رمضان المبارک کی خصوصیات:حضرت جابر بن
عبدالله رضی
اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ حضور پرنور،شافعِ یوم النشور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:میری امت کو رمضان کے مہینے میں
پانچ چیزیں ایسی عطا کی گئی ہیں جو میرے سے پہلے کسی نبی کو نہ دی گئیں ۔ (1) جب رمضان کی پہلی شب ہوتی ہے تو
اللہ ان کی طرف نظرِ رحمت فرماتا ہے اور
جس کی جانب اللہ پاک رحمت کی نظر فرماتا
ہے اس پر کبھی عذاب نہیں ہوتا۔(2) شام
کے وقت ان کے منہ کی بو (جو بوجہ بھوک آتی ہے) اللہ
پاک کے نزدیک مشک کی مہک سے بھی افضل ہے۔(3) فرشتے
ہر دن اور رات ان کے لیے دعائے بخشش کرتے ہیں۔ (4) الله
پاک بہشت (جنت) کو حکم دیتا ہے: میرے نیک
بندوں کیلئے آراستہ ہو جا بہت جلد وہ دنیا کی سخت محنت سے میرے گھر اور کرم میں
سکون پائیں گے۔(5) جب رمضان کے مہینے کی آخری شب ہوتی ہے
تو اللہ پاک تمام لوگوں کی بخشش فرما دیتا ہے۔ قوم میں سے ایک آدمی کھڑے ہو کر
پوچھتا ہے:يا رسول الله صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم ! کیا یہ لیلۃ القدر ہے؟ فرمایا:نہیں! کیا تمھیں
معلوم نہیں کہ مزدور جب اپنا کام مکمل کرتا ہے تو اسے اس کی اجرت دی جاتی ہے۔(فیضان
سنت،جلد 1 ،صفحہ 21 تا 22) رمضان کے 5 حروف کی نسبت سے 5 مدنی پھول:(1) رمضان
المبارک میں نفل کا اجر فرض جتنا اور فرض کا ستر گنا ملتا ہے ۔(2) بعض علما سے روایت ہے:جس شخص کا انتقال
رمضان میں ہو اس سے قبر کے سوالات نہیں ہوتے۔(3)اس
ماہ میں شبِ قدر ہے۔قرآن رمضان کے مہینے میں نازل ہوا۔انا انزلنه في ليلة القدر ترجمۂ
کنزالایمان: بےشک ہم نے اسے شبِ قدر میں اتارا ۔(4) رمضان میں
جہنم کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیطان قید ہو جاتا ہے۔جنت مزین (آراستہ)
ہو جاتی ہے اور جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اسی وجہ سے ان دنوں میں نیکیوں کی زیادتی
اور گناہوں میں کمی ہوتی ہے۔ان دنوں میں جو لوگ گناہ بھی کرتے ہیں وہ بھی اپنے
ساتھی ابلیس کے بہکاوے میں کرتے ہیں۔(5)رمضان
المبارک میں سحری اور افطار کے وقت مانگی جانے والی دعا مقبول ہوتی ہے یعنی سحری کر کے اور افطار کے وقت ۔یہ درجہ اور
کسی مہینے کو حاصل نہیں۔ (فیضانِ سنت ، جلد 1 ، صفحہ 30،28،29)
جب
کہا عصیاں سے سخت لاچاروں میں ہوں جن کے پلے کچھ نہیں ان خریداروں میں
ہوں
تیری
رحمت کیلیے شامل گنہگاروں میں ہوں بول
اٹھی رحمت نہ گھبرا میں مدگاروں میں ہوں
صلوا
علی الحبیب صلی
اللہ علی محمد