مدینہ منورہ:

یہ وہ بستی ہے جہاں ہر وقت اللہ کریم کی رحمت برستی ہے، یہ وہ شہر ہے جو دارالہجرت بھی ہے اور دیارِ اُلفت بھی ہے، مرکزِ عشق ومحبت بھی ہے، دارالامن بھی ہے، دارالایمان بھی ہے، عاشقوں کی پہچان بھی ہے، یہ وہ شہر ہے جس کی ہوا صحت دیتی ہے، اس کے پھل برکت والے ہیں، اس کی روزی برکت والی ہے، اس کی مٹی بھی خاکِ شفاء کہلاتی ہے۔یہ وہ مبارک شہر ہے، جہاں مسجد نبوی بھی ہے، عاشقوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک گنبد ِخضرا ءبھی ہے، جہاں وہ مقام ہے جس کے بارے میں ہمارے میٹھے میٹھے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میرے گھر اور منبر کے درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔جہاں حاضری دینا عاشقانِ رسول اپنی معراج سمجھتے ہیں، حاضری کے لئے تڑپتے ہیں، جب مدینے کا ذکر سنتے ہیں تو مدینے جانے کے لئے بے قرار ہو جاتے ہیں۔

نبیوں میں جیسے افضل و اعلیٰ ہیں مصطفٰے شہروں میں بادشاہ ہے مدینہ حضور کا

قرآنِ کریم میں ہر چیز کا ذکر ہے، بہرحال مدینے کے 104 یا اس سے زائد نام ہیں۔اہل ِعلم جانتے ہوں گے کہ ناموں کی کثرت فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ چار جگہوں پر قرآنِ کریم میں مدینہ کا نام ذکر کیا گیا ہے:

1۔ پارہ 11، سورۂ توبہ، آیت 101:ترجمۂ کنز العرفان:اورتمہارے آس پاس دیہاتیوں میں سے کچھ منافق ہیں اور کچھ مدینہ والے (بھی) وہ منافقت پر اڑ گئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے، ہم نہیں جانتے عنقریب ہم انہیں دو مرتبہ عذاب دیں گے، پھرانہیں بڑے عذاب کی طرف پھیرا جائے گا۔

حاشیہ:اس آیت سے معلوم ہوا!اگر کسی کے اچھا یا بُرا ہونے کا فیصلہ صرف جگہ سے نہیں کیا جا سکتا، جیسے مدینہ منورہ میں رہنے کے باوجود کچھ لوگ منافق اور لائقِ مذمت ہی رہے، ہاں! اگر عقیدہ صحیح ہے تو پھر جگہ کی فضیلت بھی کام دیتی ہے۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے منافقین کا حال جاننے کی یہ نفی اس وقت کی ہے، جب آپ کو اس کا علم عطا نہیں ہوا تھا، بعد میں اس کا علم کر دیا گیا تھا، دو مرتبہ عذاب دینے سے مراد یہ ہے کہ ایک مرتبہ تو دنیا میں رسوائی اور قتل کے ساتھ اور دوسری مرتبہ قبر میں عذاب دیں گے۔

2۔ پارہ 11، سورہ ٔتوبہ، آیت 120:ترجمہ کنز العرفان:اہل ِمدینہ اور ان کے اردگرد رہنے والے دیہاتیوں کے لئے مناسب نہیں تھا۔

حاشیہ:یہاں اہلِ مدینہ سے مدینہ طیبہ میں سکونت رکھنے والے مراد ہیں، خواہ وہ مہاجرین ہوں یا انصار اور اعراب سے قرب و جوار کے تمام دیہاتی مراد ہیں۔

3۔پارہ 22، سورہ احزاب، آیت 60:ترجمہ ٔکنز العرفان:منافق اور وہ کہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور وہ لوگ جو مدینے میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے ہیں۔

حاشیہ:غلط خبریں پھیلا کر مسلمانوں کی حوصلہ شکنی کرنے والے دل کے منافقوں کی حالت کو آج کے دور میں آسانی سے سمجھنا ہو تو چند دن اخبار پڑھ کر دیکھ لیں کہ مغرب کے غلام لکھاری مسلمانوں کو اپنے مغربی آقاؤں سے ڈرانے کے لئے ان کی طاقت،ترقی،تہذیب کو کیسے بڑھا چڑھا کر اور مسلمانوں کی طاقت، ترقی،تہذیب اور ماضی و حال کو کس طرح تاریک بنا کر پیش کرتے ہیں۔

4۔ پارہ 28، سورۂ منافقون، آیت8:ترجمہ ٔکنز العرفان:وہ کہتے ہیں: قسم ہے !اگر ہم مدینہ کی طرف لوٹ کر گئے تو ضرور جو بڑی عزت والا ہے۔۔

حاشیہ:یہ بات عبداللہ بن ابی نے کہی، بڑی عزت والے سے اُس نے اپنی ذات مراد لی اور وہ نہایت ذلیل سے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اور ان کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے نفوسِ قدسیہ مراد لئے تھے،یہاں اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا گیا: عزت تو اللہ اوراس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لئے ہے، مگر منافقوں کو معلوم نہیں، اگر وہ یہ بات جانتے تو ایسا کبھی نہ کہتے۔

مکہ مکرمہ:

بلدِ حرام مکہ اللہ کریم اور رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو سب شہروں سے زیادہ محبوب ہے، مسلمانوں کا قبلہ اور ان کی دلی محبت کا مرکز ہے، حج کا مرکز اور باہمی ملاقات و تعلقات کی جگہ ہے، روزِ اول ہی سے اللہ کریم نے اس کی تعظیم کے پیشِ نظر اسے حرم قرار دے دیا تھا۔اس میں کعبہ ہے، جوروئے زمین پر اللہ پاک کی عبادت کے لئے بنایا جانے والا سب سے پہلا گھر ہے، اس قدیم گھر کی وجہ سے اس علاقے کو حرم کا درجہ ملا ہے اور اس کی ہر چیز کو امن و امان حاصل ہے، اس جگہ کا ثواب دوسرے مقامات سے کئی گناہ افضل ہے، یہاں کی ایک نماز ایک لاکھ نمازوں کا درجہ رکھتی ہے، مکہ مکرمہ کو عظمت، حرمت اور امان سب کچھ کعبہ کی برکت سے ملا ہے۔ اس مقدس شہر اور عظیم حرم کے بہت سے نام ہیں، جو تقریبا 50 ہیں۔ قرآنِ کریم میں اللہ کریم نے پانچ نام ذکر فرمائے: مکہ، بکہ، البلد، القربہ، ام القری۔

طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

1۔ پارہ 26، سورۂ فتح، آیت 24 :ترجمہ ٔکنزالعرفان:اور وہی ہے جس نے وادی مکہ میں کافروں کے ہاتھ تم سے روک دئیے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے،حالانکہ اللہ نے تمہیں ان پر قابو دے دیا تھا اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے۔

2۔ پارہ 7، سورۂ ال عمران، آیت 96:ترجمۂ کنزالعرفان:بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لئے بنایا گیا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا، سارے جہان والوں کے لئے ہدایت ہے۔

3۔ پارہ 30، سورۂ بلد، آیت 1:ترجمۂ کنزالعرفان:مجھے اس شہر کی قسم۔ بلدیعنی شہر سے مراد مکہ ہے، ویسے لغت میں بلد بستیوں کے مرکز کو کہتے ہیں۔

4۔ پارہ 14، سورۃالنخل، آیت 112:ترجمۂ کنزالعرفان:اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان فرمائی۔

مختلف اقوال:

ممکن ہے اس سے مراد مکہ مکرمہ ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس سے مراد مکہ کے علاوہ کوئی اور بستی ہو، اکثر مفسرین کے نزدیک اس بستی سے مراد مکہ مکرمہ ہے۔

5۔ پارہ 7، سورۂ انعام، آیت 92: ترجمۂ کنزالعرفان:اور وہ برکت والی کتاب ہے،جسے ہم نے نازل فرمایا ہے،پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے،اس لئے(اتری)تاکہ تم اس کے ذریعے مرکزی شہر اور اس کے اردگرد والوں کو ڈر سناؤ۔

6۔ پارہ 7، سورۂ مائدہ، آیت 95:ترجمہ ٔکنزالعرفان:اور تم میں سے جو اسے (شکار) قصداً قتل کرے تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ مویشیوں میں سے، اسی طرح کا وہ جانور دے دے، جس کےشکل کی مثل ہونے کا تم میں سے دو معتبر آدمی فیصلہ کریں، یہ کعبہ کو پہنچتی ہوئی قربانی ہو۔

ان آیاتِ مبارکہ سے معلوم ہوا!مکہ مدینہ کے کثیر در کثیر فضائل و مراتب ہیں،قرآنِ کریم میں اور بھی بہت سی آیات مبارکہ میں مکہ مدینہ کا ذکر اللہ کریم نے فرمایا ہے۔مکہ مدینہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے ہر جگہ دجال آئے گا، مگر مکہ مدینہ میں دجال نہیں آئے گا۔

واہ کیا بات ہےمکہ مدینہ کی