اللہ  پاک نےقر آنِ کریم میں اشاد فرمایا:شہر رمضان الذی انزل فیہ القران(ماہ ِ ر مضان جس میں قرآن اتارا گیا)اس مہینہ یعنی رمضان المبارک کو امام الانبیا ،شہنشاہ ِ دو جہاں،حضرت محمد مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اللہ پاک کا مہینہ فرمایا ہے،چنانچہ تاریخ ابنِ عساکر میں ہے: اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:شھررمضان شھراللّٰہ ( ماہِ رمضان اللہ پاک کا مہینہ ہے) حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی گجراتی رحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیرِ نعیمی میں ماہِ ر مضان کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:رمضان رمضسے بنا ہے، جس کے معنی ہیں: گرمی یا جلنا،چونکہ اس میں مسلمان بھوک پیاس کی تپش برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جلا ڈالتا ہے، اس لیے اسی رمضان کہا جاتا ہے۔جامع الشمل جلد 2 کے صفحہ نمبر 250 پر علامہ محمد بن یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:انما یسمی رمضان لانہ یرمض الذنوب (بے شک اسے رمضان کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ گناہوں کو جلا دیتا ہے۔)بعض مفسرین نے فرمایا ہے:جب مہینوں کے نام رکھے گئے تو جس موسم میں جو مہینہ تھا اس سے اس کا نام ہوا، جو مہینہ گرمی میں تھا اسے رمضان کہہ دیا گیا۔یا یہ رمضاء سے مشتق ہے ، رمضاء موسم خریف کی بارش کو کہتے ہیں جس سے زمین دھل جاتی ہے اورر بیع کی فصل خوب ہوتی ہے، چونکہ یہ مہینہ بھی دل کے گردو غبار دھو دیتا ہے اور اس سے اعمال کی کھیتی ہری بھری رہتی ہے اس لیے اسے رمضان کہتے ہیں۔رمضان کی خصوصیات :اس ماہِ مبارک کی بہت سی خصوصیات ہیں :1۔اس ماہِ مبارک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اللہ پاک نے اس میں قرآنِ پاک نازل فرمایا ہے، چنانچہ پارہ 2 سورة البقرہ کی آیت نمبر 185 میں خدائے رحمن کا فرمانِ عالی شان ہے:شہر رمضان الذی انزل فیہ القران ھدًی للناس وبینت من الھدیٰ والفرقان رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا، لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں۔2۔ کعبہ معظمہ مسلمانوں کو بلا کر دیتا ہے اور یہ آکر رحمتیں بانٹتا ہے،گویا وہ ( یعنی کعبہ) کنواں ہے اور یہ ( یعنی رمضان شریف) دریایا وہ (کعبہ) دریا ہے اور یہ (رمضان) بارش۔3۔ہر مہینے میں خاص تاریخوں میں بھی خاص وقت میں عبادت ہوتی ہے، مثلاً بقرعید کی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج محترم کی دسویں تاریخ افضل مگر ماہِ رمضان میں ہر دن اور ہر قت عبادت ہوتی ہے۔روزہ عبادت،افطار عبادت، افطار کے بعد تراویح کا انتظام عبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے انتظار میں سونا،پھر سحری کھانا بھی عبادت ہے۔الغرض ہر آن میں خدا کی شان نظر آتی ہے۔4۔ اس مہینے میں شبِ قدر ہے، کیونکہ پارہ 2 سورة البقرہ کی آیت نمبر 185 میں ہے:شہر رمضان الذی انزل فیہ القران ھدی للناس وبینت من الھدیٰ والفرقان(رمضان کامہینہ جس میں قرآن اترا ، لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلے کی روشن باتیں)اور دوسری جگہ پارہ 30 سورة القدر آیت نمبر1میں ار شاد فرمایا:اناانزلنہ فی لیلۃ القدر(بے شک ہم نے اسے شبِ قدر میں اتارا) دونوں آیتوں کے ملانے سے معلوم ہوا! شبِ قدر رمضان میں ہی ہے، شبِ قدر کے متعلق نبیِ رحمت،شفیعِ امت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:تمہارے پاس ایک مہینہ آیا ہے، جس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا وہ تمام کی تمام خیر سے محروم رہ گیا، اور اس کی خیر سے محروم نہیں رہتا، مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہے۔5۔ رمضان میں دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اور جنت آراستہ کی جاتی ہے اس کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں،اس لیے ان دنوں میں نیکیوں کی زیادتی اور گناہوں کی کمی ہوتی ہے۔جو لوگ گناہ کرتے بھی ہیں وہ نفس امارہ یا اپنے ساتھی شیطان (ہمزاد) کے بہکانے سے کرتے ہیں۔

تجھ پہ صدقے جاؤں ر مضان تو عظیم الشان ہے تجھ میں نازل حق تعالیٰ نے کیا قر آن ہے

ابرِ رحمت چھا گیا ہے اور سماں ہے نور نور فضل ِرب سے مغفرت کا ہوگیا سامان ہے

ہر گھڑی رحمت بھری ہے ہر طرف ہیں برکتیں ماہِ رمضان رحمتوں اور برکتوں کی کان ہے

بھائیو بہنو گناہوں سے سبھی توبہ کرو خلد کے در کھل گئے ہیں داخلہ آسان ہے

یا الہٰی تو مدینے میں کبھی رمضان دکھا مدتوں سے دل میں یہ عطار کے ارمان ہے(وسائل بخشش)