رمضان کی خصوصیات بےشمار ہیں۔یہ مہینہ
اللہ پاک کا مہینہ ہے اور جو شے اللہ پاک کے
ساتھ منسلک ہو وہ تو رحمتوں اور برکتوں کا سر چشمہ ہے۔رمضان کی فضیلت اور اللہ پاک کی رحمتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ جو پورے سال نماز
سے دور ہوتے ہیں وہ بھی رمضان میں سجدہ ریز ہوتے ہیں۔اللہ پاک نے حضرت موسی علیہ السلام سے
فرمایا:میں نے امتِ محمدیہ کو دو نور عطا کئے ہیں تاکہ وہ دو اندھیروں کے ضرر سے محفوظ رہیں۔موسی علیہ
السلام
نے عرض کی:یااللہ! وہ کون کون سے دو نور ہیں؟ارشاد
ہوا:نورِ رمضان اور نورِ قرآن۔ موسیٰ علیہ السلام
نے عرض کی:وہ دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا:ایک قبر کا اندھیرا اور دوسرا
قیامت کا۔(درۃالناصحین)پانچ
خصوصیات: پہلی خصوصیت: رمضان میں قرآنِ
کریم کو عظیم الشان اور رحمتوں والی رات شبِ قدر میں اتارا گیا۔شبِ قدر کس قدر اہم
رات ہے کہ اس کی شان مبارکہ میں اللہ پاک نے پوری ایک سورت نازل فرمائی ہے۔مفسرینِ
کرام سورۂ قدر کے ضمن میں فرماتے ہیں: اس رات میں اللہ پاک نے قرآنِ مجید کو لوحِ محفوظ سے پہلے آسمان پر
نازل فرمایا اور پھر تقریبا تئیس برس کی مدت میں اپنے پیارے حبیب صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر اسے بتدریج نازل کیا۔اس رات کی
عبادت کو ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بھی اَفضل قرار دیا گیا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی
اللہ عنہ
فرماتے ہیں:ایک بار جب ماہِ رمضان تشریف لایا تو تاجدارِ مدینہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تمہارے پاس ایک مہینہ آیا
ہے جس میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔جو شخص اس رات سے محروم
رہ گیا گویا تمام کی تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا اور اس کی بھلائی سے محروم
نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہے۔(ابن ماجہ) دوسری
خصوصیت: باقی تمام اعمال کا بدلہ ثواب اور جنت سے دیا جائےگا مگر صرف روزہ وہ
عبادت ہے جس کا اجر خود اللہ پاک دے گا۔سبحان
اللہ!حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے :سلطانِ مدینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات
سو گنا تک دیا جاتا ہے۔اللہ پاک نے فرمایا:الصوم لی و انا اجزی
بہ
یعنی روزہ میرے لے ہے اور اس کی جزا میں خود دوں گا۔(بخاری و
مسلم)تیسری
خصوصیت:رمضان المبارک میں جنت کے دروازے کھول دے جاتے ہیں اور شیطان کو قید کیا
جاتا ہیں۔حضرت ابراہیم نخعی رحمۃُ
اللہِ علیہ
فرماتے ہیں:رسولِ اکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ
علیہم اجمعین
کو خوش خبری سناتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے:رمضان کا مہینہ آگیا ہے جو کہ بہت
ہی بابرکت ہے۔اللہ پاک نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں۔اس میں جنت کے دروازے کھول
دے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کے جاتے ہیں۔سرکش شیطانوں کو قید کر دیا جاتا
ہے۔اس میں ایک رات شبِ قدر ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔(تنبیہ
الغافلین)چوتھی
خصوصیت: رمضان المبارک میں ہر عمل کا ثواب اللہ پاک کی طرف سے کئی گنا زیادہ ملتا ہے۔سرکارِ مدینہ،سرورِ
قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا:جو کوئی رمضان المبارک میں کسی مسکین کو صدقہ دے گا تو اس کے بدلے
اس قدر ثواب ہوگا کہ گویا اس نے دنیا کی تمام چیزیں صدقہ میں دے دیں اور جو کوئی
رمضان المبارک میں ایک رکعت نماز پڑھے گا اس کو اس قدر ثواب ملے گا جو غیرِ رمضان
میں دو لاکھ رکعت پڑھنے سے ملتا ہے اور جو کوئی رمضان المبارک میں ایک مرتبہ سبحان
اللہ کہے اس کو اس قدر ثواب ملے گا جو غیر رمضان المبارک میں ایک لاکھ مرتبہ پڑھنے
سے ملتا ہےاور جو کوئی رمضان المبارک میں کسی ننگے کو کپڑا پہناے گا تو قیامت کے
دن تمام مخلوق کے سامنے اللہ پاک اس کو
ساٹھ لاکھ جنتی حلے پہنائے گا۔اور جو کوئی رمضان المبارک میں بھوکے کو کھانا کھلاے
گا یا روزہ دار کو افطار کرائے گا تو اس
کو اس شخص کے برابر ثواب ملے گا جس نے بقدر پوری زمین کے غیر رمضان المبارک میں
اللہ پاک کی راہ میں سونا خیرات کیا ہو۔(انیس
الواعظین)پانچویں
خصوصیت: سحری اور افطار کے اوقات ماہِ مبارک کے انمول تحفے ہیں۔حدیثِ پاک میں ہے:سحری
کھایا کرو کیونکہ سحری کھانے میں ہر لقمہ کے بدلے ساٹھ برس کی عبادت کا ثواب ملتا
ہیں۔ (انیس
الواعظین)حضورِ
اکرم،شفیعِ معظم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک اور اس کے
فرشتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں۔(طبرانی)حضور
تاجدارِ مدینہ،سرورِ قلب و سینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: تین شخصوں کی دعا رد نہیں کی جاتی:ایک روزہ دار کی بوقت افطار،دوسرے
بادشاہ عادل کی اور تیسرے مظلوم کی۔ان تینوں کی دعا اللہ پاک بادلوں سے بھی اوپر اٹھا لیتا ہے اور آسمان کے
دروازے اس کے لئے کھول دے جاتے ہیں اور اللہ پاک فرماتا ہے:مجھے میری عزت کی قسم!میں تیری ضرور مدد فرماؤں گا اگرچہ تاخیر
ہوجائے۔