قربانی کرنا عبادت ہے،  اللہ پاک نے سورہ ٔکوثر کی آیت نمبر 2میں ارشاد فرمایا:

فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ۔

ترجمہ کنزالایمان:"تو تم اپنے ربّ کے لئے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔

لہٰذا ہر صاحبِ نصاب، بالغ شخص پر قربانی کرنا واجب ہے، آخرت میں ثواب کے فائدے کے ساتھ اس کے دنیوی فائدے ہیں، جن میں سے پانچ ملاحظہ ہوں:

1۔راہِ خدا میں پیاری چیز خرچ کرنے کی فضیلت حاصل ہوتی ہے، سورہ آلِ عمران کی آیت نمبر 92 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

ترجمہ کنزالایمان:"تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے، جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو۔" لہذا جب کوئی سارا سال جانور پال کر یا منڈی میں سب سے اچھا جانور خریدے گا، پھر اسے قربان کرے گا تو اسے اس آیت میں بیان کردہ فضیلت حاصل ہو گی۔

2۔غربت میں کمی آتی ہے، ایک علاقہ میں جب قربانیاں ہوتی ہیں تو اس جانور کے گوشت کے حصّے بنا کر پڑوسیوں میں بھیجے جاتے ہیں تو اس طرح ایک غریب کے گھر میں کافی گھروں سے گوشت آتا ہے، اس طرح غربت میں کمی آتی ہے۔

3۔محبت بڑھتی ہے، حدیث پاک میں ہے: تَہَادَّوْا تَحَابُّوْا یعنی ایک دوسرے کو تحفہ دو، آپس میں محبت بڑھے گی۔"(اراکین شورٰی کی مدنی بہاریں، صفحہ 11)

جب قربانی کے گوشت کو تقسیم کیا جاتا ہے، پڑوسیوں کو تحفۃً بھیجا جاتا ہے تو اس سے معاشرے میں محبت کا بول بالا ہوتا ہے۔

4۔مال کی محبت میں کمی آتی ہے، قربانی کا فائدہ یہ بھی ہے کہ اس سے مال کی محبت کم ہوتی ہے، سخاوت کرنے کی عادت بھی بنتی ہے۔

5۔رشتے داروں پر خرچ کرنے کا موقع ملتا ہے، اللہ پاک قرآن پاک میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 177 میں فرماتا ہے: وَ اٰتَى الْمَالَ عَلٰى حُبِّهٖ ذَوِی الْقُرْبٰى ۔

ترجمۂ کنزالایمان:"اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتے داروں کو۔"

اس آیت کی تفسیر کے تحت صراط الجنان میں لکھا ہے:حضرت سلیمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" رشتہ دار کو صدقہ دینے میں دو ثواب ہیں، ایک صدقہ کرنے کا اور ایک صلہ رحمی کرنے کا۔