مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ پاک کا قُرب حاصل کرنے
کے لیے ذبح کرنے کو قربانی کہتے ہیں،
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سُنت ہے، جو اِس اُمت کے لئے بھی باقی رکھی گئی ہے، حکمِ شریعت پر عمل کرتے ہوئے قربانی کرنے کے
جہاں کے جہاں اُخروی فوائد ہیں، وہیں
دُنیا میں بھی اس کے بہت سے فائدے ہیں۔
1۔روزگار کے مواقع:
قربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارمز میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ
بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں، پھر
ان کو مویشی منڈیوں تک پہنچانے کے لئے گاڑیاں وغیرہ کرائے پر لی جاتی ہیں، اس سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا ہے، اسی طرح
منڈیوں میں جانوروں کے چارے اور مالکوں کے کھانے پینے کے لئے اسٹال لگائے جاتے ہیں، اس پر روزگار ہوتا ہے، اگر جانور بیمار ہو جائیں تو ویٹرنری ڈ اکٹر کو
بلوایا جاتا ہے، عید کے دن ہزاروں قصاب جانور ذبح کرتے ہیں، گوشت بناتے ہیں، الغرض مویشی منڈی کے لئے جانور پالنے سے قربانی
کرنے تک بے شمار روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔
2۔ ملکی خزانے کو فائدہ:
جانور کو لے جانے والی گاڑیاں مختلف مقامات پر ٹول ٹیکس
ادا کرتی ہیں اور پھر مویشی منڈی میں بھی
جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے، جس سے
ملکی خزانے کو فائدہ ہوتا ہے۔
3۔ملکی معیشت کو فائدہ:
قربانی کی کھالوں سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں اور
انہیں دوسرے ملکوں میں برآمد(export) بھی کیا جاتا ہے، جس سے ملک کو قیمتی زرِّمبادلہ حاصل ہوتا
ہے، الغرض جانور کے پیدا ہونے سے قربان ہونے تک قربانی کی
سُنت کی برکت سے لاکھوں لاکھ افراد کے لئے
روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور مُلکی معیشت کو بھی بےپناہ فائدہ ہوتا ہے۔
4۔غریبوں کا فائدہ:
ہمارے ملک میں غربت کا ایسا حال بھی ہے کہ جہاں سارا سال
گوشت نہیں پکتا، قربانی کرنے کے بعد کئی
خوش نصیب لوگ اپنے رشتے داروں، دوستوں اور
غریبوں مسکینوں کو بھی گوشت پہنچاتے ہیں، جس کی بدولت ان کے گھر میں بھی گوشت پکتا ہے۔
5۔دینی مدارس کا فائدہ:
خوش نصیب مسلمان اپنی قربانی کی کھالیں دعوتِ اسلامی کو نیز عاشقانِ رسول کے دیگر
مدارس و جامعات کو دیتے ہیں، جنہیں بیچ کر
کئی مہینے کے اخراجات جمع ہو جاتے ہیں، یوں قربانی کی سُنت پر عمل کرنا علمِ
دین کی اشاعت میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
اگر ہمیں دنیوی فوائد معلوم نہ بھی ہوں تو اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ
علیہ وسلم کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ہمیں قربانی کرنی چاہئے، حدیث پاک ہے:"جس نے خوش دلی سے طالبِ ثواب
ہوکر قربانی کی، تو وہ قربانی اس کے جہنم
کی آگ سے حجاب (یعنی روک) ہو جائے گی۔"(معجم کبیر، 3/384، حدیث 2736)