10 ذی الحجہ وہ تاریخی مبارک عظیمُ الشان قربانی کا دن ہے، جب اُمتِ مسلمہ کے مورثِ اعلیٰ سیّدنا ابراہیم
علیہ السلام نے بڑھاپے میں عطا ہوئے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو حکمِ
الہی کی خاطر قربان کرنے کا ایسا قدم
اُٹھایا کہ آج بھی اس منشائے خداوندی کی تعمیل پر چشمِ فلک حیران ہے، جبکہ دوسری طرف فرمانبرداری و جاں نثاری کے
پیکر آپ علیہ السلام کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام نے رضامندی کا ثبوت دیتے
ہوئے اپنی گردن اللہ کریم کے حضور پیش کر کے قربانی کے تصور کو ہمیشہ کے لئے اَمر
کرنے کا ایسا مظاہرہ کیا کہ خود
"رِضا" بھی ورطۂ حیرت میں مبتلا ہوگئی۔
ان دونوں کی فرمانبرداری اور قربانی کو اسی وقت ربّ نے
شرفِ قبولیت بخشا اور آپ کے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کو سلامتی کا پروانہ
عطا کرکے آپ علیہ السلام کی جگہ ایک دُنبہ بھیج دیا، جسے ربّ نے ذبحِ عظیم قرار دیا ہے، چنانچہ
ارشادِباری ہے:
وَفَدَیْنٰہ
ُبِذِبْحٍ عَظِیْمٍ۔ ترجمہ کنز الایمان:"
اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے صدقہ میں دے کر اسے بچالیا۔"(پ30، الصٰفٰت: 107)
قربانی کی تاریخی اہمیت پر یہ آیت دلالت کرتی ہے، ارشادِ ربّانی ہے:
ترجمہ کنز
الایمان:" اور ہر امت کے لیے ہم نے
ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دئیے ہوئے بے زبان چوپایوں
پر۔"(پ17، الحج: 34)
یہ آیتِ مبارکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کو
دوام بخشنے پر دلالت کرتی ہے کہ سابقہ تمام اُمتوں پر قربانی فرض تھی، قربانی کے دینی فوائد تو بے شمار ہیں، یہ دینی فوائد کے ساتھ ساتھ دُنیاوی فوائد سے
بھی خالی نہیں، کیوں کہ اسلام کا کوئی بھی فعل یا عمل دینی و دنیاوی فوائد سے خالی نہیں
ہے۔
1۔قربانی میں اُخوت اور بھائی چارگی:قربانی ہمیں اُخوت اور
بھائی چارگی کا پیغام دیتی ہے، قربانی ایک
دوست کو دوسرے دوست سے، ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، ایک امیر کو ایک غریب سے ملانے کا سبب ہے، کیونکہ بعض مصروفیات کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے
سے مل نہیں پاتے۔
2۔فضائی ماحول کو خوشگوار بنانا:قربانی کا ایک فائدہ یہ
بھی ہے کہ قربانی کے ذریعے فضائی آلودگی اور پلوشن(pollution) میں کمی واقع
ہوتی ہے، اگر قربانی میں جانور ذبح نہ ہوں
اور تمام جانور موجود ہوں تو گوبراور لید میں اضافہ ہوگا، جس سے فضائی ماحول بھی متاثر ہوگا اور سانس لینے میں بھی دقّت آئے گی۔
3۔ معیشت کی بحالی: قربانی جہاں قربِ خُدا حاصل کرنے اور
بھوکوں کا پیٹ بھرنے کا سبب ہے، وہیں
قربانی کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ معاشی بحران سے نکالنے کا ایک سبب بھی ہے، قربانی سے ہزاروں کاروبار میں ترقی ہوتی
ہے، قربانی کے جانور کے چمڑے سے ہزاروں
چیزیں بنائی جاتی ہیں، جس سے معیشت کو
ترقی ملتی ہے، مارکیٹ میں خرید و فروخت
میں اضافہ ہوتا ہے، جو معیشت کی بحالی کا
سبب ہوتا ہے۔
4۔غریبوں کا فائدہ: ہمارے معاشرے میں غریب طبقہ بھی موجود
ہے، جن کو نہ جانے کب گوشت کھانا نصیب ہوتا ہو، قربانی کا ایک فائدہ یہ بھی ہے
کہ قربانی کرنے کے بعد بہت سے خوش نصیب لوگ اپنے رشتے داروں، غریبوں اور مسکینوں کو گوشت پہنچاتے ہیں، جس سے
وہ لوگ خوش ہوتے ہیں اور اُن کے گھر میں بھی گوشت پکتا ہے۔
5۔دینی مدارس کا فائدہ:بہت سے خوش نصیب لوگ اپنے قربانی کے
جانور کی کھال دعوتِ اسلامی کو دیتے ہیں، جنہیں بیچ کر مدارس و جامعات اور مزید دیگر دعوتِ اسلامی کے شعبوں کے لئے
اخراجات اکٹھے کئے جاتے ہیں، یوں دین کا کام بھی چلتا رہتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی فوائد ہیں، اِسلام کا کوئی فعل عبث اور بیکار نہیں
ہے، صرف سمجھنے کی ضرورت ہے، اللہ پاک ہم سب کو قربانی کی اہمیت و افادیت سے
آگاہ فرمائے اور خوش دلی کے ساتھ قربانی کا شوق و جذبہ عطا فرمائے۔آمین