خدائے رحمن کے کروڑ ہا کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں ماہِ
رمضان جیسی عظیم الشان نعمت سے سرفراز فرمایا: ماہِ رمضان کے فیضان کے کیا کہنے!
اس کی تو ہر گھڑی رحمت بھری ہے، رمضان المبارک میں ہر نیکی کا ثواب دس گنا یا اس
سے بھی ز یادہ ہے ۔نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کا ثواب 70 گنا یا اس سے بھی زیادہ ہے، نفل کا ثواب فرض کے برابر
اور فرض کا ثواب 70 گناکردیا جاتا ہے۔عرش اٹھانے والے فرشتے روزہ داروں کی دعا پر
آمین کہتے ہیں۔فرمانِ مصطفٰے کے مطابق رمضان
کے روزہ دار کے لیے مچھلیاں افطار تک دعائے مغفرت کرتی رہتی ہیں۔(فیضانِ
ر مضان صفحہ نمبر21)1:نزولِ قرآن:اس ماہِ رمضان مبارک کی ایک خصوصیت یہ
بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا ہے، جیسا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے:شہر رمضان الذی انزل فیہ القران
ھدی للناس وبینت من الھدیٰ والفرقانترجمہ: رمضان کا مہینہ جس میں
قرآن اترا، لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں۔2
۔ صغیرہ گناہوں کا کفارہ :حضرت ابوہریرہ ر
ضی اللہ عنہ
سے مروی ہے، حضور پرنور،شافعِ یوم النشور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان پر اثر ہے: پانچویں نمازیں
اور جمعہ اگلے جمعے تک اور ماہِ رمضان
اگلے ماہِ رمضان تک گناہوں کا کفارہ ہیں جب تک کہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔3۔رمضان
المبارک کے چار نام: حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ
علیہ تفسیر ِنعیمی میں
فرماتے ہیں:اس ماہِ مبارک کے کل چار نام ہیں:1:ماہِ رمضان۔2:ماہِ
صبر۔3: ماہِ مواسات ۔اور4:ماہِ وسعتِ رزق۔مزید فرماتے ہیں:روزہ صبر ہے جس کی جزا
رب ہے اور وہ اسی مہینے میں رکھا جاتا ہے،
اس لیے اسے ماہِ صبر کہتے ہیں۔مواسات کے معنیٰ ہیں: بھلائی کرنا، چونکہ اس مہینے
میں سارے مسلمانوں سے خاص کر اہلِ قرابت
یعنی رشتے داروں سے بھلائی کر نا زیادہ ثواب ہے۔اس لیے اسے ماہِ مواسات کہتے ہیں۔اس
میں رزق کی فراخی( یعنی زیادتی)بھی ہوتی ہے
کہ غریب بھی نعمتیں کھالیتے ہیں،اسی لیے اسے ماہِ وسعتِ رزق بھی کہتے ہیں۔(تفسیر
نعیمی ج2 ، ص 208)4۔ لیلۃ القدر:اس مہینے میں شبِ قدر ہے، گزشتہ
آیت (یعنی
پارہ 20 سورة البقرہ آیت نمبر185) سے معلوم ہوا! قرآن رمضان میں آیا اور
دوسری جگہ فرمایا:انا انزلنا فی لیلۃ القدرترجمۂ کنزالایمان:بے شک ہم نے
اسے شبِ قدر میں اتارا۔دونوں آیتوں کے ملانے سے معلوم ہوا! شبِ
قدر رمضان میں ہی ہے اور وہ غالباً ستائیسویں شب ہے کیونکہ لیلۃ القدر میں نو حروف
ہیں اور یہ لفظ سورة القدر میں تین بار آیا ہے جس سے ستائیس حاصل ہوئے۔ معلوم ہوا!
وہ ستائیسویں شب ہے۔(ص 29)5۔ پانچ خصوصی کرم :حضرت جابر رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے ،سرکار ِ مدینہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ِ ذی شان ہے: میری امت کو ماہِ رمضان میں
پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئیں جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہ ملیں۔1:جب رمضان
المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو اللہ پاک ان کی طرف رحمت کی نظر فرماتا ہے اور جس کی طرف نظر ِرحمت فرمائے اسے کبھی
بھی عذاب نہ دے گا۔2: شام کے وقت ان کے منہ کی بو(جو بھوک کی
وجہ سے ہوتی ہے) اللہ پاک کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہتر ہے۔3۔فرشتے
ہر رات اور دن ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔4۔اللہ پاک جنت کو حکم
فرماتا ہے: میرے نیک بندوں کے لیے مزین ہو، یعنی آراستہ ہوجا عنقریب وہ دنیا کی
مشقت سے میرے گھر اور کرم میں راحت پائیں گے۔5: جب ماہِ رمضان کی آخری رات آتی ہے
تو اللہ پاک سب کی مغفرت فرمادیتا ہے۔قوم
میں سے ایک شخص نے کھڑے ہو کر عرض کی:یارسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کیا وہ لیلۃ القدر ہے؟ارشاد فرمایا:
نہیں،کیا تم نہیں دیکھتے کہ مزدور جب اپنے کاموں سے فارغ ہوجاتے ہیں تو انہیں اجرت
دے جاتی ہے؟(فیضانِ
رمضان ص نمبر26)ہر مہینے میں
خاص تاریخیں اور تاریخوں میں خاص وقت میں عبادت ہوتی ہے ۔ مگر ماہِ رمضان میں ہر
دن اور ہر وقت عبادت ہوتی ہے، اللہ پاک
ہمیں ماہِ رمضان میں خوب خوب عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین۔مجھے اپنی اور
ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ان شاءاللہ