مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ پاک کا قُرب حاصل کرنے
کے لئے ذبح کرنے کو قربانی کہتے ہیں، اس
سُنتِ ابراہیمی کو خُوشدلی کے ساتھ بجالانے پر اُخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی
فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں، جن میں سے صرف 5
درج ذیل ہیں:
1۔روزگار کے مواقع:
قربانی کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا کاروبار وابستہ ہے، جانور پالنے والے، ان کی دیکھ بھال کرنے والے، چارہ بیچنے والے، ویٹرنری ڈاکٹرز سب اس کی برکت سے اپنا روزگار کماتے ہیں، پھر دُور دراز سے جانور منڈیوں میں لائے جاتے
ہیں، یوں گاڑی والوں کے بھی گھر کا چولہا چلتا ہے، اسی طرح منڈی میں بھی کھانے پینے اور چائے
وغیرہ کے سٹالز لگانے والے بھی اپنی روزی کماتے ہیں، قربانی کے دن ہزاروں قصاب جانور ذبح کرنے اور
گوشت قیمہ بنانے کا کام کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یوں جانور کے پیدا ہونے
سے لے کر قربان ہونے تک مختلف لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
2۔ملکی معیشت کو فائدہ:
قربانی کے جانوروں کو منتقل کرنے والے ٹرک ٹول پلازہ سے
گزرتے ہوئے ٹول ٹیکس ادا کرتے ہیں، پھر
منڈی میں جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے، یوں مُلکی خزانے کو فائدہ پہنچتا ہے، اس کے علاوہ کھالوں سے مختلف چیزیں بنا کر بیرون ملک برآمد کی جاتی ہیں، جس سے ملک کو قیمتی زرِّمبادلہ حاصل ہوتا ہے، یوں ملکی معیشت کو زبردست فائدہ پہنچتا ہے۔
3۔غریبوں کا فائدہ:
خوش نصیب مسلمان اپنے غریب مسلمان بھائیوں کو بھی ثواب کی
نیت سے گوشت پہنچاتے ہیں، یوں ان غریبوں
کو بھی گوشت کھانا نصیب ہو جاتا ہے، جو
سارا سال دال روٹی پر گزارا کرتے ہیں۔
4۔دینی مدارس:
کئی مسلمان اپنی قربانی کی کھالیں دین کا کام کرنے والی
تنظیموں، جامعات، مدارس کو پہنچاتے ہیں، ان کو بیچ کر ان اداروں کا بھی خرچ چلتا ہے اور
دینے والا بھی ثواب کا حق دار بن جاتا ہے۔
5۔باہمی محبت کو فروغ:
سعادت مند مسلمان
شریعت کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے گوشت کا ایک حصّہ اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں
کو بھی پہنچاتے ہیں، یوں آپس کی شکر
رنجیاں ختم ہوتیں اور باہمی محبت و بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے۔
یہ تو چند دنیوی
فائدے ذکر کئے گئے ہیں اور اس میں آزاد ذہنیت والے لوگوں کے اس اعتراض کا جواب بھی
ہے، یہ پیسے کسی غریب کو دے دیئے
جاتے، یوں اس غریب کی تو مدد ہو جاتی
ہے، لیکن باقی فوائد سے محرومی بھی برداشت
کرنی پڑتی۔
لیکن ہم نے قربانی
اِن فوائد کو حاصل کرنے کی نیت سے نہیں، بلکہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رِضا حاصل کرنے کے لئے کرنی
ہے، روایتوں میں بیان کیا گیا ہے کہ
(قربانی کے جانور میں) ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔(ابنِ ماجہ جلد 3،531، حدیث3127 مخلصاً)
اللہ کریم ہم سب کو خوش دلی کے ساتھ قربانی کرنے کی توفیق
عطا فرمائے۔آمین
(مزید معلومات کے لئے"ابلق گھوڑے سوار "پڑھئے)
اپنی قربانی کی کھال دعوت اسلامی کو دیجئے۔