مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ پاک کا قُرب حاصل کرنے کے لئے ذبح کرنے کو قربانی کہتے ہیں،  قربانی قدیم عبادت ہے، تمام امتوں میں ہمیشہ سے رائج رہی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں فرمایا:"اور ہر اُمت کے لئے ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی، تاکہ وہ اس بات پر اللہ کا نام یاد کریں کہ اس نے انہیں بے زبان چوپایوں سے رزق دیا۔"

قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، یہ اس اُمت کے لئے بھی باقی رکھی گئی ہے، قرآن کریم میں اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کو قربانی کرنے کا حکم دیا ہے، حکمِ شریعت پر عمل کرتے ہوئے جہاں اُخروی فوائد ہیں، وہاں دنیا میں بھی اس کے بہت سے فوائد ہیں:

1۔مویشی منڈیوں میں بھیجنے کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا کیٹل فارم میں جانور پالتے ہیں، جانوروں کی دیکھ بھال کے لئے کثیر افراد کو ملازم رکھا جاتا ہے، جن کا روزگار قربانی کی سُنت کی برکت سے چلتا ہے۔

2۔جانوروں کو مویشی منڈیوں تک پہنچانے کے لئے مختلف گاڑیاں، کنٹینرز کرائے پر لئے جاتے ہیں، جن سے ہزاروں افراد روزی کماتے ہیں، جانور لے جانے والی گاڑیاں مختلف مقامات پر ٹول ٹیکس ادا کرتی ہیں اور پھر مویشی منڈی میں بھی جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے، جس سے ملکی خزانے کو فائدہ ہوتا ہے۔

3۔قربانی کی کھالوں سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں اور انہیں دوسرے ملکوں میں برآمد بھی کیا جاتا ہے، جس سے ملک کو قیمتی زرِّمبادلہ حاصل ہوتا ہے الغرض جانور کے پیدا ہونے سے لے کر قربان ہونے تک قربانی کی سُنت کی برکت سے لاکھوں لاکھ افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور ملکی معیشت کو بھی بے پناہ فائدہ ہوتا ہے۔

4۔قربانی کرنے کے بعد کئی خوش نصیب لوگ اپنے رشتے داروں، دوستوں اور غریبوں، مسکینوں کو بھی گوشت پہنچاتے ہیں، جس کی بدولت ان کے گھر میں بھی گوشت پکتا ہے۔

5۔خوش نصیب مسلمان اپنی قربانی کی کھالیں دعوتِ اسلامی کو نیز عاشقانِ رسول کے دیگر مدارس و جامعات کو دیتے ہیں، جنہیں بیچ کر کئی مہینے کے اخراجات جمع ہو جاتے ہیں، یوں قربانی کی سُنت پر عمل کرنا علمِ دین کی اشاعت میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔