتے ہیں۔(اَیضاً ص399 حدیث 3277)